صدر ولادی میرپیوٹن نے دھمکی آمیز انداز میں کہا ہے کہ روس امریکا کی جانب سے یورپ میں مختصر یا درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے جوہری ہتھیاروں کی تنصیب کا جواب دے گا اور وہ نہ صرف ان ممالک کو نشانہ بنائے گا جہاں یہ ہتھیار نصب کیے جائیں گے بلکہ وہ امریکا کو بھی نشانہ بنانے سے گریز نہیں کرے گا۔انھوں نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کو یہ سخت دھمکی آمیز پیغام بدھ کو قوم سے اپنے سالانہ خطاب میں دیا ہے ۔ روس اور امریکا کے درمیان ہتھیاروں کی ممکنہ نئی دوڑ کے حوالے سے اب تک ان کا یہ سخت بیان ہے۔صدر پوتین نے کہا کہ رو س محاذ آرائی نہیں چاہتا ہے اور وہ امریکا کے اسی ماہ سرد جنگ کے زمانے کے ہتھیاروں پر کنٹرول کے تاریخی معاہدے کو خیرباد کہنے کے ردعمل میں پہلے میزائل نصب نہیں کرے گا۔لیکن انھوں نے خبردار کیا ہے کہ میزائل یا جوہری ہتھیاروں کی کسی بھی تنصیب کے جواب میں روس کا ردعمل بھر پور ہوگا ،اس لیے امریکا کے پالیسی سازوں کو کوئی بھی اقدام کرنے سے قبل خطرات کا جائزہ لے لینا چاہیے۔انھوں نے ان پالیسی سازوں کے بارے میں کہا کہ وہ امریکا کی توسیع پسندی ہی سے جنونیت کی حد تک جڑے ہوئے ہیں۔انھوں نے کہاکہ یہ سوچنا ان کا حق ہے کہ وہ کیا چاہتے ہیں لیکن کیا وہ مضمرات کا اندازہ کرسکتے ہیں ، میرے خیال میں وہ ایسا کرسکتے ہیں۔ اب انھیں ہمارے ان ہتھیاروں کے نظام کی رینج اور رفتار کا اندازہ کرنے دیجیے جو ہم تیار کررہے ہیں۔صدر پوتین نے پارلیمان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس ایسے ہتھیار تیار کرنے پر مجبور ہوگا جو نہ صرف ان علاقوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں جہاں سے ہمارا لیے براہ راست خطرہ پیدا ہو گا بلکہ انھیں ان علاقوں پر بھی چلایا جاسکے گا جہاں فیصلہ سازی کے مراکز واقع ہیں۔امریکا نے اسی ماہ روس پر 1987ء میں طے شدہ درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے معاہدے ( آئی این ایف) کی خلاف ورزیوں کا الزام عاید کیا تھا اور اس معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کردیا تھا ۔اب وہ اس سے نکلنے کے بعد نئے میزائل تیار کرسکے گا۔اس معاہدے کے تحت روس اور امریکا پر درمیانے اور مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی یورپ میں تنصیب پر پابندی تھی لیکن اب اس معاہدے کی موت کے بعد امریکا اور روس کے درمیان ہتھیاروں کی ایک نئی دوڑ شروع ہونے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔روس نے اس تاریخی معاہدے کی خلاف ورزی کی تردید کی ہے۔صدر پوتین نے امریکا کی جانب سے اس معاہدے سے دستبردار ی پر اپنے ردعمل کا ا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ روس بھی وہی کچھ کرے گا جو امریکا کرے گا۔انھوں نے اپنی تقریر میں نئے میزائلوں کی تنصیب کا اعلان تو نہیں کیا ۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ نئے میزائل نظاموں کے لیے رقوم موجودہ بجٹ ہی سے مہیا کی جانی چاہیے۔انھوں نے واضح کیا ہے کہ ماسکو یورپ کی سرزمین یا کہیں بھی میزائل نصب نہیں کرے گا،الّا یہ کہ امریکا پہلے ایسا کرتا ہے تو پھر وہ کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر امریکا کشیدگی کو بڑھاوا دیتا ہے تو وہ بھی ایسا کرنے کو تیار ہیں ۔ روس نے فعال انداز میں ہتھیاروں اور میزائلوں کی تیاری جاری رکھی ہوئی ہے اور اس کا مقصد امریکا کے کسی بھی اقدام کے ردعمل میں اپنی بھرپور تیاری کو یقینی بنانا ہے۔
روس کے نئے میزائل فیصلہ سازی کے مراکزکو نشانہ بنا سکتے ہیں:صدرپیوٹن کی دھمکی
Feb 21, 2019 | 12:51