لاہور (رپورٹ معین اظہر سے) صوبائی دارلحکومت میں این اے 121 مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس اور غریب آبادی والا حلقہ ہے جس میں گلشن راوی کی مڈل کلاس ، بند روڈ ملتان روڈ کے اردگرد غریب آبادی کی بہت بڑی اکثریت رہتی ہے۔ جبکہ سبزہ زار ، ساندہ کلاں سید پور ، بابو صابو، جوگیاں ناگرہ، امین پارک ، عمر کالونی ، راجگڑ کی گنجان آبادیاں ہیںجہاں لوگ سیاست اور سیاست دانوں اور حکومتوں سے بیزار نظر آتے ہیں یہی وجہ ہے مشرف دور میں ہونے والے انتخابات 2002 میں اس حلقہ میں صرف 31 فیصد ووٹ ڈالے گئے جبکہ 2008 کے قومی انتخابات میں یہ شرح 37 فیصد رہی۔ حلقہ کی آبادی 6 لاکھ افراد سے زیادہ ہے جبکہ رجسٹرڈ ووٹر اس حلقہ میں گزشتہ انتخابات کے وقت 3 لاکھ 3 ہزار کے قریب تھے تاہم ووٹ صرف 1 لاکھ 9 ہزار کاسٹ ہو ئے جس کی بڑی وجہ ان مڈل کلاس ، غریب آبادی والے حلقے کے لوگوں کی اپنے روزگار، سہولیات کے فقدان، اور دیگر مسائل کے حوالے سے حکومت سے متعلق مایوسی کا اظہار ہے جبکہ اس حلقہ میں قبضہ گروپ بھی کافی سرگرم دکھائی دیتے ہیں جس کی وجہ سے حلقہ کے لوگوں کا حکومت، سیاست، اور دیگر عوامل پر مزید کم اعتماد اگلے انتخابات میں نظر آنے کا امکان ہے۔ مسلم لیگ ن گزشتہ انتخابات میں اس حلقہ سے واضح اکثریت سے جیتی تھی جبکہ پیپلز پارٹی کے امیدوار نے بھی اچھے خاصے ووٹ لئے۔ جبکہ اس وقت حلقہ میں یہ بات گردش کر رہی ہے کہ مسلم لیگ ن اپنا امیدوار تبدیل کر دے گی اور قومی اسمبلی کی سیٹ پر میاں مرغوب کی جگہ نواز شریف فیملی یا ان کے کسی قریبی عزیز کو اس حلقہ میں ٹکٹ دیا جائے گا۔ تاہم حلقہ مسائل کا گھر ہے جہاں پر لوڈشیڈنگ، مہنگائی، سڑکوں گلیوں کی ٹوٹ پھوٹ، جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر اور بے روز گار نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے جو کرپشن، اقراءپروری ، اور سرکاری اداروں کی ترقیاتی منصوبوں میں لوٹ مار سے ناخوش نظر آتے ہیں۔ اس حلقہ میں مسلم لیگ ن کے رکن اسمبلی میاں مرغوب احمد نے گزشتہ انتخابات میں 72 ہزار پیپلز پارٹی کے اورنگ زیب برکی نے 27 ہزار 934 ووٹ لئے جبکہ اس سے قبل 2002 کے انتخابات میں یہ اس حلقہ سے ایم ایم اے کے امیدوار فرید پراچہ کامیاب ہوئے تھے جنہوں نے تقریباً 30 ہزار ووٹ حاصل کئے تھے جبکہ ان کے مقابلے میں پیپلز پارٹی کے اورنگ زیب برکی نے تقریبا 15 ہزار 778 ووٹ لئے تھے۔ جبکہ اس الیکشن میں مسلم لیگ ق کے امیدوار میاں محمد جہانگیر نے تقریبا17 ہزار 956ووٹ لئے تھے اور مسلم لیگ ضیاالحق کے امیدوار فضل الرحیم خان تقریبا 12 ہزار ووٹ لئے تھے ۔ تاہم اس حلقہ میں 2008 کے الیکشن میں تمام مسلم لیگوں کے ووٹ ملاکر دیکھا جائے مسلم لیگ ن کے امیدوار میاں مرغوب نے جو ووٹ لئے تھے وہ تقریبا مسلم لیگوں کے ہی ہیں تاہم اس الیکشن میں مسلم لیگ ق کے امیدوار میاں محمد آصف نے تقریبا 7 ہزار پانچ سو ووٹ لئے تھے ۔ تاہم اب خواجہ آصف بھی مسلم لیگ ہم خیال میں ہونے کی وجہ سے اب مسلم لیگ ن کے اتحادی ہیں۔ اس حلقہ میں تحریک انصاف کے امیدوار نے 2002 کے الیکشن میں تقریبا ساڑھے 3 ہزار ووٹ لئے تھے لیکن اب اس حلقہ میں بےروز گاری بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے وہاں کی نوجوان کس کو ووٹ دیتے ہیں اس بارے میں ابھی اندازہ نہیں لگایا جاسکتا۔ حلقے میں فرید روڈ، ڈی ، اور ایف بلاک گلشن راوی، ساندہ روڈ، عمر کالونی، امین پارک سید پور، بابو صابو، جوگیاں ناگرہ کے علاقے پیپلز پارٹی جبکہ سبزہ زار، عمر کالونی، گلشن راوی کے متعدد بلاک ، ساندہ کلاں کے متعدد علاقے مسلم لیگ ن کے گڑھ سمجھے جاتے ہیں۔ تاہم بعض علاقوں میں سرکاری جگہوں، اور شہریوں کی املاک پر قبضے کی شکایات بہت زیادہ ہیں، گزشتہ پانچ سالوں میں مختلف محکموں کو قبضہ کے خلاف تقریبا 600 شکایا ت موصول ہوئیں۔
”این اے 121 “ مسلم لیگ ن کے ووٹروں کی اکثریت ‘ پیپلزپارٹی بھی مستحکم
Feb 21, 2013