لیبیا کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی زور دیا ہے کہ لیبیا میں جنگ کا دائرہ مزید وسیع نہیں ہونا چاہیے بلکہ تمام متحارب فریقین کو اقوام متحدہ کی زیرنگرانی جاری امن بات چیت کو کامیاب بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
'العربیہ' اور 'الحدث' ٹی وی چینلوں کو دیئے گئے انٹرویو میں غسلان سلامہ نے کہا کہ لیبیا کا بحران بڑی حد تک 'اعتماد کا بحران' ہے۔ جنیوا میں اقوام متحدہ کی کوششوں سے ہونے والے مذاکرات میں تمام فریقین کو سنجیدگی کے ساتھ اعتماد سازی کی فضاء قائم کرنا ہوگی۔
انہوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ لیبیا میں لڑائی اور جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو بڑھانے کے خلاف ہے۔ ہم تمام فریقین سے مسلسل زور دے رہے ہیں کہ وہ جنگ بندی پرقائم رہیں۔ شہریوں کو بنیادی سہولیات تک رسائی دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا میں اسلحہ کی غیرقانونی ترسیل پر ہرصورت میں پابندی عاید کی جانی چاہیے۔اس حوالےسے اقوام متحدہ کا امن مشن لیبیا میں اسلحہ کی اسگلنگ کی کارروائیوں کی نگرانی کررہا ہے۔
غسان سلامہ نے مزید کہا کہ لیبیا میں جنگ بندی کی خلاف ورزیوں سے "برلن روڈ میپ" کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ یہ روڈ میپ گذشتہ ماہ برلن میں منعقدہ سمٹ کے دوران اپنایا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ لیبیا پر اسلحہ کی پابندی عائد کرنے کا طریقہ کار جس پر برلن کانفرنس میں اتفاق رائے ہوا تھا ، سلامتی کونسل کے ہاتھ میں ہے۔
اقوام متحدہ کے امن مندوب نے کہا کہ اقوام متحدہ نے لیبیا کو اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک سے عہد لیا ہے کہ وہ اس لیبیا کو اسلحہ کی سپلائی روکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ لیبیا میں اس وقت بھی 20 ملین غیرقانونی ہتیھار موجود ہیں۔ ان کی روک تھام کے لیے عالمی سطح پر مشترکہ میکا نزم اختیار کرنا ہوگا۔