سوشل میڈیا ٹرولز کے خلاف کارروائی کا عندیہ

Feb 21, 2024

اداریہ



نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام نے 8 فروری کو حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے منقسم مینڈیٹ دیا ہے، پر تشدد رویوں کا ریکارڈ رکھنے والے کچھ عناصر سرکاری ملازمین کو بلیک میل کرنے اور ریاست پاکستان سے ان کی وفاداری ہٹانے کے لیے ان پر دباو¿ ڈالنے کے لیے سوشل میڈیا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سمیت مختلف حربے استعمال کر رہے ہیں، ریاست پاکستان اپنے آئینی فرائض کی انجام دہی میں سرکاری ملازمین کا دفاع کرے گی اور ان پرتشدد ٹرولز کے خلاف کارروائی کرے گی اور ان کو مثالی سزا دلائے گی۔ سوموار کو جاری ایک بیان میں نگران وزیراعظم کی طرف سے کہا گیا کہ یہ ہتھکنڈے آرٹیکل 5 سمیت آئین کے دیگر آرٹیکلز اور ملکی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہیں۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور ریاست کی خدمت کرنے والے ان عظیم سرکاری ملازمین کے دفاع کے لیے ہمارے عزم میں کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہیے۔ یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ وزیراعظم کو اس بات کا احساس ہے کہ ملک ایسے افراد قابلِ تعداد میں موجود ہیں جو سوشل میڈیا کو لوگوں کی پگڑیاں اچھالنے کے لیے استعمال کررہے ہیں اور ایسا مخصوص مقاصد کے حصول کے لیے کیا جارہا ہے۔ یقیناً ایسے لوگوں کو آئین اور قانون کے مطابق سزائیں ملنی چاہئیں لیکن حکومت کو آئین اور قانون صرف ایسے مواقع پر ہی کیوں یاد آتے ہیں؟ کیا شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کی حفاظت کا وعدہ اسی آئین میں نہیں کیا گیا جس کا نگران وزیراعظم کے بیان میں حوالہ دیا گیا ہے؟ یہ ایک حقیقت ہے کہ ریاست اس وقت ایسے گروہوں کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی ہے جو اپنے مفادات کا تحفظ کرتے کرتے عام آدمی کو دھکیل کر اس جگہ لے گئے ہیں جہاں وہ خود کو بےبس محسوس کرتا ہے اور ایسے میں وہ اپنے دل کا غبار نکالنے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کرتا ہے۔ سوشل میڈیا کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی ضرور کریں لیکن اس سے پہلے حکومت عام آدمی کو کم از کم اس قابل بنا دے کہ وہ عزت سے دو وقت کی روٹی کھا سکے ورنہ لوگ اپنا غبار نکالنے کے سوشل میڈیا چھوڑ کر سڑکوں پر نکل آئیں گے۔

مزیدخبریں