پشاور(بیورورپورٹ)خیبر پختونخوا اسمبلی نے مشترکہ قرارداد کے ذریعے صوبائی اور وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے دونوں حکومتیں مشترکہ اقدامات اٹھائیں اور تمام ریاستی ادارے اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ قرارداد عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ قرارداد کے متن کے مطابق ملک میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ دہشت گردی کے واقعات کے باعث پر امن شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں، شرپسند عناصرکے محرکات اور اسباب کو سامنے لاتے ہوئے صوبائی اور وفاقی حکومت مشترکہ طور پر سنجیدہ اقدامات اٹھائے تاکہ عوام کے ذہنوں میں دہشت گردی کے خلاف پایا جانے والا خوف اور بے چینی ختم ہو سکے۔ قرارداد پر بحث کرتے ہوئے سردار حسین بابک نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو دہشت گردی کے واقعات کے بعد ایک دوسرے پر الزام تراشی کی بجائے باہمی اعتماد سازی کی فضا بحال کرنی چاہئے دونوں کا دشمن مشترکہ ہے اور ملک کے اندر دہشت گردی کے خلاف آئینی ادارے فعال کردار ادا کرے۔سفارتی سطح پر اس مسئلے کا حل نکالا جائے۔جماعت اسلامی کے عنایت اللہ نے کہا کہ دہشت گردی کو مذہب سے جوڑنا کسی بھی صورت درست نہیں کوئی بھی مذہب دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا مذہب کے متعلق اس تاثر کو ختم کرنا ہو گاقومی وطن پارٹی کی انیسہ زیب طاہر خیلی، مسلم لیگ ن کے راجہ فیصل زمان،جماعت اسلامی کے اعزاز الملک افکاری اور جمعیت علماء اسلام ف کے مفتی فضل غفور نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ بد قسمتی سے ملک کی ناکام خارجہ پالیسیوں کے باعث ہم اپنے دوست اور دشمن میں تعین نہیں کر سکتے۔پاکستان کے دشمن امریکہ کو دوست جبکہ اپنے پڑوسی افغانستان کو دشمن بنایا جا رہا ہے دہشت گردی کے خلاف انفرادی اور اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔جہاد اور دہشت گردی میں فرق کو واضح کرنا ہو گا۔ خیبر پی کے کی طرز پر پنجاب میں بھی آپریشن شروع کیا جائے اور افغانستان کے ساتھ جامع مذاکرات کے ساتھ نیشنل ایکشن پلان پر بھی عمل درآمد کیا جائے