لاہور (خصوصی نامہ نگار) صوبائی وزیر برائے اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ بھارت کی تاریخ ہے جب بھی غلط قانون بنانا ہوتا ہے یا مفاد لینا ہوتا ہے تو بھارتی حکومت پاکستان پاک فوج آئی ایس آئی پر الزام لگاتی ہے کہ انڈین پارلیمینٹ پر حملہ ہوا، افضل گرو کو پکڑا جیل میں ہی پھانسی دے دی گئی، بمبئی دھماکے اور انڈیا میں دیگر کاروائیاں ہوئیں۔پلوامہ حملہ بھارتی حکومت اورایجنسیوں کا اپنا رچایا ہوا ڈرامہ ہے،نواز شریف کا پہلے رونا تھا مجھے کیوں نکالا اب رونا ہے مجھے کیوں سنبھالا،وہ لندن میں اپنے فلیٹس پر جانا چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہارصوبائی وزیر برائے اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے پنجاب اسمبلی کے باہربھارت کی الزام تراشیوں کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں الیکشن ہورہے ہیں اور مودی کی پارٹی اپنی اہمیت کھو چکی ہے اسی لیے انھوں نے پلوامہ حملہ خود کروایا ہے۔الیکشن ہارنے کے خوف سے مودی اس طرح کی حرکتیں کر رہا ہے۔ عمران خان نے بہت احترام کے ساتھ پیغام دیا ہے کہ بھارتی حکومت ہمیں بتائے ہم ایکشن لیں گے ورنہ یاد رکھے کہ ہم جب جواب دیں گے تو ایک سو تیس کروڑ انڈین یاد رکھیں گے۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ قوم دیکھ رہی ہے کہ آل شریف کس طرح نواز شریف کی بیماری پر سیاست کر رہی ہے۔ مسلم لیگ ن کے قائدین کا یہ دعوی کہ پنجاب حکومت نے نواز شریف صاحب کے لیے جو نیا میڈیکل بورڈ تشکیل دیا ہے اس کا سربراہ ایک گائناکالوجسٹ کو بنایا گیا ہے انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ آل شریف اور ان کے حواریوں نے خود اپنے لیڈر کو اپنے ایسے بیانات سے پوری دنیا میں مذاق کا نشانہ بنایا ہے۔فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ میرے ایک عزیز نواز شریف سے ملنے گئے تو وہ خلیفہ کی خطائی کھا رہے تھے اور کہنے کو وہ دل کے مریض ہیں۔آ ل شریف کی طرف سے نواز شریف کی بیماری پر مسلسل واویلا مچایا گیا۔ کبھی یہ کہتے ہیں کہ نواز شریف کو ہسپتال بھیجیں، ہسپتال جا کر کہتے ہیں کہ واپس جیل بھیجیں، کبھی ان کو وارڈ پسند نہیں آتا توکبھی جیل پسند نہیں آتی۔ نوازشریف کو کارڈ یا لو جی وارڈ لایا گیا مگر تین چار کمرے دیکھنے کے بعد انہیں گائناکالوجی میں کمرہ پسند آیا۔ پنجاب حکومت نے آل شریف کی فرمائش پر پانچ بورڈز بنائے۔تمام میڈیکل بورڈ ز میں انکی رپورٹس ٹھیک آئی ہیں۔اصل بات یہ ہے کہ نواز شریف کا دل اور دماغ پاکستان میں نہیں لگ رہا۔نواز شریف کولندن کے خواب آرہے ہیں اور یہ بیماری کا بہانا بنا کر پتلی گلی سے نکالنے کی کوشش میں ہیں۔ پنجاب حکومت عمران خان اور سردار عثمان بزدار کی قیادت میں نواز شریف کی بیماری کے اوپر کسی قسم کی سیاست کرنے کو تیار نہیں۔ اس لئے آل شریف کو بھی چاہیے کہ نواز شریف کی صحت پر سیاست کھیلنے کی بجائے حساب کتاب کے لیے تیار ہوں جائیں کیونکہ جب احتساب کا کدو کٹے گا تو سب میں بٹے گا اس سے کوئی نہیں بچے گا۔جس میثاق جمہوریت کے نام پر پاکستان کو لوٹا گیاہے اس کے لیے نیب پوری کوشش کررہی ہے کہ اپنا کردار ادا کرے۔