گلوبل سائبر سیکیورٹی کمپنی کیسپرسکی نے انکشاف کیا ہے کہ سال 2023 میں پاکستان کے اندر سائبر حملوں میں 17 فیصد اضافہ دیکھا گیا جب کہ کمپنی نے سال بھر میں پاکستان پر ہونے والے ایک کروڑ 60 لاکھ سائبر حملوں کو ناکام بنایا”کیسپرسکی“ کی ایک پورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کیسپرسکی کی ٹیلی میٹری نے 2022 کے مقابلے میں 2023 میں ملک میں مجموعی طور پر سائبر خطرات کی تعداد میں 17 فیصد اضافہ دیکھا گیا جبکہ کمپنی کی جانب سے 2023 میں پاکستان میں ایک کروڑ 60 لاکھ سائبر حملوں کو روکا گیا. رپورٹ میں کمپنی نے خبردار کیا کہ پاکستان میں 24. 4 صارفین آن لائن خطرات سے متاثر ہیں جب کہ ملک میں بینکنگ میلویئر کے استعمال سے ہونے والے حملوں میں 59 فیصد اضافہ ہوا کمپنی کے مطابق ایسے حملے آن لائن بینکنگ کا ڈیٹا اور متاثرہ مشینوں سے دیگر حساس معلومات اکٹھا کرنے کے لیے بنائے گئے تھے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹروجن حملوں میں 35 فیصد اضافہ ہوا جو خود کو جائز کمپیوٹر پروگرام کے طور پر چھپاتے ہیں لیکن سائبر کریمنلز کے ذریعہ بدنیتی پر مبنی کوڈ چلانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں اس کے علاوہ، شکار کے ڈیٹا، فائلوں یا سسٹم کو انکرپٹ کرنے کے لیے تیار کیے گئے رینسم ویئر کے حملوں میں پاکستان میں 24 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا.رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسپائی ویئر کے استعمال سے حملوں میں 36 فیصد اضافہ ہوا، ایسے حملے نقصان دہ سافٹ ویئر ہیں جو صارف کے کمپیوٹر میں داخل ہوتے ہیں، ڈیوائس اور صارف سے ڈیٹا اکٹھا کرتے ہیں، اور تیسرے فریق کو ان کی رضامندی کے بغیر بھیج دیتے ہیں. واضح رہے کہ سال2023میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ٹیلی کام انفرااسٹرکچر پر سائبر حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک مرکزی پلیٹ فارم کا آغاز کیا تھا پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ نیشنل ٹیلی کام سیکیورٹی آپریشن سینٹر (این ٹی ایس او سی) کے قیام کا مقصدٹیلی کام انفرااسٹرکچر کی سیکیورٹی کو بہتر بنانے اور پاکستان کے لیے ایک محفوظ اور پائیدار ”سائبر اسپیس“ بنانے کے لیے کیا گیا ہے. این ٹی ایس او سی سائبر سیکیورٹی پالیسی کی تشکیل کے بعد بننے والا پہلا سیکٹر-فوکسڈ سیکیورٹی آپریشنز سینٹر ہے جس کے 3 کلیدی اجزا میں سیکیورٹی انڈینٹ اینڈ ایونٹ مینجمنٹ (ایس آئی ای ایم آئی)، تھریٹ انٹیلی جنس اور سیکیورٹی آرکیسٹریشن اور آٹومیٹڈ ریسپانس شامل ہیں جنہیں مقامی ضروریات کے مطابق بنایا گیا ہے. یہ سینٹر پاکستان نیشنل سائبرسیکیوریٹی پالیسی 2021 اور الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ (پیکا 2016) کے تحت قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد سائبر حملوں کے خلاف پاکستان کے اہم ٹیلی کام ڈیٹا اور انفرااسٹرکچر کو محفوظ بنانا ہے این ٹی ایس او سی کو ٹیلی کام آپریٹرز اور نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم کے ساتھ منسلک کیا جائے گا تاکہ کسی بھی حملے کا فوری اور موثر جواب یقینی بنایا جا سکے.