ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارتی سرکاری پالیسیاں اور اقدامات اقلیتوں کو نشانہ بنانے کے ہیں، بھارت نے مسلمانوں کو منظم طور پر امتیازی سلوک کا نشانہ بنانے کیلئے پالیسیاں بنائیں، دہلی فسادات کی غیرجانبدارانہ تحقیقات نہیں کیں۔ دریں اثناء اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے اقلیتی امور فرنانڈڈی ویرنس اور آزادی مذہب و عقیدہ کے نمائندہ خصوصی احمد شہید نے کہا کہ کشمیر کے اراضی قوانین میں تبدیلی سے خطے کو حاصل تحفظ میں مزید کمی آئی ہے۔ اقوام متحدہ کے نمائندوں نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ غیرقانونی قبضے والے کشمیر کے لوگوں کے معاشی، معاشرتی اور ثقافتی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ عالمی اداروں اور بین الاقوامی تنظیموں سمیت پوری دنیا بھارت کی ظالمانہ، مسلم کش پالیسیوں کو جان چکی ہے لیکن اس وقت کوئی طاقت ایسی نہیں جو بھارت کو لگام ڈال سکے۔ محض رپورٹس اور بیانات سے تو کچھ نہیں ہوتا بلکہ بھارت ہر روز اپنی ظالمانہ کارروائیوں میں شدت پیدا کررہا ہے۔ گزشتہ روز بھی مقبوضہ کشمیر کے ضلع بڈگام میں ظالمانہ کارروائیوں اور گھر گھر تلاشی کے دوران تین نوجوان شہید کردیئے گئے۔ اس لئے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو حق خودارادیت دلائیں اور بھارت میں بسنے والے مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کی جان و مال، مذہب اور ثقافت کا تحفظ یقینی بنائیں ورنہ دنیا کی خاموشی سے بھارت کو مظالم کیلئے مزید شہ ملتی رہے گی۔