توہین عدالت پر ڈی سی اسلام آباد کو گرفتار کر کے آج پیش کرنیکا حکم

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی غیر قانونی گرفتاریوں کے کیس میں توہین عدالت پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز کے  ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے آج صبح 9 بجے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس بابر ستار نے کیس کی سماعت کی۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن، سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) آپریشنز ملک جمیل ظفر، سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) فاروق امجد بٹر بھی اپنے وکلاء کے ہمراہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ طلب کیے جانے کے باوجود ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن عدالت کے سامنے پیش نہ ہوسکے۔ وکیل ڈی سی راجا رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی کمشنر نے والدہ کے ساتھ عمرے پر جانا ہے، جسٹس بابر ستار نے سوال اٹھایا کہ عدالت کو بتائے بغیر ڈی سی بیرون ملک چلے گئے؟۔ وکیل نے بتایا کہ ان کی والدہ نے کہا تھا اس لیے ابھی عرفان نواز میمن خیر پور میں ہیں۔ جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ کل عدالت نے عرفان نواز میمن کی  حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور نہیں کی تھی۔ عدالت نے شہریار آفریدی کیس میں توہین عدالت پر ڈی سی اسلام آباد کی گرفتاری کا تحریری حکم جاری کردیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بار ستار نے چار صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ حکمنامے میں کہا گیا کہ عدالتی حکم کے باوجود ڈی سی اسلام آباد کی عدم پیشی پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو آج صبح 9 بجے گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم میں کہا کہ آئی جی اسلام آباد دوسرے صوبوں کے ساتھ مل کر وارنٹ گرفتاری پر عمل کروائیں اور ڈی سی اسلام آباد ایئرپورٹ، سی پورٹ یا بارڈر کراسنگ پر نظر آئے تو گرفتار کرکے پیش کریں۔ عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو بھی حکم دیا کہ ملزم کو جلد از جلد گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈی سی اسلام آباد کا نام ای سی ایل پر ڈالنے کا حکم بھی دے دیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ برس 16 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی مینٹیننس پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت گرفتاری کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران گرفتاری کا آرڈر معطل کرتے ہوئے دونوں کو گھر جانے کی اجازت دے دی تھی جبکہ ایس ایس پی آپریشنز اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ دوسری طرف  اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیسوں کی تفصیلات فراہمی اور ہراساں نہ کرنے کی درخواست پر فریقین کو شیر افضل مروت کیخلاف تادیبی کارروائی سے روکتے ہوئے 26 فروری تک رپورٹ طلب کرلی۔  جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے شیر افضل مروت کی کیسوں کی تفصیلات فراہمی اور ہراساں نہ کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔ شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت میں شیر افضل مروت نے کہا کہ ہم نے احتجاج کیا اور ریلی نکالی جس کے بعد میرے گھر چھاپہ مارا گیا، رات ایک بجے میرے گھر کا دروازہ توڑا، ہراساں کیا گیا، فریقین کو نوٹس جاری کرکے کیسوں کی تفصیلات مانگی جائیں۔ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کہا کہ پہلے نوٹس کردیتے ہیں، جواب مانگ لیتے۔ جس پر شیر افضل مروت نے کہا کہ ان سے کوئی توقع نہیں ہے، ہراساں نہ کرنے اور بغیر وارنٹ گھر میں نہ گھسنے کا حکم بھی دیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ نوٹس کردیتے ہیں اور تادیبی کارروائی سے روک بھی دیتے ہیں۔ عدالت نے فریقین کو شیر افضل مروت کے خلاف تادیبی کارروائی سے روک دیا۔ عدالت نے کہا شیر افضل مروت کے خلاف کتنے کیسز درج ہیں؟۔ اس بارے  فریقین سے 26 فروری تک رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...