طیب ورک
الحمرا ہال نمبر 1 میں ’’ادارہ فروغ تعلیم پنجاب‘‘ کے زیراہتمام گزشتہ دنوں ’’گولڈ میڈل ایوارڈ ‘‘ تقریب کا انعقاد ہوا جس میں مہمان خصوصی وفاقی وزیر سینیٹر کامران مائیکل وفاقی وزیر شپنگ اینڈ پورٹ نے خصوصی شرکت کی ۔ دیگر مہمانوں میں ڈاکٹر پروفیسر وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور محمد مختار، پروفیسر ڈاکٹر خلیق الرحمن وائس چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور ،ڈاکٹر صبیحہ منصوروائس چانسلر لاہور کالج وویمن یونیورسٹی ،پروفیسر ڈاکٹر حنا طیبہ ، وائس چانسلر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائن ، ڈاکٹر فرحت سلیم پرنسپل ایجوکیشن یونیورسٹی لاہور ، سیکرٹری سوشل ویلفیئر حمیدہ مشتاق ،سیکرٹری سکولز عبدالجبار شاہین ، ارم بخاری سیکرٹری وویمن ڈویلپمنٹ پنجاب ، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن طارق محمود خان ، سپیشل سیکرٹری ہائر ایجوکیشن سہیل شہزاد ،ڈی پی آئی کالجز ڈاکٹر جلیل طارق ، ڈائریکٹر سپیشل ایجوکیشن محمد اعجاز چیمہ، لاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی کے 3ڈائریکٹر، ڈینز اور ایچ او ڈی ،ڈاکٹر اعجاز بٹ پرنسپل گورنمنٹ کالج ٹائون شپ ، ڈاکٹر تسنیم اخترپرنسپل سمن آباد کالج ، ڈاکٹر سمیعہ کلثوم پرنسپل ہوم اکنامکس کالج ، شہناز کوثرپرنسل چونا منڈی کالج ، کلثوم برنی پرنسپل گوالمنڈی کالج ، کوکب پرنسپل گلشن راوی کالج ، رانا ذوالفقار پرنسپل گورنمنٹ کالج گلبرگ ڈائریکٹر کالجز لاہور ڈویژن ہمایوں اقبال ، شگفتہ امین ڈائریکٹر کالجز پنجاب ،6محکموں کے سیکرٹریز، 4وائس چانسلرز، 40گورنمنٹ کالجز کے پرنسپل، 7ڈائریکٹرز اور ڈپٹی ڈائریکٹرز کالجز، 8ای ڈی او ایجوکیشن ، 8ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز ، 13پرائیویٹ سکولز کالجز کے پرنسپلزکے علاوہ 21سینئر صحافی، نیوز چینلز کے بیورو چیف اور اینکرزبھی شریک تھے انہیں گولڈ میڈل اور شیلڈڈ ایوارڈ بھی دیئے گئے۔ تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول ؐ سے ہوا ۔ مقررین نے کہا کہ ادارہ فروغ تعلیم کا مقصد ملک میں تعلیمی انقلاب برپا کرنا ہے جس کے تحت ملک بھر میں تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں گے جہاں پر ملی ، دینی ، سائنسی، کمپوٹرائزڈ معاشرتی اور اخلاقی تعلیم دی جائے گی ۔ بدقسمتی سے پاکستان میں تعلیم مختلف حصوں میں بٹ چکی ہے ۔ امراء کے لئے الگ نظام تعلیم اور ادارے قائم ہیں جبکہ متوسط اور غریب طبقہ کے حصے میں وہی فرسودہ اور روایتی تعلیم رہ جاتی ہے۔ صوبائی حکومت کی تعلیم کے لئے کوششیں قابل تحسین ہیں مگر جب تک پورے نظام تعلیم کی تصحیح نہیں ہوتی اصلاح احوال کی توقع نہیں رکھی جا سکتی ۔ فروغ تعلیم ماضی میں بھی اور اب بھی نظام اور تعلیمی اداروں کی ترویج و ترقی کے لئے کوشاں ہے اسی سلسلے کی ایک کڑی گولڈ میڈل ایوارڈ تقریبات کا انعقاد بھی ہے ۔