ملتان (سپیشل رپورٹر) سینئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ماضی میں نااہلی کے عدالتی فیصلوں سے پاکستان دولخت ہوا۔ سپریم کورٹ نے آئین کے پرخچے اڑائے‘ ججز اپنے آپ کو حاکممت سمجھیں‘ منصف سمجھیں۔ منتخب وزیراعظم کو نکالنے کا فیصلہ اکیلا عدلیہ کا کام نہیں ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کی طاقت کے بغیر عدلیہ فیصلے نہیں کر سکتی۔ عدلیہ میں جرأت ہے تو پرویز مشرف کے خلاف کیس سنیں۔ عمران خان شادیوں میں پڑ گئے‘ ملک کا کیا خیال رکھیں گے۔ ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جاوید ہاشمی نے سپریم کورٹ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی انہی حرکتوں سے ملک کے دو ٹکڑے ہوئے۔ فوج کو اقتدار میں آنے کا حق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جرنیلوں نے ملک کو لوٹا ہے۔ عدلیہ میں جرأت ہے تو پرویز مشرف کے لخاف کیس سنیں۔ کیا ایوب خان اور ضیاء الحق کے خلاف کیس سنیں گے۔ نائن الیون کے بعد ہمارے بچ پکڑ پکڑکر امریکہ کے حوالے کئے۔ کیا کوئی پوچھنے والا ہے؟ انہوں نے کا کہ سپریم کورٹ کا آئینی کردار قابل تحسین نہیں۔ کیوں وزیراعظم کو نکالا جاتا ہے جواب دیں۔ نہ اپیل‘ نہ دلیل‘ نہ وکیل بس بھی کریں۔ یہ کیسا احتساب ہے۔ عدلیہ کے فیصلوں کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا ہاتھ چیف جسٹس نے چوم کر آنکھوں سے لگایا‘ میرا ہاتھ چوم کر آنکھوں کو کیوں لگایا چیف جسٹس جواب دیں‘ ہاتھ چومتے ہیں۔ ہمت ہے تو مجھے سزا دیں‘ عام آدمی آپکو جانبدار سمجھے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے ملک اور قوم کے سامنے حقیقت بیان کی ہے۔ اگر یہاں نواز شریف ہوتا تووہ زیادہ بہتر کام کر پاتا یا شاہد خاقان عباسی؟۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب اب کسی اور سے ڈر رہا ہے۔ نیب انتقام لے سکتا ہے انصاف نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ عدلیہ کی ہمت ہے کہ ڈکٹیٹر کے خلاف کیس کو سنے؟ یہاں تواقامے پرہی نکال دیا جاتا ہے۔ جرنیلوں نے سپریم کورٹ کے ساتھ مل کر سیاست کے کلچر کو تباہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ لودھراں الیکش عوام کی جیت ہے۔ اب میری فیملی میں سے دوسرا ایم این اے منتخب ہو چکا ہے جس پر اقبال شاہ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ این اے 149 سے الیکشن میں حصہ لوں گا‘ میاں نواز شریف کا شکر گزار ہوں انہوں نے میری حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ حالیہ سروے میں میری بھاری بھاری اکثریت سے کامیابی سے ملتان کے لوگوں کا سیاسی شعور واضح ہوتا ہے۔