جسے کرپشن پر پکڑیں منڈیلا بن جاتا ہے، جمہوریت کو کوئی خطرہ نہ احتساب رکے گا: عمران

اسلام آباد (وقائع نگارخصوصی+ نمائندہ خصوصی+ایجنسیاں، نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ جسے کرپشن میں گرفتار کیا جائے وہ نیلسن منڈیلا بن جاتا ہے۔ اس امر کا اظہار انہوں نے آغا سراج درانی کی گرفتاری پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں آتے ہوئے راہداری میں سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری پر تبصرہ کیا ہے۔ عمران خان نے آتے ہوئے راہداری میں اپنے سیکرٹری سے آہستگی سے گفتگو کرتے ہوئے سراج درانی کی گرفتاری پر تبصرہ کیا اور کہا ہے جسے کرپشن میں گرفتار کیا جاتا ہے وہ نیلسن منڈیلا بنتا ہے۔ علاوہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کامیابی سے معاشی بحران سے نکل رہا ہے۔ سعودی ولی عہد کا دورہ کامیاب رہا۔ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا احتساب میں کسی کو رکاوٹ نہیں ڈالنے دیںگے۔ اپوزیش کو گرفتاریوں پر جمہوریت یاد آجاتی ہے۔ ملک کوجلد ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔ جمہوریت کوکوئی خطرہ نہیں ہے۔ احتساب جاری رہے گا اور رُکے گا نہیں۔ دریں اثنا اقوام متحدہ نے کامیاب جوان پروگرام کے لئے 30 ملین ڈالرز فنڈز کا اعلان کر تے ہوئے کہا پاکستان کے ساتھ مل کر نوجوانوں کی ترقی کے لئے کام کریں گے اور منصوبے کے تحت 2 لاکھ نوجوانوں کو بااختیار بنایا جائے گا۔ وزیر اعظم سے معاون خصوصی عثمان ڈار اور اقوام متحدہ حکام کی ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر اقوام متحدہ کی جانب سے پاکستانی نوجوانوں کے لیے 30 ملین ڈالر فنڈز فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ملاقات میں پاکستانی نوجوانوں کی فلاح و بہبود کے لیے مختلف منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔اقوام متحدہ حکام کا کہنا تھا کہ منصوبے کے تحت 2 لاکھ نوجوانوں کو با اختیار بنایا جائے گا۔ اقوام متحدہ کی جانب سے عثمان ڈار کو پروگرام کا کو چیئرمین مقرر کردیا گیا۔اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستانی نوجوانوں میں بے پناہ ٹیلنٹ اور صلاحیت موجود ہے۔ چاہتے ہیں نوجوانوں کو ملکی ترقی میں مؤثر کردار ادا کرنے کا موقع دیں۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان سے برطانوی کنزرویٹو پارٹی کی رہنما سعیدہ وارثی نے وفد کے ہمراہ ملاقات کی،وفد نے کرپشن کے خاتمے اور گڈ گورننس کیلئے حکومتی اقدامات کی تعریف کی جبکہ معاشی چیلنجز پر قابو پانے کیلئے کئے گئے حکومتی اقدامات کو سراہا،وزیراعظم عمران خان نے بھارتی جنگی جنون اور بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر ڈھایا جانے والے مظالم پر وفد کو آگاہ کیا۔بدھ کو وزیراعظم عمران خان سے برطانوی کنزرویٹو پارٹی کی سعیدہ وارثی نے وفد کے ہمراہ پارلیمنٹ ہائوس میں وزیراعظم چیمبر میں ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی، خطے کی صورتحال اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں ناز شاہ، لوڈروگن، فیصل رشید، جان ڈیوس اور وزیراعظم کے معاون خصوصی سید ذوالفقار بخاری موجود تھے۔ ملاقات میں سعیدہ وارثی نے وزیراعظم عمران خان کی قیادت اور وژن کو سراہا۔وفد نے کرپشن کے خاتمے اور گڈ گورننس کیلئے حکومتی اقدامات کی تعریف کی جبکہ معاشی چیلنجز پر قابو پانے کیلئے کئے گئے حکومتی اقدامات کو بھی سراہا۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے بھارتی جنگی جنون اور بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر ڈھایا جانے والے مظالم پر وفد کو آگاہ کیا۔مزیدبرآں وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر ہم نے اپنے آپ کو تبدیل نہ کیا تو آئندہ ہمارے حالات مزید مشکل ہوتے جائیں گے،منی لانڈرنگ کرنے والے قومی مجرم، کسی رعایت کے مستحق نہیں‘ ٹیکس دہندگان ہمارے لیے وی آئی پی ہیں ٹیکس نہ دینے والوں کو بھی اپنے آپ کو تبدیل کرنا ہوگا ٹیکس ریٹ نہیں ٹیکس نیٹ بڑھائیں گے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے ٹیکس کلچر کو فروغ دینا ہوگا۔ ماضی کے اربوں پتی حکمرانوں نے اپنے گھر ٹیکس کے پیسے سے چلائے قوم کو بتائیں گے کہ ان کا وزیر اعظم کابینہ اور ارکان پارلیمنٹ ٹیکس دے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نے بدھ کو صف اول کے ٹیکس دہندگان کے اعزاز میں ایوارڈز تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ اصل میں پاکستان کے وی آئی پی وہ لوگ ہیں جو سب سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں ہمیں ٹیکس دہندگان کووقاردینا ہوگا،70 کی دہائی میں صنعتیں تو قومیائی گئیں تو سرمایہ کاری کو دھچکا لگا سرمایہ کار کو احترام کی بجائے دوسری نظر سے دیکھا گیا ۔ ماضی کے مائنڈ سیٹ نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا اس مائنڈ سیٹ کی وجہ سے سرمایہ باہر چلا گیا ہم ان لوگوں کی بالخصوص قدر کرتے ہیں جو ٹیکس دیتے ہیں جس سے ہمارے پاس ملک چلانے کیلئے پیسہ آتاہے ۔ ٹیکس نہ دینے والوں سے کہتا ہوں کہ آج ہم جدھر پہنچ گئے ہیں اگر ہم نے اپنے آپ کو تبدیل نہ کیا تو آئندہ ہمارے حالات مزید مشکل ہوتے جائیں گے ۔ ایک وقت تھا ہم برصغیر میں سب سے آگے تھے آج سب سے پیچھے ہیں اگر ہمارا مائنڈ سیٹ تبدیل نہ ہواتو عوام کی مشکلات بڑھتی جائیں گی ۔ مشکل حالات میں ملکی اقتصادیات کو سنبھالا دینا ہوگا۔ پاکستان کو اپنے آپ کو تبدیل کرنا پڑے گا ۔17 لاکھ فائلرز 21کروڑ عوام کا بوجھ برداشت نہیں کرسکتے۔ ہمارا زیادہ ٹیکس بالواسطہ طریقے سے اکٹھا ہورہا ہے بالواسطہ ٹیکس نظام سے کم آمدن طبقہ بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ پیسے والے لوگوں کو ٹیکس دینا ہوگا ۔ ہم ٹیکس اکٹھا کرنے میں سب سے پیچھے ہیں، حکمرانوں کو قوم کا اعتماد حاصل ہوگا تو ٹیکس وصولی بڑھے گی۔ بدقسمتی سے ہم نے ریاست مدینہ کے نظریے کا مطا لعہ ہی نہیں کیا۔ ریاست مدینہ نے ٹیکس کا جدید نظام متعارف کرایا تھا ریاست مدینہ ایک انتہائی کامیاب ماڈل ہے، کسی بھی معاشرے میں ظلم کا نظام نہیں چل سکتا ریاست مدینہ میں محصولات کم آمدن طبقے پر خرچ ہوتے تھے ۔ آج بھی دنیا کی جدید ترین فلاحی ریاستیں ریاست مدینہ کے ماڈل پرعمل پیرا ہیں ۔ جدید فلاحی ریاستیں جانوروں تک کے حقوق کا خیال رکھتی ہیں ، ٹیکس نظام میں خرابی کی وجہ سے امیر اور غریب میں فرق بڑھتا جارہا ہے۔ چند ہاتھوںمیں دولت کا ارتکاز تمام تر سماجی برائیوں کی جڑ ہے ہم نے بے گھر اور سڑکوں پر سونے والوں کیلئے پناہ گاہیں شروع کیں ٹیکس دہندگان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ٹیکس ریٹ نہیں ٹیکس نیٹ بڑھانے پر یقین رکھتے ہیں ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے ٹیکس کلچر کو فروغ دینا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم پیسہ بچا کر عوام پر خرچ کرنا چاہتے ہیں تمام وزارتوں کو اخراجات میں 10 فیصد کمی کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم آفس کے اخراجات میں 30 فیصد کمی کی ہے میں نے اپنے گھر کو کیمپ آفس ڈیکلیئر نہیں کیا اپنا خرچ خود اٹھاتا ہوں۔ ماضی کے ارب پتی حکمرانوں نے اپنے گھر ٹیکس کے پیسے سے چلائے۔ان کے پورے خاندان قومی خرچ پر باہر علاج کراتے رہے ایک طرف ملک میں ہسپتال نہیں دوسری طرف مراعات یافتہ طبقہ علاج کے لیے باہر جاتا ہے قوم کو بتائیں گے کہ ان کا وزیراعظم کابینہ اور ارکان پارلیمنٹ ٹیکس دے رہے ہیں۔فیصلہ کیا ہے کہ کسی کو ٹیکس کے پیسے سے علاج کے لیے باہر نہیں بھیجیں گے۔خوش قسمتی ہے کہ قوم سالانہ چھ ارب روپے شوکت خانم کو دیتی ہے، نمل یونیورسٹی میانوالی بھی قوم کے عطیات سے چل رہی ہے۔ٹیکس کی مد میں سالانہ ساڑھے چار کھرب روپے قومی خزانے میں آتے ہیں۔ ٹیکس نظام میں خرابی کی وجہ سے صنعتیں لگانے کا عمل متاثر ہو رہا ہے۔
اسلام آباد(وقائع نگارخصوصی)وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ عالمی عدالت انصاف میں ہمارا کیس مضبوط ہے اگر بھارت اشتعال انگیزی کرے گا تو اسی زبان میں جواب دیا جائے گا،بھارت دھمکیاں دینا بند کرے ،پاکستان میں لوگوں نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو کو 47 سال کی عمر میں ریٹائر کیا گیا سوال یہ ہے کہ کلبھوشن کوعمر کی حد سے پہلے کیوں ریٹائر کیاگیا ۔ کلبھوشن کے پاس اصل بھارتی پاسپورٹ ہے۔ سوال اٹھتا ہے کہ جب اسے گرفتار کیا گیا تو اسکے پاس بھارتی پاسپورٹ کیوں تھا؟ اور پھر وہ پاکستان میں کیاکررہا تھا؟ بھارت یہ بھی الزام لگاتا ہے کہ کلبھوشن کو چاہ بہار سے اغواء کرکے پاکستان لایا گیا ہم سوال کرتے ہیں کہ چار بہار سے کوئٹہ کا 9گھنٹے کا سفر ہے اگر وہ 9گھنٹے میں کوئٹہ پہنچا تو کیا آپ نے اس کی تحقیقات کیلئے ایران سے کوئی مطالبہ کیا؟کیا آپ نے یہ بات پوچھی کہ اگر وہ چاہ بہار سے اغواء ہوا تو کیسے ہوا ان تمام سوالات کے جواب بھارت کی طرف سے عالمی عدالت انصاف میںنہیں آئے ہمیں پوری امید ہے کہ جس طریقے سے یہ مقدمہ چلا ہے اور جس زبردست طریقے سے پاکستان نے اپنے دلائل پیش کیے ہیں ان پر میرٹ پر فیصلہ ہوگا ۔ پاکستان کا کیس بہت مضبوط ہے ،انڈیا کا یہ کہنا بالکل بچگانہ ہے کہ پہلے اسے بری کیا جائے پھر رہا اورپھر واپس انڈیا بھیجا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی نے بھارتی رویے کی مذمت کی ہے ۔ بھارتی وزیراعظم کو اپنی کارکردگی کی بنیاد پر الیکشن میںجانا چاہیے پاکستان مخالفت کی بنیاد پر الیکشن جیتنے کی ان کی پالیسی بالکل بچگانہ ہے۔ نریندر مودی بتائے 5 سالہ اقتدار میں انہوں نے بھارتی عوام کیلئے کیا کیا؟، ہمیں اپنی وزارت خارجہ کی شاندارکارکردگی پر اطمینان ہے ۔ الحمداللہ آج ہندوستان پوری دنیا میں تنہا ہے ۔ یورپی یونین ہو ، اسلامی ممالک ہوں حتیٰ کہ کچھ دیر پہلے امریکی صدر ٹرمپ نے جو بیان دیا ہے ان تمام بیانات سے ثابت ہوتا ہے کہ دنیاہندوستان کے موقف کو تسلیم نہیں کررہی دنیا میں کشیدگی میں کمی لانا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے ہندوستان کو واضح طورپر پیشکش کی ہے کہ اگر وہ تحقیقات چاہتے ہیں تو تحقیقات کریں اگر وہ اس معاملے پر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو ہم تیار ہیں ملکوں میں معاملات ایسے ہی طے ہوتے ہیں ۔ بھارت دھمکیاں دینا بند کرے ۔ پاکستان میں لوگوں نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں نہ ہی ہماری صلاحیت میں کوئی کمی ہے ۔ ہماری فوج نے بہادری کی جو مثالیں قائم کی ہیں انہیں پوری دنیا جانتی ہے۔پاکستانی عوام اپنی حکومت، اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں انشااللہ کوئی مائی کا لال پاکستان کو کوئی آنچ نہیں پہنچا سکتا۔ آپ کو کشمیر کے مسئلے پر غور کرنا چاہیے اس واقعہ کے بعد بھارت کے مسلمانوں خصوصاً کشمیریوں کوجس طرح بربریت کا نشانہ بنایا جارہا ہے اس پر ہمیں شدید تشویش ہے عالمی انسانی حقوق کے اداروں کو اس پر فوری طورپر کارروائی کرنی چاہیے ۔ وزیراعظم نے بھی آج انسانی حقوق کی وزارت کو متحرک کیا ہے ۔ کشمیر پر ہم مسلسل بات کررہے ہیں اس معاملے کوہم مزید سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں ۔ کسی بھی واقعہ کو بنیاد بنا کر لوگوں کو تشدد پر اکسانا انتہائی نامناسب رویہ ہے ۔ وزیراعظم نے ملکی صورتحال پر بھی بات کی ہے ۔ وزیر اطلاعا ت نے کہاکہ نیب نے جو کارروائی کی ہے اس سے متعلق نیب حکومت سے تو نہیں پوچھتا خود ہمارے پنجاب کے سینئر وزراء کو گرفتار کیا گیا ۔ سپیکر سندھ اسمبلی کو گرفتار کیا گیا ہے اس سارے معاملے میںحکومت کاکوئی لینا دینا نہیں ہے ہم نیب کی کارروائیوں سے لاتعلق ہیں۔ احتساب کے عمل کو سیاست سے جوڑنا مناسب نہیں ہوگا ضروری ہے کہ احتساب کا عمل آزادانہ چلے اگر نیب کی کارروائی میں خواہ ہمارے اپنے ہی لوگ زد میں آئے ہیں تو ہم نے قانون کی حمایت کی۔ باقی جماعتوں سے بھی اسی کی توقع کرتے ہیں اگر وہ پاکستان کو آگے بڑھنا دیکھنا چاہتے ہیں تو انہیں رولز آف لاء کی ہی حمایت کرنی چاہیے۔

ای پیپر دی نیشن