اسلام آباد (خبر نگار) ایوان بالا کے اجلاس میں اپوزیشن اور حکومت آمنے سامنے، قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم کی حکومت اور الیکشن کمیشن پر تنقید، بولے حکومت آڈیو وڈیوز لیکس کھیل رہی جس ادارے کا کام الیکشن کرانا ہے وہ پرچے درج کروا رہا ہے ۔ نثار کھوڑ نے جوابی وار میں آہنی ہاتھوں لیا، نثار کھوڑو کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور مچا دیا۔ حکومتی و اپوزیشن ارکان ایک دوسرے سے فقرے بازی کرتے رہے۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے ملک میں شراب کی فروخت اور بڑھتے ہوئے استعمال کا معاملہ ایوان میں اٹھا دیا۔ کامسیٹس یونیورسٹی میں غیر اخلاقی سوال سے متعلق معاملہ بھی ایوان میں زیر بحث رہا۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے معاملہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ سینٹ میں سٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ترمیمی بل سے متعلق تحاریک مسترد ہو گئیں جبکہ سینٹر ہدایت اللہ کی جانب سے پیش کئے گئے بل سول سرونٹس ترمیمی بل 2023کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ بل میں مجوزہ ترامیم کے تحت ریٹائرڈ سرکاری ملازم بغیر منظوری توسیع یا دوبادہ نوکری پر پابندی اور کنٹریکٹ ایڈہاک یا عارضی بنیادوں پر بھرتی سے قبل اجازت لینا ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق سینٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں سانحہ کراچی میں شہید ہونے والوں کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ سینیٹر مشتاق احمد نے فاتحہ خوانی کروائی۔ قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاہے کہ آج کل مارکیٹ میں ہر قسم کی ریکارڈر ٹیپ میسر ہے۔ہر ایک کی نجی گفتگو ریکارڈ کر کے مارکیٹ میں بھجوا دیتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر نثار کھوڑو نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاہے کہ میں تو کراچی میں دہشت گردی کے خلاف بات کرنا چاہتا تھا۔میں سندھ پولیس آفیسر کے لئے فاتحہ خوانی کرنا چاہتا تھا ۔آڈیو ویڈیو کا کلچر پی ٹی آئی نے شروع کیا۔نیب کے چیئرمین کی آڈیو وڈیو پی ٹی آئی والوں نے ریکارڈ کی ۔چئیرمین نیب کو کس نے ویڈیو کے ذریعے بلیک میل کیا۔ملک میں آڈیو وڈیو کے ذریعے بلیک میلنگ کا رواج پی ٹی آئی نے شروع کیا۔ہر حکومتی وزیر کو بیان دینے کی مکمل آزادی ہے ۔سربراہ پی ٹی آئی خود تو قانون کے سامنے پیش نہیں ہوتے ہمیں آپ قانون و آئین کا سبق مت دیں۔پاکستان تقاضا کر رہا ہے کہ سیاست سے بالاتر ہو کر کردار ادا کریں ۔آپ پہلے سلیکٹڈ تھے اب اگر نہیں رہے تو کیوں احتجاج کرتے ہو سینیٹ اجلاس میں نثار کھوڑو کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور مچا دیا ، حکومتی و اپوزیشن ارکان کی ایک دوسرے سے فقرے بازی کرتے رہے سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹ جوبلی تقریبات کے حوالے سے خصوصی تقریبات کے انعقاد کے لیے تحریک منظور کی گئی ہے تحریک سینیٹر گردیپ سنگھ نے پیش کی ۔ گولڈن جوبلی تقریبات ملک کی معاشی صورتحال کے پیش نظر سادگی سے منائی جائے گی۔ ایوان بالا نے سٹیٹ اف پاکستان ترمیمی بل پیش کرنے کی اجازت نہ دی، تحریک انصاف کیسینیٹر زیشان خانزادہ نے بل ایوان بالا میں پیش کرنے کی اجازت مانگی ،ایوان نے اکثریت نے بل مسترد کردیا۔بل کے حق میں 11 جبکہ مخالف میں 17 ووٹ پڑے ۔ جس کے بعد بل پیش کرنے کی تحریک مسترد ہونے کی وجہ سے بل پیش نہ ہوسکا۔ اسی طرح ایوان بالا نے بے نظیر انکم سپورٹ ترمیمی بل 2022 پیش کرنے کی اجازت نہ دی۔ سنیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے بل ایوان بالا میں پیش کرنے کی اجازت مانگی ۔ ایوان نے اکثریت نے بل مسترد کردیا۔بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 17 جبکہ مخالف میں 22 ووٹ پڑے۔ سول سرونٹس ایکٹ 1973 میں مزید ترمیم کا بل سول سرونٹس ایکٹ ترمیمی بل 2023 ایوان میں پیش کیا گیا۔ بل سینیٹر ہدایت اللہ نے پیش کیا۔بل کا مقصد سول سرونٹس قانون میں اصلاحات لانا ہیں۔ سینیٹر منظور احمد کاکڑنے نقطہ اعتراض پر ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں بہت مہنگائی ہے۔اشرافیہ کو اس بجٹ میں نوازا گیا۔ہر حکومت اپنی غلطی تسلیم نہیں کرتی ماضی کی حکومت پر ملبہ ڈالا جاتا ہے۔ پہلے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگایا جاتا تھا اب آٹے کے ٹرک کے پیچھے عوام کو لگا دیا۔ سینیٹر پلوشہ خان نے ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہاہے کہ آپ نے کہا ان دہشت گردوں سے بات کرو۔ ان دہشت گردوں کے ہاتھ ستر ہزار شہریوں کے خون سے رنگے تھے ۔ آپ یزید کے بغل بچے ہو۔ سینیٹر فلک ناز اور سینیٹر پلوشہ خان میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ چیئرمین سینٹ نے اپوزیشن ارکان کو بیٹھنے کی ہدایت کی ہے۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا ہے کہ پارلیمانی سیاست میں حکومت اور اپوزیشن دو پہئیے ہوتے ہیں۔ جب ماضی میں سلیکٹڈ حکومت آئی تھی تو ملک بحرانوں کا شکار ہوا۔ بلاول بھٹو نے عمران نیازی کو کہاتھا کہ آپ سلیکٹڈہو، لیکن پاکستان کے وزیراعظم ہو۔ سلیکٹڈ وزیراعظم نے جس طرح قانون و آئین کا مذاق اڑایا، وہ سب جانتے ہیں۔ ملک میں اہم شخصیات کی ویڈیو آڈیو ریکارڈنگ کس نے شروع کی تھی۔ سینیٹ میں سول سرونٹس ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل پیش کر دیا گیا، جس کے تحت کسی ریٹائرڈ سرکاری ملازم کو منظوری کے بغیرتوسیع یا دوبارہ نوکری پر پابندی ہوگی۔