پتنگ بازی پر پابندی ناگزیر

Zia Ul Rahman Zia19
ضیاء الرحمن ضیاء
پتنگ بازی دنیا کے خطرناک ترین کھیلوں میں سے ایک ہے جس کو کھیلنے والے ہی نہیں بلکہ معصوم لوگ جو اس کھیل میں کسی طرح کا حصہ نہیںہوتے نہ ہی وہ تماشائی ہوتے ہیں، اس کھیل کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں۔ پتنگ بازی کے نتیجے میں ہر سال کئی لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور کیمیکل ملی ڈور انہیں نہایت بے دردی سے ذبح کر دیتی ہے ۔ پتنگ باز ہاتھوں میں کھیل کا سامان نہیں بلکہ آلہ قتل لے کر گھوم رہے ہیں۔ معاشرے میں اگر کوئی سرعام اسلحہ لے کر گھوم رہا ہو تو اسے کوئی بھی پسند نہیں کرتا لیکن پتنگ اور کیمیکل ملی ڈور لے گھومنے کو برا نہیں سمجھا جاتا حالانکہ کئی زندگیوں کے چراغ یہ بھی گھل کر چکی ہے۔ اس پر بھی اسی طرح پابندی ہونی چاہیے جس طرح اسلحہ پر ہوتی ہے۔ 
اسی طرح پتنگ بازی کرنے والے بھی خطرے میں رہتے ہیں کبھی چھت سے گر کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں تو کبھی بجلی کے تاروں سے کرنٹ لگنے سے ہلاک ہو جاتے ہیں ۔ اس خونی کھیل نے اب تک کئی معصوم زندگیاں نگل لی ہیں اور کئی گھر ویران کیے ہیں۔ اس کھیل کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کا خون رائیگاں جاتا ہے کیونکہ قاتل کا تعین نہیں ہو پاتا کہ اصل ڈور کہاں سے آئی تھی اور کس کے ہاتھ سے چھوٹی تھی۔ اس لیے قاتل کی گرفتاری بھی نہیں ہو سکتی اور مسلمانوں کا خون رائیگاں جاتا ہے جبکہ قاتل کو علم ہی نہیں ہوتا کہ اس کے فعل سے کتنا بڑا نقصان ہو چکا ہے اور اس لاعلمی کی وجہ سے وہ خود کو بے گناہ تصور کرتا رہتا ہے ۔ جب اسے اپنے گناہ کا علم ہی نہیں ہوتا تو وہ آئندہ بھی اپنے فعل سے توبہ نہیں کرتا۔ 
حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کا تحفظ یقینی بنائے جبکہ پتنگ بازی کے ہوتے ہوئے شہری ہر دم غیر محفوظ ہیں بالخصوص شاہراہوں پر سفر کرنے والے سائیکل یا موٹر سائیکل سوار کسی بھی وقت کسی آوارہ ڈور کا نشانہ بن کر جان گنوا سکتے ہیں۔ لہٰذا حکومت پتنگ بازوں کے خلاف سخت ایکشن لے اور انہیں کڑی سزائیں دے، بالکل ایسے جیسے کسی سے غیرقانونی اسلحہ برآمد ہو جائے۔ اس کے علاوہ پتنگ سازوں کی بھی نشاندہی کر کے ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں اور سخت سزائیں دی جائیں۔ اسی طرح گلی محلے کی جس دکان پر پتنگ بازی کا سامان فروخت ہو رہا ہو ان دکانوں کو بھی سیل کر دیا جائے اور دکانداروں کو سخت سزائیں دی جائیں۔ پتنگ سازوں ، پتنگ فروشوں اور پتنگ بازوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے، ان پر بھاری جرمانے عائد کرنے کے ساتھ ساتھ کڑی سزا دی جائے تاکہ شہریوں کو جان کا تحفظ حاصل ہو جو ہر شہری کا بنیادی حق ہے ۔ 
حکومت کے علاوہ جرائم کی روک تھام کے لیے معاشرے پر بھی کچھ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ۔ پتنگ بازی کو عام طور پر تو کھیل سمجھا جاتا ہے لیکن حقیقتا یہ کھیل نہیں ایک جرم ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں بہت سے لوگ اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں جس طرح اسلحہ رکھنا جرم ہے کیونکہ اس سے کسی معصوم کی جان جا سکتی ہے بالکل اسی طرح پتنگ بازی بھی جرم ہے جس سے معصوم کو جان سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے ، تو جیسے ہم بچوں کے ہاتھوں میں اسلحہ وغیرہ دینا پسند نہیں کرتے اسی طرح پتنگ دینے کو بھی نا پسند کرنا چاہیے ۔ لہٰذاان بچوں کے والدین پر جو پتنگ بازی کے شوقین ہیں ، یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں اور پتنگ بازی کے لیے انہیں ہر گز پیسے نہ دیں اور نہ ہی گھر کی چھت پر پتنگ بازی کی اجازت دیں اگر اس کے باوجود وہ دوستوں وغیرہ کے ساتھ مل کر اس جرم میں ملوث ہو جاتے ہیں تو پھر انتظامیہ اور پولیس کی مدد سے انہیں خود تھوڑی بہت سزا دلوائیں ۔ 
اگر بچے آپ کے قابو میں نہیں ہیں اور آپ سے نہیں ڈرتے تو کم ازکم پولیس کے ڈرسے وہ پتنگ بازی چھوڑ ہی دیں گے ۔ ایسے ہی تمام شہریوں پر یہ بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس جرم کی روک تھام کے لیے اپنے ارد گرد نظر رکھیں اور پتنگ بازوں کی نشاندہی کر کے ان تک پہنچنے میں پولیس اور انتظامیہ کی مدد کریں ۔ اپنے گھر کی سیڑھیاں اور چھت استعمال کر کے ایسے افراد یا بچوں تک رسائی دیں جو اس وقت اپنی چھتوں پر پتنگ بازی میں مصروف ہوں ۔ اس کے علاوہ کسی علاقے میں پتنگ سازی کی فیکٹری ہے یا پتنگ بازی کا سامان فروخت کرنے والی دکان ہے یا کوئی شخص خفیہ طور پر اپنے گھر وغیرہ میں پتنگ فروخت کر رہا ہے تو پولیس کو ان کی بھی اطلاع دیں اور ان کے خلاف کاروائی میں پولیس کی مدد کریں تاکہ اس جرم کا مکمل طور پر خاتمہ ہو اور قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع سے بچا جا سکے۔ 

ای پیپر دی نیشن