فوجی عدالتیں :جمرات کو مشاورتی اجلاس کے لئے سینٹ پالیمانی رہنماو¿ں کے نام دے : اسحاق ڈار

Feb 21, 2017

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر خزانہ نے سینٹ کے پارلیمانی رہنماﺅں کو بھی فوجی عدالتوں پر ہونے والے اجلاس میں شرکت کی پیش کش کر دی۔ وزیر خزانہ نے کہا سینٹ پارلیمانی رہنماﺅں کے نام دے۔ سپیکر قومی اسمبلی انہیں مدعو کریں گے۔ اسحاق ڈار نے سینٹ میں اپنے بیان میں بتایا کہ دونوں ایوانوں کے پارلیمانی رہنماﺅں کا اجلاس 23 فروری کو ہو گا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمانی رہنماﺅں سے غیر رسمی رابطے کئے ہیں۔ وزیراعظم نے مسلح افواج کو دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی ہدایت کی۔ کیا ملک دہشت گردی کے حالیہ واقعات کا متحمل ہو سکتا ہے؟ اپنی سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، اس پر قرارداد بھی منظوری کی۔ یہ یقینی بنانا ہو گا کوئی دوسرا ملک اپنی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ واضح شواہد ملے ہیں، دوسرے ملک کی ایجنسیاں پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ سیہون واقعہ کے بعد اجلاس ہوا جس میں حکومت سندھ کے لوگ بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے فوج کو اختیار دیا کہ دہشت گرد جہاں بھی ہیں ان کو کچل دیں۔ قبل ازیں مظفر شاہ نے کہا فوجی عدالتوں سے متعلق مشاورتی عمل میں ارکان سینٹ کو بھی شامل کیا جائے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا سینٹ کو نظرانداز کرنا خطرناک عمل ہو گا۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ مشاورت میں صرف قومی اسمبلی کے ارکان کو بلایا گیا۔ چیئرمین رضا ربانی نے کہا صرف قومی اسمبلی سے منظوری کا نیا طریقہ کار آیا ہے تو پھر درست ہے۔ سینٹ کو اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے۔ سینٹ میں بچوں کو جسمانی سزا دینے کی ممانعت کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ بل سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے منظوری کے لئے پیش کیا۔ حکومت کی جانب سے طارق فضل چودھری نے بل کی مخالفت کی۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پاکستان میں بچوں پر تشدد کیا جاتا ہے۔ دنیا کے 70 فیصد بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ طیبہ کیس میں جج کے گھر میں بچی پر تشدد ہوا۔ سینیٹر جمالدینی نے پاراچنار بم دھماکے پر مذمتی قرارداد پیش کی۔ سائرہ افضل تارڑ نے کہا پاراچنار دھماکے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی فوری بنائی جائے جب تک کمیٹی غلطیوں کو سامنے نہیں لائے گی، لاشیں اٹھاتے رہیں گے۔ سینٹ میں دہشت گرد حملوں کے شہدا کے ورثا کو اعلان کردہ معاوضہ دینے کی قرارداد منظور کی گئی۔ نکتہ اعتراض سے متعلق سوال کا جواب نہ دینے پر سیکرٹری منصوبہ بندی کمشن کو نوٹس جاری کر دیا۔ چیئرمین سینٹ نے ارکان پارلیمان اور ججز کی دوہری شہریت کے حوالے سے قانون میں ترمیم کا بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا جبکہ چیئرمین سینٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ کمیٹی میں منظور ہونے والا بل ترمیم کے لئے دوبارہ کمیٹی کو نہیں بھجوایا جا سکتا، حکومت کسی بل میں ترمیم لانا چاہتی ہے تو وہ متعلقہ رکن سے رابطہ کر کے ایوان میں ترمیم کی منظوری حاصل کر سکتی ہے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید اور سینیٹر اعظم سواتی کے مختلف بل ایجنڈا پر تھے۔ چیئرمین نے کہا کہ ارکان اگر ان بلوں کو مزید بہتر بنانے کے لئے مزید ترامیم لانا چاہتے ہیں تو لا سکتے ہیں۔ وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ ایک بل میں صوبوں کی رائے ضروری ہے جبکہ ایک بل سے حکومت اتفاق کرتی ہے لیکن اس میں معمولی ترمیم کی ضرورت ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے رولنگ دی کہ حکومت جس بل میں ترمیم لانا چاہتی ہے وہ فلور پر بھی پیش کی جا سکتی ہے، بل دوبارہ کمیٹی کو نہیں بھجوایا جا سکتا۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے نیشنل سائبر سیکورٹی کونسل بل 2014ءاور سینیٹر اعظم سواتی نے سول عدالتیں ترمیمی بل 2016ءواپس لینے کے لئے بھی تحاریک پیش کیں جن کی ایوان بالا نے منظوری دےدی۔ سینیٹ میں اسلام آباد نیشنل ہسپتال کے قیام کے بل پر غور م¶خر کر دیا گیا۔ سینٹ میں تین قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹیں پیش کر دی گئیں۔ سینٹ نے بچوں کو سزا دینے کی ممانعت کے لئے احکامات وضع کرنے کا بل جسمانی سزا دینے کی ممانعت بل 2016ء کو کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ اجلاس کے دوران سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے تحریک پیش کی کہ جسمانی سزا دینے کی ممانعت بل 2016ءقائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں فی الفور زیر غور لایا جائے۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پاکستان میں بچوں پر سکولوں اور گھروں میں تشدد کیا جاتا ہے، اس کی روک تھام کے لئے یہ بل لایا گیا ہے۔ وزیر مملکت برائے کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون پہلے ہی موجود ہے، اس لئے کسی نئے قانون کی ضرورت نہیں ہے۔ چیئرمین نے بل پر ایوان کی رائے حاصل کی۔ 17 ارکان نے بل کے حق میں اور 11 نے مخالفت میں رائے دی جس کے بعد بل پیش کرنے کی اجازت دیدی گئی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بل پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے، ضروری نہیں جو چیز مغرب میں ہے وہ یہاں بھی نافذ کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ عددی اکثریت کی بناءپر اس بل کو منظور نہ کیا جائے اور اسے ہار جیت کا مسئلہ نہ بنایا جائے۔ بل کی شق وار منظوری حاصل کرنے کے بعد حتمی منظوری کے لئے بل ایوان میں پیش کیا گیا اور ایوان بالا نے بل کی منظوری دے دی۔ مشاہد حسین سید نے سگریٹ نوشی کی ممانعت کے حوالے سے اپنا بل واپس لے لیا۔
سینیٹ

مزیدخبریں