لندن (نیٹ نیوز) بھارت میں سرسید احمد خان کی قائم کردہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی جو پہلے ہی اپنے اقلیتی تشخص کو برقرار رکھنے کیلئے کوشاں ہے، ایک اور تنازع میں پھنس گئی ہے۔ بی بی سی کے مطابق اس بار یہ تنازع جمعہ کے روز سوشل میڈیا پر ایسی رپورٹ سامنے آنے کے بعد شروع ہوا کہ یونیورسٹی کے کیفے ٹیریا میں ’بیف بریانی‘ فروخت ہو رہی ہے۔ رپورٹ میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی کہ بریانی میں استعمال ہونے والا گوشت گائے کا ہے اور اس رپورٹ کے ساتھ یونیورسٹی کی کینٹین کے مینیو کی ایک تصویر بھی شائع کی گئی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ یونیورسٹی نے گائے کے گوشت کے الزام کو رد کرتے ہوئے کہا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی وہ واحد ادارہ ہے جہاں ایک سو سال پہلے گائے کا گوشت بیچنے پر پابندی عائد کی گئی جو اب بھی برقرار ہے۔ دوسری طرف انتہا پسند ہندو بہانہ ملتے ہی آپے سے باہر ہوگئے۔ علی گڑھ شہر کی میئر شکونتکہ بھارتی نے، جن کا تعلق حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے ہے، ہفتہ کے روز بی جے پی کے رہنماؤں اور کارکنوں کے ہمراہ پولیس سربراہ کے دفتر کے سامنے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ پولیس یونیورسٹی کی کینٹین کے ٹھیکیدار کیخلاف مقدمہ درج کرے جبکہ یونیورسٹی کے پراکٹر محسن خان نے یونیورسٹی کے میڈیکل کالج کی کینٹین کا دورہ کیا اور تحقیقات کیں۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ترجمان راحت ابرار نے واضح کیا کہ بیف بریانی میں گائے کے گوشت کے استعمال کا الزام اس گھناؤنی سازش کا حصہ ہے جو یونیورسٹی کے تشخص کو خراب کرنے کیلئے تیار کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بریانی میں جس بیف کا ذکر ہے وہ دراصل بھینس کا گوشت تھا نہ کہ گائے کا۔ ترجمان نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ یونیورسٹی کی کینیٹن کے ٹھیکے کی معیاد 23 فروری کو ختم ہورہی ہے اور کچھ لوگ اس ٹھیکے کو لینے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور وہ اسی لئے جان بوجھ کر تنازعہ کھڑا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
علی گڑھ: مسلم یونیورسٹی میں بیف بریانی بیچنے کی اطلاع پر ہندو آپے سے باہر
Feb 21, 2016