غلام مصطفے عزیز
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے سیزن 6 کے لئے چھ فرنچائزڈ ٹیموں دفاعی چیمپیئن کراچی کنگز، رنرزاپ لاہورقلندرز، اسلام آباد یونائیٹڈ، پشاور زلمی، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور ملتان سلطانز کے مابین نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ٹاکرا شروع ہوگیا۔انتہائی سخت سیکورٹی اور اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پراسیجر (ایس او پیز) میں کھیلی جانے والی اس لیگ میں وبائی بیماری کووڈ کی وجہ سے صرف بیس فیصد شائقین کرکٹ کو اسٹیڈیم میں بیٹھ کر میچ سے لطف اندوز ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔ فرنچائزڈ ٹیموں کے درمیان تیس لیگ میچز ایک کوالیفائر، دو الیمینیٹراور ایک فائنل میچ کھیلا جائے گا۔ ان لیگ میچوں میں سے بیس میچ نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلے جائیں گے جبکہ دس میچ قذافی اسٹیڈیم لاہور میں ہوں گے جس کے بعد لاہور میں ہی ایک کوالیفائر، دو ایلْیمینیٹر اور ایک فائنل کھیلا جائے گا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کو یہ کریڈٹ ضرور جاتا ہے کہ کووڈ کی وبائی بیماری اور دیگر مشکلات کے باوجود انہوں نے حکومت پاکستان، سندھ حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے پی ایس ایل کا انعقاد ہرسال متواتر اور باقاعدگی سے کیا ہے۔ لیگ کے تمام فرنچائزڈ مالکان نے سیزن چھ کی ٹرافی اپنے نام کرنے کے لئے نامور غیرملکی کھلاڑیوں سمیت پاکستان کے بہترین اور تجربے کار کرکٹرز کا انتخاب کیا جبکہ تمام ٹیموں نے اپنی ٹیم کے بیٹنگ، بالنگ اور فیلڈنگ کوچز کی زیرنگرانی نیشنل اسٹیڈیم، حنیف محمد ہائی پرفارمنس سینٹر، معین خان اکیڈمی سمیت دیگر میدانوں میں نہ صرف پریکٹس اور ٹریننگ سیشن کئے بلکہ پریکٹس میچز بھی کھیلے تاہم یہ کہنا کہ ٹرافی کس فرنچائزڈ کے شوکیس میں سجے گی قبل ازوقت ہوگا کیونکہ لیگ میچوں میں پوائنٹس ٹیبل کی صورتحال ہر میچ کے بعد تبدیل ہوجاتی ہے۔دفاعی چیمپئین کراچی کنگز جہاں ٹائٹل کے دفاع کے لیے تیار ہے وہیں لاہور قلندرز کی نظریں بھی ٹائٹل پر مرکوز ہیںجبکہ اسلام آباد یونائیٹڈ سال 2021 کے خوشگوار آغازکے لئے پرامید ہے۔ اسی طرح پشاور زلمی سے پی ایس ایل سیزن چھ میں عمدہ کارکردگی کی توقع کی جارہی ہے جبکہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرزبھی چیمپئن بننے کے لیے پرعزم ہے اور ملتان سلطانز ایک نئے آغاز کے لیے تیارہے۔ہمیشہ کی طرح رواں سال بھی ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ میں مقامی کھلاڑیوں کے ساتھ بین الاقوامی کھلاڑی بھی حصہ لے رہے ہیں۔افغانستا ن سے تعلق رکھنے والے ٹی ٹونٹی کرکٹ کے جادوگر اسپنر راشد خان پہلی مرتبہ ٹورنامنٹ میں جلوہ گر ہوں گے، صرف یہی نہیں بلکہ ان کے ساتھ ساتھ مجیب الرحمان، قیس احمد اور نور احمد خان بھی لیگ میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔انگلینڈ کی جانب سے محدود طرز کی کرکٹ کے ماہر کرکٹرز ٹام بنٹن ، ایڈم لیتھ، الیکس ہیلز، جو کلارک، جیمز ونس، سمت پٹیل، ثاقب محمود اور لیوس گریگری بھی پاکستانی میدانوں کی رونق بڑھائیں گے۔آسڑیلیا سے تعلق رکھنے والے ٹی ٹونٹی کرکٹ کے منجھے ہوئے کھلاڑیوں میں کرس لین، ڈین کرسچن، بین کٹنگ، بین ڈنک اور فواد احمد بھی پی ایس ایل کے چھٹے ایڈشن میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے نظر آئیں گے۔کریبئین کرکٹرز کرس گیل، چیڈوک والٹن، رتھر فورڈ اور کارلوس بیتھویٹ بھی طوفان کی مانند نمودار ہو نگے۔جنوبی افریقہ کے ڈیوڈ ملر، کولن انگرام، ڈیل اسٹین، فاف ڈو پلیسی، عمران طاہر اور کیمرون ڈیلیپورٹ بھی مقامی کھلاڑیوں کا بھرپور ساتھ دینے کے لیے موجود ہوں گے۔جب ہم پی ایس ایل کی چھ فرنچائززکی طاقت اور کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں تو یہ کہنا مشکل ہو جاتا ہے کہ ان میں کونسی ٹیم کامیاب ہو گی۔ ٹورنامنٹ میں دو مرتبہ کی چیمپئین اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم کی حالت اس وقت زخمی شیر کی مانند ہے،گذشتہ ایڈیشن میں ان کی کارکردگی متاثر کن نہیں تھی مگر اس سیزن میں ان کے اسکواڈ میں ان فارم حسن علی شامل ہیں۔ یونائیٹڈ کو حسن علی سے عمدہ کارکردگی کی امید ہے۔ایڈیشن 2019 کی چیمپئین کوئٹہ گلیڈی ایٹرزبھی رواں سال اپنی کارکردگی کو بہتر کرنے کی بھرپور کوشش کرے گی، ایڈیشن 2020 میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم نے پانچویں پوزیشن حاصل کی تھی، گلیڈی ایٹرز نے ایونٹ میں اپنی کھوئی ہوئی فارم کی بحالی کے لییاس مرتبہ کرس گیل ، فاف ڈوپلیسی (کرس گیل کے متبادل)اور ٹام بنٹن کو ٹاپ آرڈر میں شامل کیا ہے،ان کے علاوہ لیگ اسپنر قیس احمد اور زاہد محمود بھی کوئٹہ کی طاقت میں اضافے کا باعث بنیں گے۔ایڈیشن 2020 میں لاہور قلندرز کی ٹیم رنرز اپ رہی اور اس مرتبہ ان کی ٹیم ٹائٹل جیتنے کے لیے بے چین ہوگی۔ اففغانستان کے سپر اسٹار راشد خان کی شمولیت سے ٹیم کا بالنگ اٹیک مزید مضبوط ہو چکا، پاکستان کیا سپیڈ اسٹار شاہین شاہ آفریدی اور حارث رف کی موجودگی اس بالنگ اٹیک کی جان ہیں۔ مایہ ناز بیٹسمین محمد حفیظ کا بلا بھی رنز اگلنے کے لیے بے تاب ہوگا۔ عالمی وبا کی وجہ سے جب ایچ بی ایل پی ایس ایل کی سرگرمیاں معطل ہو ئیں تو اس وقت ملتان سلطانز کی ٹیم پوائٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن پر براجمان تھی مگرپلے آف مرحلے میں وہ اپنی کارکردگی میں تسلسل برقرار نہ رکھ سکے ۔اب ان فارم محمد رضوان کی قیادت میں سلطانز کی ٹیم کسی بھی ٹیم کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔کرس لین اورایڈم لیتھ سمیت صہیب مقصود اور شاہد آفریدی کی موجودگی سے سلطانز کے اسکواڈ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔گذشتہ تین ایڈیشنز میں پشاور زلمی کی ٹیم کوئی بھی ٹائٹل اپنے نام کرنے میں ناکام رہی ہے ۔اس مرتبہ ٹیم کی کپتانی وہاب ریاض کے سپرد ہے، وہ ایچ بی ایل پی ایس ایل کی تاریخ کے کامیاب ترین بالر ہیں، اب انکی ٹیم کا اسپن اٹیک افغانستان کے مجیب الرحمن اور پاکستنا کے نوجوان اسپنر ابرار احمد نے سنبھال لیا ہے۔مایہ ناز وکٹ کیپر بیٹسمین کامران اکمل اور ٹی ٹونٹی اسپیشلسٹ شعیب ملک بھی پشاور زلمی کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کے لیے تیار ہیں۔دفاعی چیمپئین کراچی کنگزبھی ٹائٹل کا دفاع کرنے کی پوری کوشش کرے گی۔ وسیم اکرم کی شکل میں کراچی کنگز کے پاس بہترین دماغ موجود ہے اور ہرشل گبز ہیڈ کوچ کی حیثیت سے ٹیم میں نئی جان ڈال چکے ہیں۔ کراچی کنگز کی بیٹنگ لائن میں بابر اعظم، شرجیل خان اور کولن انگرام جیسے کھلاڑی موجود ہیں اور بالنگ کے شعبے میں سپر ٹیلنٹڈ محمد عامر سب سے نمایاں ہیں۔تذکرہ کئے جانے والے عوامل کو مدنظر رکھا جائے تو شاید یہ کہہ دینا چاہئیے کہ کراچی کنگز اور پشاور زلمی اگر پی ایس ایل سیزن چھ کا فائنل کھیلتی ہیں تو ممکن ہے کہ کراچی کنگز ایک مرتبہ پھر ٹائیٹل اپنے نام کرلے کیونکہ ان کے پاس قدرے بہتر اور فارم سے بھرپور کھلاڑی موجود ہیںلیکن جیت تو اس ہی کی ہوگی جو میدان میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا۔
پی ایس ایل 6، ٹرافی کس کے شوکیس میں سجے گی
Feb 21, 2021