سرکاری ہسپتالوں میں صفائی کا کوئی میعار نہیں ، جو ہو رہا سب کے سامنے ہے : ہائیکورٹ

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب بھر کے سرکاری ہسپتالوں کے پرنسپلز کو دئیے جانے والے الائونسز کے رولز کا از سر نو جائزہ لینے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے کہا اگر ثابت ہوگیاکہ رولز قانون سے متصادم ہیں تو پرنسپلز کو دئیے گئے الائونسزکی ریکوری ہوگی۔ دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار نے کہا کہ انہیں بطور پرنسپل الائونس فراہم نہیں کیا جا رہا۔ عدالتی حکم پر سیکرٹری صحت پنجاب پیش ہوئے، انہوں نے کہا کہ ہسپتال کے مینجمنٹ بورڈ نے منظوری نہیں دی جس کی وجہ سے انہیں الائونس نہیں دیا گیا، حکومت ہسپتالوں کو مالی، انتطامی اور ذمہ داریوں میں خود مختار کرنا چاہتی ہے، بنچ کے رکن نے کہا ایکٹ میں تو ہسپتالوں کے بورڈز کو ایسا کوئی اختیار دکھائی نہیں دیتا، بادی النظر میں خود مختار سرکاری ہسپتالوں کے رولز ایکٹ سے متصادم ہیں۔ اگر ثابت ہوگیا کہ رولز ایکٹ سے متصادم ہیں تو پرنسپلز کودئیے گئے الائونسزکی ریکوری ہوگی، اس حوالے سے سپریم کورٹ کا عطاء الحق قاسمی سے متعلق فیصلہ بڑا واضح ہے۔ سرکاری ہسپتالوں کے پرنسپلز قانون اور حکومتی پالیسی کے تابع ہیں، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی تنخواہوں اور الائونسز میں ازخود دس گنا اضافہ کر لیں، خود مختار اداروں کو اتنا بااختیار نہیں کیا گیاکہ وہ اپنی تنخواہیں دگنی کرلیں، ورنہ تو ہر کوئی ڈیپوٹیشن پر جانے کو تیار رہے گا، بنچ کے سربراہ نے کہا سرکاری ہسپتالوں کی صفائی کا کوئی معیار نہیں، جوکچھ ہسپتالوں میں ہو رہا ہے سب کے سامنے ہے، محکمہ صحت اپنے معاملات کو بہتر بنائے، محکمہ صحت نے اداروں کے نام اتنے مشکل بنا دئیے ہیں جس کی کسی کو سمجھ نہیں آتی، لمبے نام سیاہی اور کاغذ کے ضیاع کا بھی باعث ہے محکمہ صحت کو اسے بھی مدنظر رکھنا چاہئے، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی رولز پر نظرثانی کا موقع دیا جائے، جس پر عدالت نے کہا اگر جواب تسلی بخش نہ ہوا توسیکرٹری صحت کو دوبارہ ذاتی حیثیت طلب کیا جائے گا، عدالت نے سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کر دی۔

ای پیپر دی نیشن