کراچی (بی بی سی) سندھ کے سابق وزیر داخلہ اور پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کا کہنا ہے کہ سچ اور حق کی بات کرنے پر انہیں پارٹی سے نکال دیا جاتا ہے تو اس عمل سے نکالنے والوں کی سوچ اور سمجھ کی عکاسی ہوتی ہے۔ بی بی سی سے گفتگو میں انہوں نے کہا جو الزامات عائد کئے تھے پارٹی قیادت کو ان کی تحقیقات کرنی چاہئے تھی۔ پاکستان کے میڈیا میں ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کی لندن روانگی سے قبل یہ خبریں بھی منظر عام پر آئیں تھیں کہ وہ وہاں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے ملاقات کریں گے، بی بی سی لندن سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر مرزا کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو سے ان کی ملاقات نہیں ہوئی اور نہ ہی انہوں نے کوئی سنجیدہ کوشش کی ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں وہ کوشش بھی کریں تو بلاول کے گرد جو سرکل ہے جو ان کے دوست آصف علی زرداری کا دیا ہوا ہے ملاقات کی اجازت نہیں دے گا۔ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ ان کی ابھی خود ساختہ زبان بندی جاری تھی ان دنوں ہی بلاول باہر گئے تھے اس وقت یہ تمام معاملات سامنے آئے تھے اور یہ بات انہوں نے نہیں گھڑی بلکہ پوری دنیا ان اختلافات کی بات کہہ رہی تھی اور ساتھ میں قائم علی شاہ اور فریال تالپور کے علاوہ آصف زرداری بھی وضاحت کر رہے تھے۔ ’اب کسی والد کو اپنے فرمانبردار بیٹے کے لئے وضاحت پیش کرنے کی کیا ضرورت ہے۔‘ انہوں نے بتایا کہ لندن میں مخدوم امین فہیم سے ان کا کوئی رابطہ نہیں ہوا اور یہ جنگ وہ اکیلے لڑ رہے ہیں کیونکہ جتنا وہ آصف علی زرداری کے قریب رہے ہیں اور کوئی نہیں رہا بقول ان کے بینظیر بھٹو سے شادی کی سوچ آنے سے پہلے ان کی آصف سے دوستی ہوئی تھی ان دنوں یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ ڈاکٹر بنیں گے یا آصف کی شادی بینظیر کے ساتھ ہوگی اور وہ ایک دم راکٹ پر بیٹھ کر آسمان چھونے لگیں گے۔ ’میری ذات اور خاندان کے کچھ اصول ہیں جو انصاف اور انسایت پر مبنی ہیں، 45 سال کی دوستی میں کبھی آصف کو نہ یا کیوں؟ نہیں کہا۔ پارٹی کے ساتھ اتنی طویل وابستگی اور قربانیاں اس لیے نہیں دیں کہ پارٹی کو دکانداری میں تبدیل کردیا جائے۔‘ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کا کہنا تھا کہ پہلے وہ ایک اے یعنی الطاف حسین سے خطرہ محسوس کرتے تھے اور اب دوسرا اے بھی ان سے ناراض ہوگیا ہے۔ اب ان کا ڈبل اے کے ساتھ جھگڑا ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ سندھ حکومت نے سابق صوبائی وزیر داخلہ اور سابق سپیکر قومی اسمبلی کے حوالے سے سکیورٹی فراہم کی تھی وہ بھی واپس لے لی گئی ہے۔
ذوالفقار مرزا