برآمدات ناکافی، ایسے ملک نہیں چل سکتا، آنیوالے مہینوں میں مہنگائی کم ہوگی: گورنر سٹیٹ بنک

کراچی (نیٹ نیوز،اے پی پی) گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ آنے والے مہینوں میں مہنگائی میں اضافے کی شرح میں کمی آئیگی۔ مہنگائی کم ہوگی تو شرح سود میں بھی کمی ہو گی۔ کراچی میں بزنس کانفرس سے خطاب میں گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ پائیدار ترقی کے لیے برآمدات بڑھائے بغیر اور کوئی چارہ نہیں ہے۔ برآمد کنندگان اور چھوٹے کاروبار کے لیے رعایتی شرح سود پر قرضے دیئے جاتے ہیں۔ رضا باقر کا کہنا تھا کہ لوگ شرح سود اور کرنسی کی قدر پر تبصرے دیتے ہیں لیکن مانیٹری پالیسی سٹیٹمنٹ نہیں پڑھتے۔ آنے والے مہینوں میں توقع کر رہا ہوں کہ مہنگائی اور شرح سود میں کمی ہوگی اور ہر شعبے میں آپ کو بہتری نظر آئیگی۔ گورنرسٹیٹ بینک رضا باقر نے ملک کی موجودہ معیشت کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری برآمدات کا تناسب بہت کم ہے اور اس طرح کوئی بھی ملک نہیں چل سکتا۔ سی ای او سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا کہ لوگ شرح سود اور ایکسچینج ریٹ پر بغیر پڑھے تبصرہ کرتے ہیں، ہماری ویب سائٹ پر مانیٹری پالیسی اسٹیٹمنٹ ہے جسے پڑھ لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے پہلے ہمارے معاشی اشاریوں کی صورتحال اچھی نہیں تھی، ایک سال پہلے کی صورتحال اور آج میں بہت فرق آچکا ہے، اب ایکسچینج ریٹ مستحکم اور زرمبادلہ ذخائر تسلی بخش سطح پر ہیں۔ گورنرسٹیٹ بینک نے کہا کہ سال پہلے جو لوگ ڈیفالٹ کی باتیں کر رہے تھے اب وہ خاموش ہیں، معاشی بہتری قلیل مدتی نہیں بلکہ طویل مدتی عمل ہے، ہمیں پائیدار ترقی کے لیے اپنا مزاج بدلنا ہو گا۔ رضا باقر نے کہا کہ لوگوں کو یہ بات جاننا ہوتی ہے کہ ایکسچینج ریٹ اور پالیسی ریٹ کیا ہو گا، دراصل پالیسی ریٹ کا تعین سٹیٹ بینک کی کمیٹی کرتی ہے جس میں کوئی حکومتی رکن نہیں ہوتا۔ دوران خطاب انہوں نے بتایا کہ ملک میں مہنگائی کو دیکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کا تعین کیا جاتا ہے، ہمارا وعدہ ہے کہ ایکسچینج ریٹ کا تعین مارکیٹ کرے گی۔ برآمدات کی شرح سے متعلق گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ ہماری برآمدات کا جی ڈی پی سے تناسب 10 فیصد سے بھی کم ہے، کئی غریب ترین ممالک کی یہ شرح پاکستان سے بہتر ہے اور کوئی بھی ملک اس شرح سے نہیں چل سکتا۔ علاوہ ازیں رواں مالی سال کے دوران جاری کھاتوں (سی اے) میں 72 فیصد کی نمایاں کمی ہوئی ہے۔ سٹیٹ بینک رپورٹ کے مطابق جاری مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ میں جولائی تا جنوری 2019-20ء کے دوران پاکستان کے حسابات جاریہ کے خسارہ میں 6.825 ارب ڈالر کی کمی سے جاری کھاتوں کا خسارہ 2.654 ارب ڈالر تک کم ہو گیا ہے۔ ایس بی پی کے مطابق گزشتہ مالی سال میں اسی عرصہ کے دوران ملک کا جاری کھاتوں کا خسارہ 9.479 ارب ڈالر رہا تھا۔ رپورٹ کے مطابق دسمبر 2019ء کے مقابلہ میں جنوری 2020ء کے دوران خسارہ میں 77.32 فیصد اضافہ سے خسارہ کا حجم 555 ملین ڈالر رہا ہے جبکہ دسمبر 2019ء کے دوران جاری کھاتوں کا خسارہ 313 ملین ڈالر رہا تھا تاہم جنوری 2019ء کے مقابلہ میں جنوری 2020ء کے دوران جاری کھاتوں کا خسارہ 35.84 فیصد کم ہو گیا۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران درآمدات 26.086 ارب ڈالر تک کم ہو گئیں جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران درآمدات کا حجم 32.489 ارب ڈالر کی درآمدات کی گئی تھیں۔ ایس بی پی کے مطابق برآمدات میں 2.16 فیصد کے اضافہ سے برآمدات کا حجم 14.136 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 14.442 ارب ڈالر تک بڑھ گیا۔ درآمدات میں نمایاں کمی اور برآمدات میں اضافہ کے نتیجے میں ملک کے جاری کھاتوں کے خسارہ میں 72 فیصد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن