کابل (آئی این پی/ نوائے وقت رپورٹ) افغانستان میں سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 20طالبان ہلاک اور 11 زخمی ہو گئے، فورسز نے مشرقی صوبہ ننگرہار کے ضلع آچن کے تمام دیہاتوں سے داعش کا صفایا کردیا، پکتیکا میں دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے 4بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد مارے گئے، ادھر انٹیلی جنس ایجنسی نے خوست مشترکہ سکیورٹی آپریشن کے دوران 2 کمانڈروں سمیت حقانی نیٹ ورک کے 6 دہشتگردوںکو گرفتارکرنے کا دعویٰ کیا ہے، بچے کو گولی مار کر ہلاک کرنے والے افغان فوجی کو گرفتار کرلیا گیا۔ افغان میڈیا کے مطابق وزارت دفاع کاکہنا ہے کہ مغربی صوبہ بدغیس میں فورسز کے آپریشن میں 20طالبان جنگجو ہلا ک اور 13 زخمی ہو گئے۔ 8 سکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوگئے۔ وزارت دفاع کاکہنا ہے کہ فورسز نے ضلع آچن میں تمام دیہاتوں سے داعش کا صفایا کردیا ہے۔ فورسز نے ضلع میں شدت پسندوں کی دوبارہ واپسی کے خدشے کے باعث سکیورٹی چیک پوسٹیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دریں اثنا صوبائی گورنر کے ترجمان نے بتایاہے کہ ضلع آچن میں داعش کے خلاف آپریشن شاہین 18 کو ضلع نازیان تک بڑھا دیا گیا۔ ادھر افغان سکیورٹی فورسز نے صوبہ ہلمند کے ضلع موسیٰ قلعہ کو خالی کر دیا ہے۔ افغان فوج کی 215 ویں کور کے کمانڈر محمد معین فقیر کا کہنا ہے کہ حکومتی فوجوں کو موسیٰ قلعہ میں اہم بیس روشن ٹاور سے واپس پیچھے آنے کا حکم دیا گیا ہے۔ حقانی نیٹ ورک کے دو اہم کمانڈر رحیم اللہ اور ستار شامل ہیں جبکہ دیگر چار کی شناخت اوال میر،سیال میر، محمد عامر اور عبداللہ کے نا م سے ہوئی ہے۔ پانچ کلاشنکوفیں، دو واکی ٹاکی سمیت دیگر اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔ مغربی صوبہ گوہر میں سکیورٹی فورسز نے داعش کے رہنما کو گرفتار کر لیا۔ وہ صوبے میں داعش کا سربراہ تھا۔ میدان واردک میں بچے کو گولی مار کر ہلاک کرنے والے افغان فوجی کو گرفتار کر لیا گیا۔ افغان حکام کے مطابق ہلمند سے فوج معاہدہ کے تحت ……… صدارتی ترجمان نے تردید کی ہے۔ ترجمان طالبان نے کہا پولیس گاڑیاں اور کئی بلڈوزر قصبہ میں لے لئے ہیں۔ آن لائن کے مطابق کابل کے رہائشی علاقے قہوہ کھنہ میں طالبان نے راکٹ حملے میں 2 شہری زخمی ہو گئے۔