لاہور (سپورٹس رپورٹر) پی سی بی کے نئے آئین کے مطابق کرکٹ بورڈ کا کوئی تنخواہ دار ملازم گورننگ بورڈ کا رکن نہیں ہوگا، ریجنز اور ڈیپارٹمنٹس کی تعداد پانچ پانچ ہوگی جبکہ دو سابق ٹیسٹ کرکٹرز اور ٹیکنوکریٹس کا انتخاب بھی گورننگ بورڈ کا اختیار ہوگا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے آئین کا نوٹیفیکشن پی سی بی کو موصول ہوتے ہی اس کا اطلاق کر دیا جائے گا جس کے مطابق چیئرمین بورڈ صدر مملکت کے دائرہ اختیار سے باہر ہو جائیں گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا نیا آئین انٹرنیشنل کرکٹ بورڈ کے جمہوری تقاضوں کے عین مطابق بنایا گیا ہے تاکہ آئی سی سی کی 30 جون 2013ءکی ڈیڈ لائن سے پہلے پاکستان کرکٹ بورڈ کا شمار بھی دنیا کے جمہوری کرکٹ بورڈز میں ہو جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے حکومت پاکستان اور بین الرابطہ سپورٹس کمیٹی کی جانب سے نئے آئین کی منظوری کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کو نوٹیفیکشن ملنے کا انتظار ہے امکان ہے رواں ہفتے میں ہی پی سی بی کو نوٹیفیکشن مل جائے گا جس کے بعد چیئرمین پی سی بی اگلے ہفتے کے شروع میں گورننگ بورڈ کے ارکان کو بلا کر باقاعدہ جموری عمل مکمل کرتے ہوئے جمہوری چیئرمین بن جائیں گے۔ صدر مملکت کا انہیں ہٹانے یا نیا چیئرمین لانے کا اختیار ختم ہو جائے گا۔ صدر صرف اور صرف سنگین مالی بے ضابطگیوں پر ہی چیئرمین پی سی بی کے خلاف کوئی ایکشن لے سکے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے آئین کے اطلاق کے بعد چیف آپریٹنگ آفیسر، ڈائریکٹر جنرل پی سی بی اور نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں تنخواہ پر کام کرنے والا کوئی ملازم گورننگ بورڈ کا رکن نہیں ہوگا جس سے ریجنز اور ڈیپارٹمنٹس کو فیصلے کرنے میں آسانی ہوگی۔ کرکٹ حلقوں میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے آئین کو سراہا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نئے آئین کے اطلاق سے عرصہ دراز سے محکموں کا ختم کردار ایک مرتبہ پھر بحال ہو جائے گا جو پاکستان کرکٹ کے روشن مستقبل کے لئے ضروری تھا۔