سپیکرنثار احمد کھوڑو کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کا اجلاس سیاسی اکھاڑہ بن گیا. ماضی کے حلیف ایک بر پھرحریف بن کر ایک دوسرے کے سامنے کھڑے ہوگئے. وزیرقانون ایاز سومرو نے سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس واپس لینے اور لوکل گورنمنٹ ایکٹ انیس سو اناسی بحال کرنے کا بل پیش کیا،،جس پر ایوان مچھلی بازار بن گیا۔ ایم کیو ایم کے ارکان شدید احتجاج کرتے ہوئے اپنی نشستوں پرکھڑے ہوگئے اور نامنظور نامنظور کے نعرے لگائے،،،جسے خاطر میں نہ لاتے ہوئے بل منظور کرلیا گیا۔ اس موقع پر ایم کیوایم کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ جو کچھ ایوان میں ہواوہ سیاسی شعبدہ بازی ہے. اکثریت ہمیشہ درست یا منصف نہیں ہوتی. ان کا کہنا تھا کہ پہلے صوبائی وزیرقانون اسے سندھ کے عوام کے لیے نسخہ کیمیا قرار دیتے رہے آج انہیں قانون میں کچھ نظر نہیں آرہا. آج ڈکٹیٹر کا قانون پاس ہوا ہے. فیصل سبزواری کے خطاب کے بعد متحدہ کے ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا. جس پر برہم ہوتے ہوئے پیر مظہرالحق نے کہا کہ اپنی بات کہہ کرچلے جانا غیر پارلیمانی رویہ ہے۔۔ متحدہ کو واک آؤٹ کرنا تھا توپہلے کرتے. ان کا کہنا تھا کہ سندھ ہماری ماں ہے اور کراچی کو ہم نے بنایا ہے. وزیربلدیات آغا سراج درانی نے کہا کہ پہلے قانون ڈرائنگ روم میں بنتے تھے،،، صدر زرداری نے عوام کو یہ اختیار دیا۔
پیپلزپارٹی نے ایم کیو ایم کی مخالفت کے باوجود سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ انیس سو اناسی بحال کردیا۔
Feb 21, 2013 | 15:34