اسلام آباد(سٹاف رپورٹر + نیوز ایجنسیاں)آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان کی طرف سے بارڈر مینجمنٹ کے سلسلہ میں تعاون کیلئے تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے افغان سکیورٹی فورسز کے ساتھ مزید موثر سرحدی رابطے اور تعاون کی ہدایت کی تاکہ ہر طرح کی غیر قانونی نقل وحرکت سمیت دہشتگردوں کی دراندازی کی روک تھام کی جاسکے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر پیغام میں بتایا گزشتہ روز جی ایچ کیو میں اعلیٰ سطح کے سکیورٹی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا افغان سرحد پر سکیورٹی انتظامات میں اضافے کا مقصد دہشتگردوں کا قلع قمع کرنا ہے۔ دہشتگرد ہمارے مشترکہ دشمن ہیں۔ پاکستان اور افغانستان نے دہشتگردی کے خلاف مشترکہ طور پر جنگ کی ہے اور یہ کوششیں آئندہ جاری رہیں گی۔ اے این پی/ وائس آف امریکہ کے مطابق پاک فوج نے افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو فضائیہ کی مدد سے نشانہ بنایا جن میں اطلاعات کے مطابق کئی شدت پسند مارے گئے اور کئی ٹھکانے تباہ ہوگئے۔ پاک فوج نے بتایا بھاری توپ خانے سے افغانستان میں مشتبہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس کے دوران کئی دہشت گرد مارے گئے۔ پاک فوج نے ننگرہار اور کنڑ میں گولہ باری کی۔ افغان حکام کا کہنا ہے کہ کم از کم 6 افراد مارے گئے۔ اے این این کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغان سرحد پرغیرقانونی نقل وحرکت اور دہشت گردوں کی دراندازی روکنے کیلئے افغان فورسز کے ساتھ موثر رابطے جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان دہشت گردی کیخلاف مل کرلڑ رہے ہیں اور لڑتے رہیں گے، دہشت گرد خواہ کسی بھی رنگ و نسل سے ہوں بلاتفریق کارروائی ہوگی۔ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر سکیورٹی مشترکہ دشمن سے لڑنے کیلئے بڑھائی گئی ہے، دہشت گردخواہ کسی بھی رنگ و نسل سے ہوں سب کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہوگی کیونکہ وہ ہمارے مشترکہ دشمن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پر ہر طرح کی غیر قانونی نقل و حرکت روکی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دہشت گردی کیخلاف لڑ رہے ہیں اور لڑتے رہیں گے، ان مشترکہ کوششوں کو جاری رہنا چاہئے۔ آرمی چیف نے افغان حکام کی جانب سے شدت پسندی کے خاتمے اور موثر نتائج کے لئے باہمی رابطے بڑھانے کے حوالے سے دی گئی حالیہ تجاویز کا بھی خیر مقدم کیا۔ اجلاس میں آرمی چیف نے پاک فوج کو افغان فو ج کے ساتھ سرحد پر موثر رابطے اور تعاون جاری رکھنے کی ہدایت کی تاکہ سرحد پر دہشت گردوں اور غیر قانونی نقل و حمل کو روکا جاسکے۔ ادھر سکیورٹی فورسز نے افغان سرحد پر دہشت گردوں کی نقل و حرکت روکنے کے لئے موثر نگرانی کا فیصلہ کیا ہے۔ افغان بارڈر پر سکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے اور پاک فوج کی جانب سے بھاری توپ خانہ بھی سرحد پر پہنچا دیا گیا ہے۔ اب کسی دہشت گرد کے ناپاک قدم پاک سرزمین پر برداشت نہیں کئے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق فیصلہ کیا گیا افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردوں کا داخلہ ہر قیمت پر روکا جائے گا۔ کافی عرصے سے پاکستان کا مطالبہ تھا افغانستان اپنی سرزمین سے ہونے والی دہشت گرد کارروائیاں روکنے کیلئے اقدامات کرے۔ نیٹ نیوز کے مطابق آرمی چیف نے کہا پاکستان اور افغانستان نے مل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی، اس جنگ میں پاکستان افغان مشترکہ کاوشیں جاری رہنی چاہئیں، بارڈر منیجمنٹ کیلئے افغان فورسز سے تعاون بڑھایا جائے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے دہشت گرد پاکستان اور افغانستان کے مشترکہ دشمن ہیں۔ افغان سرحد پر دہشت گردوں کی نقل و حرکت ہر صورت روکی جائے گی۔
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) افغانستان نے پاکستان کے خلاف نیا سفارتی محاذ کھولتے ہوئے 85مبینہ دہشت گردوں اور دہشت گردی کے 32ٹھکانوں کی فہرست پاکستان کے سپرد کرتے ہوئے انکے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ افغان وزارت خارجہ کے بیان میں یہ بات بتائی گئی ہے۔ واضح رہے کہ افغان سفیر کو تین روز پہلے جی ایچ کیو طلب کر کے ان 72 دہشت گردوں کی فہرست دی گئی تھی جو افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔ پاکستان نے ان دہشت گردوں کے خلاف فوری کارروائی کرنے یا انہیں پاکستان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ افغان حکومت نے پاکستان کو مطلوب دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا آغاز تو نہیں کیا تاہم جوابی اقدام کرتے ہوئے اپنی ایک فہرست پاکستان کو فراہم کر دی ہے۔ پاکستان میں متعین افغان سفیر عمر زخیلوال نے پیر کے روز سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں بتایا انہوں نے پاکستان کے دفتر خارجہ اور جی ایچ کیو کا دورہ کیا جب کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے ساتھ الگ سے بھی ملاقات کی۔ ان کے بقول یہ ملاقاتیں مثبت رہیں۔ افغان وزارت خارجہ نے ان ملاقاتوں کی تفصیل پر روشنی ڈالے بغیر کابل سے جاری کردہ بیان میں بتایا اس نے شدت پسندوں اور شدت پسندی کے مراکز سے متعلق مکمل تفصیلات پاکستان کے حوالے کر دی ہیں۔ بیان کے مطابق پاکستان کو نہ صرف پچاسی شدت پسندوں کے پتے بلکہ ان تک پہنچنے کے نقشے فراہم کیے ہیں۔ اندیشہ ہے افغان حکومت کے اس معاندانہ اقدامات سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ آن لائن کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا افغان سفیر نے پاکستان کو دہشت گردوں کی فہرست دی ہے تاہم فہرست جی ایچ کیو کے سپرد کی گئی ہے وزارت خارجہ کو یہ فہرست فراہم نہیں کی گئی افغان سفیر سے ملاقات میں سکیورٹی صورتحال سرحدی امور پر بات چیت ہوئی ہے افغان سفیر نے دہشت گردی کے خلاف مل کر کام کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ آئی این پی کے مطابق پاک فوج کی سرحد پرکارروائی کے بعد افغان حکومت کے بھی ہوش ٹھکانے آگئے، افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے ملک میں دہشتگردوں کی محفوظ کمیں گاہوں کی موجودگی کا اعتراف کرلیا ۔ افغان میڈیا کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے اعتراف کیا کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) کے فرار دہشتگرد افغانستان میں روپوش ہیں۔ عبداللہ عبداللہ نے درگاہ لعل شہباز قلندر پر دھماکے کی مذمت کی۔ عبداللہ عبداللہ نے تسلیم کیا دہشت گرد افغانستان میں چھپے ہوئے ہیں، دہشتگردی کو روکنے کے لئے دونوں ممالک کو ملکر کام کرناہوگا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق افغان ملٹری کونسل دہشت گردوں کا بدلہ لینے کو تیار ہوگئی، افغانستان نے بھی پاکستان پر حملے کی تیاریاں شروع کر دیں، ننگر ہار میں بھاری توپخانہ سرحد پر پہنچا دیا گیا ضلع لال پور اور گوشت میںافغان فورسز تعینات کر دی گئیں۔افغان سفیر عمر ذخیلوال نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقات کی، جس میں کشیدگی جلد ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ افغان سفیر نے کہا امید ہے ملاقات سے حالیہ کشیدگی میں کمی آئے گی، دونوں ممالک ایک دوسرے کے تحفظات دور کریں گے۔
افغانستان/ فہرست