پاکستان میں حکومت سازی کے معاملے پر امریکہ کا ردعمل آ گیا۔ واشنگٹن میں نیوز بریفنگ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ پاکستان میں مخلوط حکومت کا بننا پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور ہم پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے، تاہم پاکستان میں انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات ہونی چاہیئں، پاکستان کے آئین کے مطابق تحقیقات آگے بڑھائی جائیں، دھاندلی یا فراڈ کے دعوؤں کی مکمل اور شفاف تحقیقات ہونی چاہیئں۔
سوشل میڈیا پر پابندی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی آزادی دیکھنا چاہتے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ ملسم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان حکومت سازی کے لیے پاور شئیرنگ کا فارمولہ طے پا چکا ہے، ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی کو گورنر پنجاب، چئیرمین سینیٹ کے عہدے ملیں گے، ن لیگ کو سندھ اور بلوچستان کے گورنرز کے عہدے ملیں گے، اس حوالے سے جلد باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔ پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زراری نے کہا کہ حکومت بنانے کیلئے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے نمبرز پورے ہو چکے، امید ہے شہباز شریف دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہوں گے، شہباز شریف وزارت عظمٰی کیلئے اور آصف زرداری صدر کے عہدے کیلئے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے مشترکہ امیدوار ہوں گے، وزیر اعظم کے الیکشن کے بعد صدر مملکت کے الیکشن ہوں گے، وزارت عظمٰی کیلئے پیپلز پارٹی ن لیگ کے امیدوار شہباز شریف کی حمایت کرے گی جب کہ صدر مملکت کے الیکشن میں ن لیگ ہمارے امیدوار آصف زرداری کی حمایت کرے گی۔ اس موقع پر شہباز شریف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ مجھے وزیر اعظم کے عہدے کیلئے نامزد کیا گیا ہے، نئی حکومت بنانے کیلئے ہمارے نمبرز پورے ہو چکے ہیں، ایم کیو ایم، مسلم لیگ ق سمیت سب اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلیں گے، مشاورت سے آگے بڑھیں گے، ہمارا ارادہ تھا آزاد امیدواروں کے پاس اگر تعداد پوری ہے تو وہ حکومت بنائیں تو یہ اپوزیشن میں بیٹھ کر اپنا کردار ادا کریں گے لیکن ان کے پاس مطلوبہ تعداد نہیں ہے، آصف زرداری اور بلاول بھٹو کا تعاون کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔