اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فارق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بنچ میں زیر سماعت وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق سنگل بنچ فیصلہ کے خلاف انٹراکورٹ اپیلیوں میں آئندہ سماعت پر وزارت داخلہ کے ذمہ دار افسر سے جواب طلب کر لیا۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران درخواستگزاران وکلاء عادل عزیزقاضی، سردار تیمور اسلم اور دیگر عدالت پیش ہوئے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے یونین کونسلز میں اضافے کا بل منظور کیا جا چکا ہے۔ صدر اب دستخط نہ بھی کریں تو پچیس فروری تک یہ بل قانون بن جائے گا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ نئی ترمیم کے مطابق بھی یونین کونسلز میں اضافے کا اختیار وفاق کا ہے، اس کی کیا گارنٹی ہے کہ وفاقی حکومت پھر یونین کونسلز کی تعداد نہیں بڑھائے گی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ عدالت کو کمٹمنٹ اس لئے نہیں دے رہے کہ خدانخواستہ کوئی ڈیزاسٹر آجاتا ہے۔ سوچیں اگر ترکیہ میں اس وقت انتخابات کا اعلان ہوا ہوتا تو کیا ہوتا، چیف جسٹس نے کہاکہ اس سے بڑا ڈیزاسٹر کیا ہوگا کہ انتخابات نہیں ہورہے،اب آپ ایک سو پچیس یونین کونسلز پر الیکشن کرا دیں، کیا مسئلہ ہے۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیاکہ اب آپ اپنی اپیل واپس لے رہے ہیں؟، اب پرانا شیڈول تو رہا نہیں، ہمیں کہیں تو لکیر کھینچنا ہوگی۔ آپ کے پاس تو یونین کونسلز میں اضافے کی کوئی ٹھوس وجہ نہیں تھی، جماعت اسلامی کے وکیل حسن جاوید سورش نے کہا کہ عدالت وفاق کو یونین کونسلز میں اضافے کی وجوہات کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے، چیف جسٹس نے کہاکہ وہ تو اب ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ ایسا کوئی ریکارڈ موجود ہے۔ ہم ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی بات پر یقین کرلیتے ہیں کہ ریکارڈ موجود ہے،اس موقع ہر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریکارڈ منگوا لیا تو شاید یقین نہ رہے، جس پر عدالت میں قہقہہ لگ گیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 2 مارچ تک کیلئے ملتوی کر دی۔