کراچی (نیٹ نیوز) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ جو گاڑیاں ٹرانسفر نہ ہوں انہیں گراؤنڈ کردیں، یونیفارم کے بغیر کوئی شخص ہتھیار نہیں اٹھائے گا۔ سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے کہا کراچی پولیس آفس پر حملے میں بم ڈسپوزل سکواڈ نے دہشت گردوں کی خودکش جیکٹوں کو ڈی فیوز کیا، واقعے کی تہہ تک پہنچیں گے، شہداء نے اپنی جان کی قربانی دے کر بڑے سانحے سے بچالیا۔ جس گاڑی میں دہشت گرد آئے اس گاڑی کے چار مالک بدل چکے تھے مگر وہ پہلے مالک کے ہی نام پر تھی، جو گاڑیاں ٹرانسفر نہ ہوں انہیں گراؤنڈ کر دینا چاہیے، وہ گاڑی ضبط کرلینی چاہئیں اور دوبارہ واپس نہ دیں، محکمہ ایکسائز سے کہا ہے کہ شوروم سے گاڑی نمبر پلیٹ کے ساتھ نکلے، ورنہ نہ نکلے۔ جو بندہ وردی میں نہ ہو اس کے پاس ہتھیار نہیں ہونا چاہیے، پولیس سے کہوں گا کہ اس معاملے پر سخت نظر رکھیں، ایسا نہیں ہونا چاہیے، یہ قابل قبول نہیں ہے کہ سادہ لباس ہتھیار لیکر چلیں۔ پہلا زخمی جو جناح ہسپتال پہنچا وہ سماجی تنظیم کا تھا، اسے عمارت میں داخل نہیں ہونے دینا چاہئے تھا، انہیں زیادہ جلدی تھی کہ ہم پہلے پہنچیں اور تصویر پہلے کھینچیں، چیف سیکرٹری سے کہا ہے کہ ان سب سے بات کریں اور انہیں ایس او پیز کا بتائیں۔ جو چاہتے تھے کہ طالبان ادھر آئیں وہ کراچی پولیس آفس پر حملے جیسے واقعات کے ذمہ دار ہیں، حملے نے ہم سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ کے پی او حملے میں زخمی رینجرز کے 8 اور پولیس کے 4 اہلکار جناح ہسپتال میں زیرعلاج ہیں جن میں سے ایک زخمی اہلکار آفتاب نبی نے نجی چینل کو بتایا کہ ہم عمارت کی تین منزلیں کلیئر کرکے چوتھی منزل پر پہنچے جہاں موجود دہشتگرد مقابلے کے بعد زخمی ہوا، کالے کپڑوں میں ملبوس دہشتگرد ایس ایم جی سے فائرنگ کررہا تھا تاہم زخمی ہونے کے بعد دہشتگرد زمین پر پڑا رہا۔ زخمی اہلکار نے بتایا کہ ہم نے دہشتگرد کوکہا تھا کہ ہاتھ اوپر کرکے خود کو قانون کے حوالے کرو، جیسے ہی ہم نے اس کی جانب پیش قدمی کی تو دھماکا ہوگیا، دھماکے کے بعد کچھ پتا نہیں چلا، دھماکا اتنا بڑا تھا کہ ہم سب بکھر گئے۔ ادھر سی ٹی ڈی نے افغان بستی کے قریب چھاپے میں 3 مشکوک افراد پکڑ لئے۔