نیو یارک (نوائے وقت رپورٹ + اے ایف پی + بی بی سی) فلسطینی صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے خطاب میں کہا ہے۔ 70 سال قبل ہونے والے سانحہ فلسطین کے باعث 60 لاکھ فلسطینی بے گھر ہوئے برطانوی حکومت کو اعلان بالغور کے اثرات کی ذمہ داری قبول کرنا چاہئے۔ ہتھیار اور بموں کی بجائے احسن‘ علم و آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔ فلسطین نے امریکہ سمیت عالمی برادری کے ساتھ 83 معاہدے کئے۔ روسی صدر کی دعوت پر اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کیلئے ماسکو گئے۔ اسرائیل کی ہٹ دھرمی نے امن کی تمام کوششوں کو ناکام کیا۔ محمود عباس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خطاب کرتے ہوئے اس سال کے وسط تک ایک بین الاقوامی کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ فلسطینیوں کے علیحدہ ریاست کے حق کو مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے وسیع تر منصوبے کا حصہ بنایا جا سکے۔ فلسطین کے لیے اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت حاصل کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دیں گے اور جن ملکوں نے فلسطین کو تسلیم نہیں کیا ان کو ایسا کرنے کے لیے کہیں گے۔ مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے ضروری ہے کہ ایک کثیر القومی نظام بنایا جائے جس کی بنیاد ایک بین الاقومی کانفرنس کے ذریعے ڈالی جائے۔ بین الاقوامی کانفرنس میں فلسطین کو مکمل رکنیت دی جائے، اسرائیل اور فلسطین ایک دوسرے کو تسلیم کریں اور کثیر الملکی نظام تشکیل دیا جائے جس کے تحت اس مسئلے کا حتمی اور مستقل حل تلاش کیا جائے۔ فلسطینی صدر محمود عباس اپنا خطاب ختم کرنے کے بعد سلامتی کونسل کے اجلاس سے چلے گئے اور ان کی عدم موجودگی میں اسرائیلی سفیر ڈینی ڈینن یہ شکایت کرتے نظر آئے کے محمود عباس ایک مرتبہ پھر ’مذاکرات سے بھاگ‘ رہے ہیں۔