ڈاکٹر محمد افضل بابر
مشہور واقع ہے کہ لندن کے ایک سکول چارٹر ہاوس میں بریک کا وقت تھا اسکول کے اطراف میں رہائش پذیر قصابوں کے لڑکوں اور اسکول کے بچوں میں لڑائی ہورہی تھی۔ حملہ آور لڑکے اسکول کی دیوار پر چڑھ کر پتھر مار رہے تھے اور انکا پلڑا بھاری تھا۔ اسکول کے صحن میں کچھ کم عمر بچے یہ سارا منظر دیکھ رہے تھے اور نعروں کے ذریعے اپنے دوستوں کی حوصلہ افزائی کررہے تھے۔ اسکول کے ہیڈماسٹر ڈاکٹر بیک براون اس گروپ کے پاس آکر کھڑے ہو جاتے ہیں اور ان بچوں کو مخاطب ہوکر کہتے ہیں کہ اگر تم لوگ پچھلے دروازے سے نکل کر ان پر حملہ کرو آپ کی جیت یقینی طور پر ہوجائے گی۔ اس گروپ میں سے ایک چھوٹے لڑکے نے فوراً جواب دیا سر یہ کام میں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ اس دروازے کو تو تالا ہے اور چابی میرے پاس ہے۔ اس لڑکے نے چابی لی اور لیڈ کرتے ہوئے پیچھے سے قصابوں کے بچوں پر حملہ کردیا جس سے وہ تمام حملہ آور وہاں سے بھاگ گئے۔ یہ لڑکا جو اس گروپ کو لیڈ کررہاتھا اس کا نام رابرٹ انیل من سمتھ تھا جو بعد میں بوائے اسکاوٹس اور گرل گائیڈز تحریک کا بانی بن کر لازوال شہرت کا حامل بن کر لارڈ بیڈن پاول کہلایا۔ بیڈن پاول ایک اچھے مصور، بہترین نقال اور بھیس بدل کر مختلف جانوروں کی آوازیں نکالنے کا ماہر تھا۔ 1899 میں بیڈن پاول افریقہ میں تھے۔جہاں مختصر فوج کے ہمراہ 217 دن محصور رہے اور مقامی لوگوں کے تعاون سے اس شہر پر قبضہ نہ ہو نے دیا۔ اس محاصرے کے دوران بچوں نے جو کردار ادا کیا اس سے متاثر ہو کر بیڈن پاول نے ایک تحریک کا آغاز کیا جس کو اسکاوٹس تحریک کہتے ہیں۔ اسکاوٹ کا لفظی مطلب سراغ رساں کا ہے فوج میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنے والے نوجوانوں کو بھی اسکاوٹس کہتے ہیں۔ 1907میں انگلینڈ کے شہر براون میں 20بچوں کا ایک پہلا تجرباتی کیمپ لگایا گیا جہاں سے باقاعدہ اسکاوٹنگ کا آغاز ہوا اس کے بعد یہ تحریک انگلستان سے نکل کر امریکہ ، افریقہ اور برصغیر تک پھیل گئی۔ ابتدا میں یہ تحریک 11سے 17سال کے بچوں کے لئے تھی۔ 1910میں بیڈن پاول نے لڑکیوں کےلئے گرل گائیڈ تحریک کا بھی آغاز کیا۔ 1916 میں 7سے 11سال کے بچوں کی اسکاوٹنگ بھی شروع کی گئی جن کو پاکستان میں شاہین اسکاوٹ کہتے ہیں۔ 1918 میں بیڈن پاول نے 17سے 25سال کے نوجوانوں کے لئے روورنگ شروع کی۔ 1920میں بیڈن پاول نے لندن میں پہلی اسکاوٹ جمہوری کا انعقاد کیا۔ 1921میں یہ تحریک برصغیر میں پہنچی۔ شروع میں یہ صرف عیسائی بچوں کے لئے تھی لیکن جب بیڈن پاول معائنے کے لئے ایک اسکول میں تشریف لائے تو ان کو بتایا گیا کہ ایک شرارتی بچے نے منکی بریج توڑ دیا تھا جس کو ہیڈماسٹر صاحب نے بلواکر دوبارہ منکی بریک بنوایا جب اس لڑکے کی ملاقات بیڈن پاول سے ہوئی تو انہوں نے اس لڑکے کو کہا کہ آپ اسکاوٹ کیوں نہیں بن جاتے جس پر اس نے کہا کہ یہ تحریک صرف عیسائی بچوں کے لئے ہے۔ اس لئے میں اس تحریک میں شامل نہیں ہونگا اس پر بیڈن پاول نے کہا کہ نہیں یہ سب بچوں کے لئے ہے۔ اس بچے کا نام منظور حسین کاظمی تھا جو پاکستان بوائے اسکاوٹس ایسوسی ایشن کے پہلے ٹریننگ کمشنر بنے بعد میں باقی مذاہب کے بچوں کو بھی اس تحریک میں شامل کرلیا گیا۔ بیڈن پاول 8جنوری 1941کو اس د±نیا سے ر±خصت ہوئے۔ اس وقت د±نیا کے 160 ممالک میں 38لاکھ سے زائد اسکاوٹس ہیں۔ اسکاوٹس تحریک کو چلانے کےلئے ورلڈ اسکاوٹس بیورو ہے جس کا ہیڈ کوارٹر جنیوا میں ہے۔ اسکاوٹنگ کے امور کو بہتر انداز میں چلانے کے لئے اس کو امریکہ ، یورپ، عرب ، ایشیا اور افریقہ میں تقسیم کیاگیا ہے۔ یکم دسمبر 1947کو پاکستان کے اسکاوٹس لیڈر کا کراچی میں پہلا اجلاس ہوا جس میں پاکستان بوائے اسکاوٹس ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں لایا گیا بانی پاکستان گورنر جنرل قائد اعظم محمد علی جناح کو پہلا چیف اسکاوٹ بنایا گیا جنہوں نے 22دسمبر1947کو پاکستان کے پہلے چیف اسکاوٹ کا حلف بھی اٹھایا۔ اس وقت کے وزیر تعلیم فضل الرحمان کو پہلا چیف کمشنر منتخب کیا گیا اور جلال الدین شجاع کو پہلا نیشنل سیکرٹری منتخب کیا گیا۔ واضح رہے کہ ملک کا آئینی سربراہ پاکستان بوائے اسکاوٹس ایسوسی ایشن کا چیف اسکاوٹ ہوتا ہے اس وقت صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی چیف اسکاوٹ ہیں ہر صوبے کا گورنر صوبائی ایسوسی ایشن کا چیف اسکاوٹ ہوتا ہے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد بھی ایک صوبے کا درجہ رکھتا ہے تو یہاں اب چیف کمشنر اسلام آباد صوبائی چیف اسکاوٹ ہیں۔ اسی طرح دو ڈیپارٹمنٹل صوبے پاکستان ریلوے و پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز بھی اپنے ادارے کے سربراہان کو چیف اسکاوٹ بناتے ہیں۔اسکاوٹ تحریک کے ذریعے نسل نو کو محب وطن اور باکردار شہری بنایا جاتاہے۔ اسکاوٹننگ کی سرگرمیوں کیوجہ سے نوجوانوں میں کام کرنے کی عادت و خوداعتمادی پیدا ہوتی ہے۔۔لفظ اسکاوٹس کو اگر سادہ الفاظ میں بیان کیا جائے تو یہ سائنس آف آوٹنگ ہے۔ آوٹنگ میں دو طریقے ہیں کیمپنگ اور ہائیکنگ۔ کیمپنگ میں بچے کسی بھی جگہ پر بچے خیمہ زن ہو کر اپنی رہائش کا اہتمام کرتے ہیں۔ جہاں اسکاوٹس مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں ہیں جیسے کھانا بنانا، برتن ، کپڑے، بستراور جوتے وغیرہ صاف کرنا اور انکو مناسبت جگہ پر رکھنے کے لیے مختلف گیجٹس بنانا شامل ہیں۔ ڈنڈوں اور رسیوں کی مدد سے پل و دیگر ماڈلز بنانا۔اسی طرح ہائیکنگ میں بھی اسکاوٹس پیدل ، سائیکل یا کشتیوں پر سفر کرتے ہیں جہاں ایڈونچرز بھی ہوتے ہیں بغیر برتنوں کے کھانا بنانا جیسی سرگرمیوں کا بھی حصہ بنتے ہیں۔ سفر میں ذہنی صلاحیتوں کو تقویت ملتی ہے اور مشاہدے کے ذریعے چیزوں کے بارے میں جانکاری ہوتی ہے۔ جھجک دور کرنے کے لئے تفریح سرگرمی کیمپ فائر اسکاوٹنگ کی جان ہے۔ جس میں اسکاوٹ اپنی چھپی ہوئی صلاحیتوں کو نکھارتے ہیں اسکاوٹنگ کی ان سرگرمیوں کیوجہ سے بچوں کی جسمانی، روحانی، ذہنی اور سماجی نشوونما ہوتی ہے۔پاکستان بوائے اسکاوٹس ایسوسی ایشن تین سال سے مفلوج ہے ان تین سالوں میں ہیڈکوارٹرز دو بار سیل ہوچکا ہے۔ تین سال سے باہمی لڑائی جھگڑے نے اسکاوٹس تحریک کو نا صرف مملکت خداد میں بلکہ پوری دنیا میں بدنام کرکے رکھ دیا ہے۔ درجنوں مقدمات فریقین نے ایک دوسرے کے خلاف مختلف عدالتوں میں دائر کیے ہوئے ہیں۔ وفاقی وزارتِ تعلیم، ایوان صدر و دیگر ذمہ داران بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے پولیس رپورٹ قلندرہ 145 کے تحت پاکستان بوائے اسکاوٹس ایسوسی ایشن اور اسلام آباد بوائے اسکاوٹس ایسوسی ایشن کے ہیڈکوارٹرز کو تاحکم ثانی سیل کردیا ہے۔ یاد رہے ستمبر 2021میں دوفریقین کے درمیان متنازعہ الیکشن سے لڑائی کا آغاز ہوا تھا۔ 2022میں چیف کمشنر پاکستان بوائے اسکاوٹس ایسوسی ایشن کی سیٹ میوزیکل چیئر بنی رہی جس کے نتیجے میں اس وقت بھی ضلعی انتظامیہ نے ہیڈکوارٹرز کو سیل کیا تھا۔ 3اکتوبر2023کو ایک بار پھر صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے حکم پر وزارت تعلیم نے الیکشن حکم امتناعی کیوجہ سے موخر کردیے۔یکم دسمبر2023 کو وزارت تعلیم نے خودساختہ چیف کمشنر کو ٹائٹل استعمال کرنے سے روک دیا۔ اس کے باوجود موصوف دنیا بھر کے دورے ، وسائل کا ناجائز استعمال اور کرپشن کا بازار گرم رکھنے میں کامیاب رہے۔ اسی دوران دوبارہ دونوں فریقین نے مقدمہ بازی شروع کردی جس پر آئی جی اسلام آباد پولیس نے مختلف انکوائریوں کے ذریعے ہیڈکوارٹرز کو سیل کرنے کی سفارشات مرتب کیں۔ جس پر 3فروری 2024 کو ضلعی انتظامیہ نے احکامات جاری کرتے ہوئے ہیڈکوارٹرز سیل کردیے۔
پا کستا ن بو ا ئے اسکا و ٹس ایسو سی ایشن کے ذیلی ادا رے پا کستان اسکا و ٹس کیڈٹ کا لج بٹراسی کے فنڈز بھی ان تین سالوں سے خرد برد ہورہے ہیں۔ جس کی وجہ سے کا لج میں پڑ ھنے وا لے غر یب اور یتیم بچے نے کا لج ہی میں خو د کشی کر لی جس پر پر دہ ڈا لا جا رہا ہے۔صد ر پا کستان اور عدا لت کے فیصلو ں کو ہو ا میں اڑا کراپنے مذ مو م مقا صد کو پورا کر نے کیلئے جعلسا زی، فرا ڈاور دھو کا دہی ہورہی ہے۔ جتنے بھی افراد یا گروہ اس تحریک کو بدنام کرنے میں پیش پیش ہیں ان کو بھی قرا ر وا قعی سز ا دی جا ئے۔ پاکستان میں اب جبکہ جنرل الیکشنز ہوچکے ہیں نئی حکومت تشکیل کے مراحل میں ہے۔2018 کے الیکشن کے نتیجے میں بننے والی دونوں (پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم اے)حکومتیں نیز پاکستان کی تاریخ میں سب سے لمبی مدت والی نگران حکومت بھی اس ایشو کو حل نہ کرسکی ہماری نئی بننے والی حکومت سے استدعا ہے کہ اسکا و ٹ تحر یک کو ایک با ر پھر قو می کو نسل کی میٹنگ میں چیف کمشنر اسکا و ٹ کا انتخا ب کر ا کر نو جو انو ں کیلئے تر بیت کے بہتر مو ا قع پیدا کرنے والا ادارہ بنایا جائے۔