قندیل بلوچ قتل کیس، مختلف آپشنز کا قانونی جائزہ لے ر ہے  ہیں:ملیکہ بخاری

 اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت)پارلیمانی سیکریٹری برائے قانون انصاف ملیکہ بخاری نے کہا ہے کہ ریاست، سوشل میڈیا اسٹار قندیل بلوچ کے قتل کیس میں قوانین اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں مختلف آپشنز کا جائزہ لے رہی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جاری  اپنے ٹوئٹ میں کیا ۔تفصیلات کے مطابق مقتولہ قندیل بلوچ کے بھائی کو لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) نے گزشتہ ہفتے بری کر دیا تھا۔2016 میں اپنے قتل سے پہلے 26 سالہ قندیل بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر اپنی پوسٹوں کے باعث شہرت حاصل کی تھی، ان کی بعض پوسٹوں کو ملک میں بہت سے لوگوں نے قابل اعتراض اور غیر اخلاقی قرار دیا تھا۔قندیل بلوچ کے بھائی محمد وسیم کو گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں اسے ایک ٹرائل کورٹ نے بہن کا گلا گھونٹ کر مارنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی تھی، جس پر اس نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈھٹائی سے کہا تھا کہ قتل پر اسے کوئی پچھتاوا نہیں ہے کیونکہ اس کا رویہ ناقابل برداشت تھا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرپارلیمانی سیکرٹری قانون و انصاف ملیکہ بخاری نے کہا کہ ریاست قندیل بلوچ کیس میں قانون اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں قانونی آپشنز کا جائزہ لے رہی ہے۔غیرت کے نام پر قتل کو معاشرے پر سیاہ دھبہ قرار دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ قانون میں خواتین کے قاتلوں کی سزا کو یقینی بنانے کے لیے ترمیم کی گئی ہے، چاہے قاتل کوئی عام آدمی ہو یا کوئی بااثر اور مشہور شخصیت۔خواتین کی حیثیت سے متعلق قومی کمیشن (این سی ایس ڈبلیو) نے بھی فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن