لیبیا میں خلیفہ حفتر کی فوج کے اعلان کے مطابق طرابلس کے اطراف مسلح ملیشیاؤں سے تعلق رکھنے والے 13 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
یہ بات لیبیا کی فوج کے میڈیا سینٹر نے جمعرات کی شب سوشل میڈیا ویب سائٹ "فيس بک" پر جاری ایک بیان میں بتائی۔ بیان کے مطابق پکڑے جانے والے افراد میں اجرتی جنجگو بھی شامل ہیں جن کو ترکی نے بھیجا تھا۔
یہ پیش رفت دونوں متحارب فریقوں کے جنیوا میں مذاکرات کی جانب واپس لوٹ آنے کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس سے قبل وفاق حکومت نے بات چیت میں اپنی شرکت کو معلق کر دیا تھا۔ اقوام متحدہ کے ترجمان نے جمعرات کے روز بتایا کہ لیبیا میں متحارب فریقین مذاکرات کی میز پر لوٹ آئے ہیں۔ ترجمان کے مطابق اس بات چیت کا مقصد لیبیا میں کمزور سی فائر بندی کو بچانا ہے۔ اس سے قبل رواں ہفتے یہ بات چیت تعطل کا شکار ہو گئی تھی۔
یاد رہے کہ لیبیا کی فوج نے حالیہ عرصے میں ترکی اور اس کے صدر پر لیبیا میں مداخلت کے بھرپور الزامات عائد کیے۔ لیبیا کی فوج کے سرکاری ترجمان احمد المسماری نے بدھ کے روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ "ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن بہت بڑے پیمانے پر جارحیت کی جانب جا رہے ہیں۔ وہ اس طرح سے بات کرتے ہیں گویا کہ طرابلس کے سربراہ ہوں۔ ایردوآن کو لیبیا کے عوام سے کوئی دل چسپی نہیں ، ان کی تمام تر دل چسپی لیبیا کی گیس اور تیل سے ہے"۔
جنرل خلیفہ حفتر کے زیر قیادت لیبیا کی فوج نے دو روز قبل اعلان کیا تھا کہ اس نے طرابلس کی بندرگاہ پر ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ایک گودام پر فوجی حملہ کیا۔ یہ کارروائی فریقین کے درمیان جنگ بندی کی خلاف ورزی کے جواب میں کی گئی۔