اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ارشد ملک سی ای او پی آئی اے یا ائیرفورس میںسے ایک عہدہ رکھیں۔ چیف جسٹس نے کہافوج نے پاکستان اسٹیل ملز کو سنبھالا تو کچھ ڈیلور نہ کیا، اسٹیل ملز ہر ماہ منافع دئیے بغیر اربوں کا خسارہ کررہی ہے۔ چیف جسٹس نے گمشدہ جہاز کے حوالے سے پی آئی اے کی رپورٹ پڑھی ہے، نیب کے وکیل نے کہاپی آئی اے بورڈ نے عدالت کو مکمل حقائق نہیں بتائے، تحقیقات جاری ہے عدالت مزید وقت دے، چیف جسٹس نے کہانیب کو صرف وقت ہی چاہیے ہوتا ہے، نیب اپنی تحقیقات جاری رکھے، جسٹس اعجاز الا حسن نے استفسار کیا کہ جہاز فروخت کرنے کا فیصلہ کب اور کہاں ہوا؟ وکیل پی آئی نے بتا یاجرمن سی ای او نے جہاز فروخت کرنے کا فیصلہ کیا۔ چیف جسٹس نے کہافیصلہ یہ ہوا تھا کہ جہاز کمرشل مقاصد کیلئے استعمال نہیں ہوگا، وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاجہاز مالٹا میں فلم کی شوٹنگ کیلئے استعمال ہوا، مالٹا سے شوٹنگ کے بعد جہاز جرمنی گیا، شوٹنگ کی مد میں ادارے کو دو لاکھ دس ہزار یورو ملے، چیف جسٹس نے کہاپی آئی اے کے لوگو ں کو کیا معلوم کونسی فلم شوٹ ہوئی ہوگی، تاہم فلم بنانے والی کمپنی اسرائیلی ہونا بہت سنجیدہ بات ہے، جہاز کی قیمت فروخت سے زیادہ تو لگتا ہے جرمنی پہنچانے کی ادائیگی کی گئی، جہاز جرمنی ایئرپورٹ پر پارک ہوا، وکیل نے کہاجائزہ لیا جا رہا ہے کہ جہاز اتنا عرصہ جرمنی میں کیوں کھڑا رہا، جس پر چیف جسٹس نے کہا نجی کمپنیاں اپنے ادارے کے حوالے سے ایک دن میں فیصلے کرتی ہیں پی آئی اے نے اپنا ایک جہاز ہی بھگوا دیا، جس پر وکیل نے کہاجہاز فروخت کرنے کا فیصلہ پی آئی اے بورڈ کا نہیں تھا، ، چیف جسٹس نے کہا پی آئی اے نے مزید چار جہاز بھی گراونڈ کیے ہیں، بقیہ تین جہاز کہاں فروخت ہوئے کچھ معلوم نہیں، کیا بقیہ تین جہاز کھول کر کباڑ خانے میں تو نہیں دے دیے، کیا ایسے حالات میں موجودہ انتظامیہ کو کام کرنے دیں؟ کھلی عدالت میں مزید کچھ نہیں کہنا چاہتا،پی آئی اے والے صرف کاغذی کارروائی کرکے آتے، سلمان اکرم راجہ نے کہاائیرمارشل نور خان بھی پی آئی اے میں رہے، جس پر چیف جسٹس نے کہاائیرمارشل نور خان کی بات الگ ہے، وہ بڑے لوگ تھے ان کا کسی سے موزانہ نہ کریں، قائداعظم قائداعظم تھے، سلمان اکرم راجہ نے کہاائیرفورس سے ریٹائرڈ افسر کو پی آئی اے میں چیف ایگزیکٹو لایا گیا تو یونین نے انہیں آفس میں بند کر دیا، جس پر جسٹس سجاد علی شاہ نے کہاآپ کی دلیل مان لیں تو پھر ساری حکومت نے دفاتر بند کردیںآ پ کی دلیل ہے آرمی کا ڈنڈا نہ ہو تو یونین والے پی آئی اے کو چلنے نہیں دیں گے، کیا حکومت اتنی ناکام ہوگئی ہے،چیف جسٹس نے کہاسب کچھ ایڈہاک ازم پر چل رہا کچھ تبدیل نہیں ہوا، سی ڈی اے کا چیئرمین قائم مقام لگایا ہوا، ڈیپوٹیشن پر سربراہ کی تقرری غیرقانونی ہے، چیف جسٹس نے کہا سابق وزیراعظم اپنے علاج کیلئے جہاز کو لندن لے گئے، پی آئی اے کا جہاز انکے علاج تک لندن کھڑا رہا،عدالت کو سب معلوم ہے ہمارا حافظہ کمزور نہیں، ہم نے جانا ہو تو جہاز ملتا ہے نہ ٹکٹ، چیف جسٹس نے کہاارشد محمود ملک ایک ساتھ دو عہدے نہیں رکھ سکتے، ڈیپوٹیشن پر سربراہ کی تقرری غیرقانونی ہے، ارشد ملک سے پوچھ لیں وہ کون سا عہدہ رکھنا چاہتے ہیں، ارشد محمود اپنی ائیرفورس کی سروسز سے دستبردار ہو کر پی آئی اے میں آجائیں، جس پر وکیل نعیم بخاری نے مہلت طلب کرلی عدالت نے جواب طلب کرتے ہوئے عدالت نے اپنے حکم میں قرار دیا کہ پی آئی اے کو پروفیشل انداز میں چلانا جانا چاہیے، پی آئی اے میں سہولیات کا غلط استعمال کیا جاتا ہے،ملازمین جہازوں کو ذاتی استعمال میں لاتے ہیں، ارشد محمود ملک کی تقرری حکومت کی غیرسنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے، لگتا ہے کہ حکومت پی آئی اے کو ایڈہاک ازم پر چلانا چاہتی ہے، ائیرچیف جب چاہے ارشد ملک کی خدمات واپس لے سکتے ہیں، پی آئی اے کو مستقل سربراہ کی ضرورت ہے، ایسا چیئرمین جو ادارے کو پروفیشل انداز میں چلا کر پی آئی اے کو منافع بخش بنائے، عوام کو بہترین سروس مناسب کرایوں پر ملنی چاہیے۔