اسلام آباد: سابق چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) آفتاب سلطان نے کہا ہے کہ میں اپنے کام میں مداخلت برداشت نہیں کرتا. مجھےکہا گیا فلاں کے بھائی کو چھوڑ دو، فلاں کو پکڑلو۔نیب ہیڈکوارٹر میں اپنے الوداعی خطاب میں آفتاب سلطان کا کہنا تھا کہ نیب افسران سے کہتا ہوں کہ آئین کو مانیں، اداروں کی بات نہ سنیں. مجھےکہا گیا کہ فلاں کے بھائی کو چھوڑ دو، کہا گیا کہ فلاں شخص کو پکڑلو، اس کے پاس ایک پلاٹ ہے، اپنی اربوں روپے کی پراپرٹی باہر ہے اور ایک پلاٹ والے کو پکڑلوں؟
تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد آفتاب سلطان نیب افسران سے الوداعی ملاقات کی اور خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب میں دیگر اداروں کی مداخلت برداشت نہیں کر سکتا۔ میں نہ کچھ لے کر آیا تھا نہ ہی کچھ لے کر جا رہا ہوں۔آفتاب سلطان نے خطاب میں کہا کہ ایک ایک پلاٹ والے کو کہا جاتا ہے اندر کرو جبکہ دو اربوں والے باہر ہیں۔ نیب افسران صرف قانون کی سنیں اور کسی کی مداخلت برداشت نہ کر دیں۔عہدے سے مستعٰفی ہونے والے چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے مذید کہا کہ نیب افسران ڈٹ کر آزادی سے کام کریں۔مجھے کہا گیا کہ فلاں بھائی کوچھوڑ دو۔نیب کو ایمانداری سے چلایا ،کسی کی مداخلت قبول نہیں کی ۔میں نہ کچھ لے کر آیا تھا نہ ہی کچھ لے کر جا رہا ہوں۔نیب کے99فیصد لوگ اچھے ہیں ،ایک فیصد میں مسئلہ ہے۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ ملک کے دو صوبوں میں آئین کے مطابق انتخابات کرائے جانے چاہیے۔
آفتاب سلطان سابق آئی جی پنجاب سمیت دیگر اہم عہدوں میں بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ 2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنی تو یوسف رضا گیلانی نے آفتاب سلطان کو ڈی جی آئی بی تعینات کیا تھا۔ بعد میں راجہ پرویز اشرف نے آفتاب سلطان کو ڈی جی آئی بی کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔آفتاب سلطان نے آج وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور انھیں اپنا استعفٰی پیش کیا۔جس کے بعد ان کا استعفی وزیراعظم نے منظور کر لیا ہے.چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے کہا کہ استعفیٰ کچھ روز قبل دیا تھا، مجھے کچھ چیزوں کا کہا گیا جس پر تحفظات تھے، اپنے کام میں مداخلت پر استعفیٰ دیا۔انٹیلی جنس بیورو کے سابق ڈائریکٹر جنرل آفتاب سلطان کو 21 جولائی 2022ء کو چیئرمین نیب لگایا گیا تھا۔