لاہور (میاں علی افضل سے) محکمہ ریلوے میں پرائیویٹ پبلک پارٹنرشپ کے تحت نائٹ کوچ کو اخراجات سے بہت کم قیمت پر پرائیویٹ شعبہ کو دینے کا انکشاف ہوا ہے جس سے ریلوے کو سالانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہو گا۔ ذرائع کے مطابق نائٹ کوچ چلانے والے نجی سیکٹر مالکان کی جانب سے ریلوے کو روزانہ ساڑھے 17 لاکھ روپے دیئے جا رہے ہیں حالانکہ اس ٹرین کو چلانے کیلئے محکمہ ریلوے صرف اخراجات کی مد میں 21 لاکھ روپے سے زیادہ کی ادائیگی کر رہا ہے اور روزانہ ساڑھ 3 لاکھ روپے کا نقصان اٹھا رہا ہے۔ نائٹ کوچ کی تحویل کے معاہدے سے محکمہ ریلوے کو سالانہ 12 کروڑ 77 لاکھ 50 ہزار کے حساب سے 5 سال میں 63 کروڑ 87 لاکھ روپے کا نقصان ہو گا۔ ریلوے حکام کے مطابق شالیمار 2 کے نام سے چلائی جانیوالی یہ ٹرین ماضی میں کامےاب ٹرین رہی اور اسے بحری بیڑے کے نام سے جانا جاتا ہے لیکن چند مفاد پرست افسروں نے نجی شعبے کو نوازنے کے لئے پہلے اس ٹرین کو ناکام کیا اور پھر ملی بھگت کر کے آپریشنل کاسٹ سے بھی کم آمدن پر پرائیویٹ شعبہ کے حوالے کر دیا۔ بتایا گیا ہے محکمہ ریلوے کی نائٹ کو چ کے ڈیزل کی مد میں 12 لاکھ 40 ہزار روپے سے زیادہ کی ادائیگی کر رہا ہے۔ ٹرین میں لائٹیں اور پنکھے چلانے کیلئے 1200 لٹر ڈیزل صرف پاور پلانٹس میں استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ٹرین کے راستے میں 5 ڈرائیور اور 5 گارڈز تبدیل کئے جاتے ہیں جن کی تنخواہیں بھی محکمہ ریلوے کی جیب سے ادا کی جا رہی ہیں جبکہ اس کے ساتھ دوسرے آپریشنل کاسٹ شامل کرنے سے اخراجات 21 لاکھ روپے تک پہنچ جاتے ہیں۔ دوسری جانب شالیمار ٹرینوں کے چیف آنر رانا رفاقت سے جب اس حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتا یا کہ محکمہ ریلوے میں چلنے والی دوسری ٹرینیں جن پر 21 لاکھ کے اخراجات آ رہے ہیں ان سے ریلوے کو صرف 7 لاکھ کی آمدن ہو رہی ہے اور 14 لاکھ کا نقصان ہو رہا ہے جبکہ ہم ریلوے کا 10 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان بچا رہے ہیں۔
کراچی نائٹ کوچ اخراجات سے بھی کم پر نجی شعبے کے حوالے، ریلوے کو لاکھوں کا نقصان
Feb 21, 2013