ماسکو (آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان مسئلہ جنگ سے نہیں مذاکرات سے حل ہو گا، کسی اور کی جنگ پاکستانی سر زمین پر نہیں لڑ سکتے، افغانستان میں اس وقت تکلیف دہ صورتحال ہے، وہاں داعش کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ، منشیات سے دہشت گردوں کو رقوم کی فراہمی پر تشویش ہے، دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور روس کا موقف یکساں ہے، ایس سی او کی رکنیت کیلئے تعاون پر روس کے مشکور ہیں، پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پیچھے نہیں ہٹا، پاکستان روس کے ساتھ دفاعی اور تجارتی تعلقات کا فروغ چاہتا ہے۔ ماسکو میں روسی ہم منصب کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دی ہیں، طالبان نے خود کو افغان علاقوں میں منتقل کرلیا۔ پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے، ایس سی او کی رکنیت کیلئے روس کے مشکور ہیں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور روس کا موقف یکساں ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت زیادہ نقصان اٹھایا جبکہ عالمی امن میں روس کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ داعش کے خاتمے کے لیے روس اہم کردار ادا کر رہا ہے اور پاکستان روس کے ساتھ تجارتی اور دفاعی تعلقات بڑھانا چاہتا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں دہشت گرد پاکستان اور روس دونوں کیلئے خطرہ ہیں۔ افغانستان میں داعش کو روکنے کیلئے روس نے اہم کردار ادا کیا۔ افغانستان میں داعش کو روکنے کیلئے روس اور پاکستان ہم خیال ہیں۔ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ دریں اثناء ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف کا دورہ روس کامیاب رہا پاکستان نے روس سمیت کسی بھی ملک پر سیاسی عزائم کے تحت پابندیوں کی مخالفت کی ہے پاکستان اور روس نے باہمی اتفاق کیا کہ افغان مسئلے کے علاقائی حل کیلئے ملکر کام کریں گے۔ افغانستان میں داعش کی بڑھتی افزائش ہمسایہ ممالک کے لئے خطرہ ہے۔ خواجہ آصف نے پاکستان پر امن ہمسائیگی کے وژن سے آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان مسائل کے حل کیلئے مذاکرات چاہتا ہے روسی وزیر خارجہ نے پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف کاوشوں اور قربانیوں کو سراہا روس دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی صلاحیتوں میں اضافہ کیلئے تعاون کرے گا پاکستان اور روس کے وزارت خارجہ کے مابین مذاکراتی دور ہوا جس میں دوطرفہ تعلقات، اہم علاقائی و عالمی امور زیر غور آئے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح پر رابطے بڑھانے پر اتفاق کیا پاکستان اور روس کے درمیان عوامی روابط کے فروغ پر اتفاق ہوا۔ دونوں ممالک کے مابین اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم میں تعاون پر بھی غور کیا گیا۔ بین الحکومتی کمشن کے تحت تمام شعبوں میں پیشرفت پر اتفاق کیا گیا روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروعف نے کہا کہ شمال، جنوب گیس پائپ لائن منصوبے اور توانائی تعاون بڑھائیں گے روسی ماہرین پاکستان کے توانائی کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں معاونت کریں گے خواجہ آصف نے روسی ہم منصب کو افغان مسئلہ اور خطے پر اثرات سے آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ افغان مسئلے کا حل فوجی نہیں سیاسی اور افغان امنگوں کے مطابق ممکن ہے۔ دی نیشن کے مطابق پاکستان اور روس کا دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی تعاون کے لیے کمشن بنانے پر اتفاق ہوگیا یہ بات روسی وزیر خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہی ان کا کہنا تھا دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے تعاون کریں گے کیونکہ یہ پورے خطے کے مفاد میں ہے ان کا کہنا تھا کہ روس اور پاکستان دہشت گردی کے خلاف مشترکہ مشقیں بھی کریں گے ۔ اس موقع پر وزیرخارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں میں دفاعی تعاون کے ساتھ ٹیکنیکل اور بینکنگ سیکٹر میں تعاون کے مواقع موجود ہیں ۔ روسی ایجنسی عطار طاس کے مطابق سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ امریکہ اور نیٹو افغانستان میں داعش کی موجودگی کو جھٹلانے کی کوشش کررہے ہیں اور ہم اس بات کی وارننگ دے رہے ہیں کہ نیٹو کی داعش کے خلاف کی جانے والی کوششیں مشکوک ہیں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ذرائع کے مطابق داعش شمالی اور مشرقی افغانستان میں موجود ہے ان علاقوں میں پہلے بھی جنگجو موجود ہیں اور یہ سینٹرل ایشیا میں دہشتگردی بڑھنے کی وجہ بن سکتا ہے۔انہوں نے داعش کو روس کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اس صورتحال کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے اقدامات پر زور دیا انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ روس کی کمپنی پاکستان کو ایل این جی بھی فراہم کرے گی اور لاہور سے کراچی پائپ لائن منصوبہ اس سلسلے کی کڑی ہے۔علاوہ ازیں ایک انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان کا نام گرے لسٹ میں ڈالنے پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا تین مہینے کیلئے معاملہ مؤخر کردیا گیا ہے تین مہینے بعد اسے ریویو کیا جائے گا قوی امید ہے کہ ایسا وقت اتحادی ساتھ دیں گے ضرورت پڑی تو شاید روس بھی پاکستان کے حق میں ووٹ دے گا۔ ایک سوال پر کہا کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کی تحریک کا مقابلہ کریں گے۔