سلام آباد (وقائع نگار) سانحہ سیہون شریف کے بعد سیکیورٹی فورسز کی جانب سے مبینہ طور پر دہشتگردوں کے خلاف کیا جانے والے آپریشن کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز شہداءفاو¿نڈیشن آف پاکستان (لال مسجد) نے سکیورٹی فورسز کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کے خلاف پٹیشن طارق اسد ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ دہشتگردی کی حالیہ لہر کے بعد سکیورٹی فورسز نے کریک ڈاو¿ن میں سو دہشت گردوں کو مارنے کا دعویٰ کیا ہے۔ فریقین کے پاس قانونی تقاضے پورے کیے بغیر کسی کو مارنے کا کوئی حق یا جواز موجود نہیں ہے۔ عدالتیں شہریوں کے بنیادی حقوق کی محافظ ہیں اور مارشل لا کے ادوار میں بھی کردار ادا کرتی رہی ہیں۔ ریاست غلط خارجہ پالیسی اور ہمسایوں سے خراب تعلقات کے باعث عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ میں ناکام ہو چکی۔ عدالت سے استدعا کی گئی کہ عدالت فریقین کو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں مرنے والوں کی فہرست اور پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم کرنے کا حکم دےا جائے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحویل میں غیر قانونی طور پر حراست میں لیے گئے افراد کی فہرست طلب کی جائے۔ آئین کے آرٹیکل ایک سو ننانوے کے تحت دائر درخواست میں سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع کو فریق بنایا گیا ہے۔
آپریشن چیلنج