معروف سیاسی قیدی ڈاکٹر عاصم غالباً جانے پہچانے لوگوں میں سے واحد سیاسی قیدی ہیں انہوں نے کونسا ایسا وکھری ٹائپ کا جرم کیا ہے۔ جس جرم کی پاداش میں ڈاکٹر عاصم کو قید میں ڈالا ہوا ہے۔ اس طرح کا جرم سب نے کیا ہے۔ حکومتی حلقوں میں اور اپوزیشن میں معروف لوگ موجود ہیں۔ تو یہ زیادتی ہے کہ صرف عاصم کو قید رکھا جائے۔
جب بھی ”صدر“ زرداری کراچی آتے ہیں تو عاصم صاحب کی خیر گیری کرنے ضرور جاتے ہیں۔ وہ دوستوں کے دوست ہیں۔ تو پھر ڈاکٹر عاصم کی رہائی کے لئے کوشش کرنے کی درخواست ہے۔ میں تو کبھی ڈاکٹر عاصم کو ملا ہی نہیں انہیں پوری طرح جانتا نہیں۔ بس میری معلومات خبروں تک ہیں یا مجھے یہ معلوم ہے کہ وہ زرداری صاحب کے دوست ہیں۔ جب زرداری صاحب ان سے ملتے ہیں تو ان کی خبر قومی میڈیا پر آتی ہے۔
انہوں نے خود کہا ہے زرداری صاحب سے کہ جب آپ آتے ہیں تو میرے بارے میں لوگوں کو پتہ چلتا ہے۔ ورنہ مجھے کوئی پوچھتا ہی نہیں۔ کہاں ہیں پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما‘ کہاں ہیں میرے دوست قمر الزمان کائرہ اور شازیہ مری۔ اور بھی بہت سے نام ہیں جو میرے ذہن میں فوری طور پر نہیں ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری بھی کم کم عاصم صاحب سے ملتے تھے۔ اس کی بہنوں نے بھی کبھی عاصم صاحب کو پوچھا نہیں۔
آصفہ بی بی اور بختاور ان لوگوں کے لئے خیال رکھتی ہیں جو ان کے والد محترم کے دوست ہیں ڈاکٹر عاصم نے تو بہت قربانیاں دی ہیں۔ قربانی یہی ہے کہ اپنے لیڈر اور دوست کے لئے قید کاٹی جائے آج کل میڈیا پر ایک ہی قیدی نظر آتا ہے جو سیاسی ہے۔ پیپلز پارٹی کے نمایاں لوگوں کو خیال رکھنا چاہئے۔
میں حیران ہوں کہ ڈاکٹر عاصم ہی کیوں جیل میں ہے اس طرح تو یہ بات ہوا میں اڑ گئی ہے کہ ہمارے زمانے میں ایک بھی سیاسی قیدی جیل میں نہیں ہے؟
میں مطالبہ کرتا ہوں کہ فوری طور پر ڈاکٹر عاصم کو رہا کیا جائے اگر یہ الزام ہے کہ ان کے ہسپتال میں زخمی طالبان اور دہشت گردوں کا علاج معالجہ ہوتا رہا ہے تو یہ علاج تو کئی دوسری ہسپتال نما جگہوں پر بھی ہوتا رہا ہے۔ زخمی زخمی ہوتا ہے۔ یا تو زخمیوں کو قتل کر دیا جائے۔ اگر وہ اتنے ہی خطرناک ہیں تو اس کے علاوہ بھی بہت لوگ موجود ہیں۔ زخمی کا علاج ضروری ہے خواہ وہ دشمن ہی کیوں نہ ہو۔
اگر مفروضے کے طور پر کرپشن کا الزام ہے تو یہ الزام کس سیاست دان پر نہیں ہے اس میں حکومت اور اپوزیشن دونوں طرف کے تقریباً سارے سیاستدان ہیں؟
میرے خیال میں ایک سیاسی قیدی کو اس طرح عبرت کا نشان بنانا ٹھیک نہیں ہے۔ باقی لوگ اس طرح عبرت نہیں پکڑیں گے۔ ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری سے حکومت کا امیج خراب ہو رہا ہے کہ ایک ہی ایسا قیدی کیوں؟
بانو قدسیہ جو سب کے لئے بانو آپا تھیں۔ ان کے لئے محبت کرنے والے اور محبت کرنے والیاں ابھی تک سوگ کی محفلیں منعقد کر رہی ہیں۔ میں نے ایک بار لکھا کہ اے میرے شہر کی اچھی عورتو۔ ایک بار بانو آپا سے ضرور ملو۔
عشرت شمیم کو جب بھی فرصت ملتی تھی وہ سارا وقت بانو آپا کے ساتھ گزارتیں۔ بانو آپا بھی کہتی کہ عشرت میرے پاس رہے۔ ایک گہری اور سچی رفاقت کی یہ صورتحال بڑی پرانی ہے۔ عشرت نے روٹری کلب آف لاہور کے زیراہتمام بانو آپا کے گھر ہی میں ایک محفل کی۔ اس تقریب میں اسیر احمد خان نے اپنی عظیم ماں بانو آپا کے لئے اپنی یادوں کے قصے سنائے۔ وہ آخری سانسوں تک اپنی ماں کے قریب رہے۔ ریاض محمود جو اشفاق احمد کے بہت دوست تھے۔ اشفاق صاحب اور بانو آپا دونوں کے لئے اپنی طویل رفاقت کی باتیں بیان کیں۔ عشرت شمیم نے اپنی گہری رفاقت اور زندگی کے ایک انوکھے دور کے لئے گفتگو کی جو انہوں نے بانو آپا کے ساتھ گزارا ہے۔ بانو آپا ہر وقت چاہتی تھیں کہ عشرت ان کے پاس رہے۔ ان محبتوں کے تحفے انہوں نے بیان کئے۔
وہاں امجد وڑائچ الماس جوئیندہ کے علاوہ بہت خواتین و حضرات تھے جو بانو آپا کے لئے اپنی یادوں کے جہان میں تھے۔ عشرت شمیم نے یہ موقع فراہم کر کے بانو آپا سے پیار کرنے والوں کے ساتھ بہت مہربانی کی۔