اللہ تعالیٰ نے ایک بار پھر اپنے اور اپنے حبیب ﷺ کے گھر کی زیارت نصیب فرمائی(الحمد للہ) مکہ معظمہ میںموسم خوشگوار تھا جبکہ حسب توقع مدینہ منورہ میں صبح اور شام ٹھنڈی ہوائیں چل رہی تھیں ۔ ہجوم کا یہ عالم تھا جیسے ماہ رمضان کا سماں ہو۔اب تو بارہ مہینے رونق رہتی ہے۔لوگوں کے پاس پیسہ زیادہ آگیاہے یا پھر بے سکونی اتنی بڑھ گئی ہے کہ حرم میں ہجوم بڑھتا جا رہاہے۔اصل بات طلب اور بلاوے کی ہے وگرنہ ایسے بے نصیب بھی ہیں جو تندرستی اور مال کے باوجود زیارت سے محروم ہیں ۔اللہ کے گھر کا بلاوا آ جائے تب بھی قیمتی لمحات دنیاوی و سیاسی گفتگو میں صرف کر دیتے ہیں۔ حرم مکہ کی توسیع کا کام جاری ہے۔انٹرنیٹ پر دیکھا جائے تو حرم مکہ کی تعمیر و توسیع کا منصوبہ سمجھ آسکتا ہے ورنہ وہاں ہر طرف رکاوٹیں اور مشکلات دکھائی دیں گی۔تعمیر کا کام 2020میں مکمل ہو گا ۔روز بروز بڑھتے ہوئے ہجوم کی وجہ سے حرم مکہ میں توسیع ناگزیر ہو گئی ہے ۔ مطاف کو مزید پھیلا دیا جائے گا تا کہ دوران طواف زائرین کو دقت پیش نہ آئے۔مسجد حرم مکہ کے اطراف عمارتوں کو تیزی کے ساتھ مسمار کیا جارہاہے۔نقشہ کے مطابق چاروں بڑے اور تاریخی گنبدوں کے علاوہ مسجد حرم کی تمام تعمیرات مسمار کر دی جائیں گی۔ ترکوں کے تعمیر شدہ برآمدوں سمیت تما م برآمدے گرا دئیے جائیں گے۔مسجد کے اطراف قریب ترین اور مہنگے ترین ہوٹلوں کو بھی گرا دیا جائے گا البتہ حال ہی میں تعمیر ہونے والی بلند و بالا عما رت جس کی پیشانی پر بڑے سائز کی گھڑی اور اللہ کا نام لکھا ہے برقرا رکھی جائے گی۔یہ وہ عمارت ہے جو دوران طواف مسلسل توجہ کا مرکز بنی رہتی ہے۔زائرین کی نظریں نیویارک کی امپائر سٹیٹ عمارت کی طرز پر تعمیر شدہ اس عمارت میں اٹک کر رہ جاتی ہے جبکہ بیت اللہ کے قریب ایسی کوئی عمارت نہ صرف توہین کے زمرے میں شمار ہوتی ہے بلکہ زائرین کی عبادت میں بھی مخل ہوتی ہے۔اس عالی شان عمارت کے اندر مہنگے ترین ہوٹل قائم ہیں جن میں ایک رات کا کرایہ تین ہزار ریال تک بتایا جا تا ہے۔چھ ماہ قبل عمرہ کی سعادت حاصل ہوئی تو تعمیر و توسیع کا کام مسجد حرم کے باہر جاری تھا جبکہ چھ ماہ کے دوران توڑ پھوڑ کا سلسلہ مزید پھیل چکا ہے۔مسجد کے اندر سے سعی کی جانب جانے والا راستہ قریبََا بند ہے ۔ صفا و مروہ کو جانے والے تمام دروازے بند کر دئے گئے ہیں جس کی وجہ سے زائرین کو شدید مشکل کا سامنا ہے ۔مطاف تک پہنچنا دشوار ہو گیا ہے۔مسجد حرم کے اطراف عمارتوں کے مسمار ہونے سے زائرین کو دور دراز ہوٹلوں اور بس سٹاپ تک پہنچنے میں بھی دقت پیش آرہی ہے۔کسی بھی مقام پر پہنچنے کے لئے بہت زیادہ واک کرنا پڑتی ہے کہ عمرہ کے بعد بندہ بے حال ہو جاتا ہے ۔تعمیر و توسیع کی وجہ سے بدنی مشقت میںاضافہ ہو گیاہے۔اللہ کے گھر جانے کے جذبہ کو سلام مگر بوڑھوں اور بیماروں کے لئے بیت اللہ کے قریب پہنچنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔توسیع کے مطابق تمام برآمدے مسمار کرنے کے بعد چھاﺅں کے لئے چھتریاں اور ماڈرن ڈیزائن کی چھتیں تعمیر کی جائیں گی۔مقصد مطاف کو کشادہ کرنا ہے۔تعمیر و توسیع کا موضوع بھی اہم ہے مگر جو موضوع انتہائی اہم ہے وہ عمرہ و حج سے متعلق معلومات کا حصول ہے۔عمرہ اور حج کو جانے سے پہلے ارکان کے بارے میں فقہی اور شرعی معلومات کاسمجھنا لازمی ہے جبکہ مسلمان چلے تو جاتے ہیں مگر انہیں طواف ا ور سعی سے متعلق درست معلومات نہیں ہوتیں۔اس سلسلہ میںخواتین کی حالت زیادہ قابل رحم ہے۔احرام کی شرائط سے بھی لا علم ہیں۔محض عبادت کر لینے سے عمرہ ادا نہیں ہو جاتا۔فرائض،واجبات ، سنت و نفل میں تمیز ،ترتیب اور سلیقہ ارکان عبادت کی تفصیل اور پس منظر کا جاننا جزو عبادت ہے۔بدنی و مالی مشقت سے پہلے علمی و روحانی علم حاصل کر لینا چاہئے ورنہ عبادت محض مشقت تک محدو رہ جائے گی۔پاکستان کے سادہ لوح زائرین عمرہ سے متعلق بنیادی مسائل سے بھی لا علم ہیں جبکہ پڑھے لکھے لوگ بھی زبانی جمع خرچ تک محدود ہیں۔ انٹر نیٹ کی سہولت سے بھی مستفید نہیں ہوتے جبکہ یہ لوگ عمرہ پر جانے سے پہلے انٹر نیٹ پرمہیا عمرہ سائٹس سے استفادہ کر سکتے ہیں ۔اس کے علاوہ کتب اور علماءکی مدد بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔سنی سنائی معلومات سے سنُّی تو بنا جا سکتا ہے مگر ایمان کے مطابق ارکان ادا نہیں کئے جا سکتے۔ دوران طواف و سعی دنیا کی باتیں ہو رہی ہوتی ہیں ۔قیمتی لمحات کو بھی فار گرانٹڈ لیا جاتا ہے۔حرمین شریفین میںموبائل فون کے استعمال کے بارے میں معتدد کالم لکھ چکی ہوں۔کعبہ اور روضہ اطہر کے سامنے بیٹھے ہیں اور موبائل پر گپ شپ جاری ہے۔ عمرہ اور حاضری روضہ رسول ﷺ کی لائیو کمنٹری ہوتی ہے ۔جو وقت اور توجہ روحانی کیفیات حاصل کرنے کے لئے مقصود ہے ،اسے دنیاوی گفتگو میں برباد کر دیا جاتا ہے جبکہ یہی تو وہ لمحات ہیں جن کے دوران دنیا سے کٹ جانے کو جی چاہتا ہے۔جس گھڑی اپنے گھر سے اللہ و رسول ﷺ کے گھر کی نیت سے چل دئے، پھر تمام معاملات اللہ کے سپر کر دئے۔عمرہ و حج کا مقصد موت کی پریکٹس ہے مگر یہ کیسے مسلمان ہیں جو مر کر بھی دنیا سے جُڑے رہنا چاہتے ہیں۔چند گھنٹے موت کا تجربہ جینے کا مقصد سمجھا دیتا ہے۔زندگی کی حقیقت بتا دیتا ہے۔ عمرہ کے ہجوم میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہاہے جبکہ حضوری قلب میں کمی آتی جا رہی ہے۔دوران حاضری سیاست و صحافت سے رشتہ منقطع ہوجانا چاہئے جبکہ پاکستان کی سیاست و صحافت فقط ڈیپریشن ہے۔ہوٹل کے کمرے میں رکھا۔ ٹی وی آن کرنے سے گریز کرتی ہوں البتہ ویٹنگ رومز میں نصب ٹی وی پاکستان کی بد نصیبی پر نوحہ کناں دکھائی دیتے ہیں۔پاکستان کی سلامتی کی دعائیں عبادت کا حصہ بن گئی اس کے باوجود قبولیت میں تاخیر ہو رہی ہے۔اپنا گھر سلامت رہے تو اللہ و رسول ﷺ کے گھرکی زیارت میں زیادہ سکون محسوس ہوتا ہے۔کوئٹہ میں ایک اورسانحہ کی خبر نے آنسوﺅں کو بے بس کر دیا ۔ حرمین شریفین پہنچ کر بھی دعاﺅں اور آنسوﺅں کی تاثیر بے اثر محسوس ہونے لگی ہے۔ہمارے پلّے ہے ہی کیا جس کے وسیلہ سے سلامتی و سکون کی دولت مانگی جا سکے۔ !
عمرہ سے متعلق معلومات۔۔۔!
Feb 21, 2013