اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ریڈیو نیوز) سپریم کورٹ میں شریف برادران اہلیت کیس کی سماعت کے دوران اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ اور ججوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جبکہ مزید سماعت آج بدھ تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ دوران سماعت بنچ کے سربراہ جسٹس موسیٰ کے لغاری نے کہا کہ ہمیں اخبارات کی شہہ سرخیوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا مگر عوام میں عدلیہ کے بارے میں منفی تاثر پیدا ہوتا ہے۔ وکیل اے کے ڈوگر نے کہا کہ سپریم کورٹ کو کسی غاصب کے اقدامات کی توثیق کا اختیار نہیں۔ نواز شریف کے تائید کنندہ شکیل بیگ کے وکیل اے کے ڈوگر نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عدلیہ کی آزادی کے لیے جج کو ملازمت کے علاوہ معاشی اور انتظامی تحفظ دینا ضروری ہے۔ انہوں نے جسٹس فضل کریم کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں ججوں کے ضمیر پر وہ شخص قبضہ کر لیتا ہے جس کے ذریعے ان کا معاشی انتظام چلتا ہے۔ اس پر جسٹس موسیٰ لغاری نے کہا کہ کل بھی ہم نے آپ سے پوچھا تھا کہ آپ یہ بات یقینی طور پر بتائیں کہ کیا جسٹس فضل کریم نے کبھی پی سی او کے تحت حلف نہیں اٹھایا۔ ورنہ ایسا تو ہوتا ہے کہ نو سو چوہے کھا کر بلی حج کو چلی جاتی ہے۔ اس پر اکرم شیخ نے کہا کہ جسٹس فضل کریم نے کبھی پی سی او کے تحت حلف نہیں اٹھایا\\\' جسٹس لغاری نے کہا کہ آپ جسٹس دراب پٹیل یا جسٹس فخر الدین جی ابراہیم کا حوالہ دیتے تو بات بھی تھی جن کو سب احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ فاضل وکیل نے فیصلوں کے حوالے اردو میں ترجمہ کر کے دیئے تو جسٹس لغاری نے کہا کہ آپ اخبار کی خبر بنوانے کے لیے ایسا کر رہے ہیں\\\' آج بھی ایک صاحب نے فون کر کے کہا کہ اے کے ڈوگر کے دلائل تو اشتعال انگیز اور دھمکی آمیز تھے۔ آپ نے ہمیں متعصب\\\' غیر دیانتدار قرار دیکر نااہل تو کہہ دیا اب مزید کیا کہنا باقی ہے۔ آپ پہلے کی گئی باتوں کو بار بار دہرا رہے ہیں۔ مقدمہ کے حوالے سے کوئی نئی دلیل ہے تو پیش کریں۔ اے کے ڈوگر نے کہا کسی کے پاس آئین توڑنے یا معطل کرنے کا اختیار نہیں نہ ہی غاصب کے اقدامات کی توثیق کرنے کا اختیار سپریم کورٹ کو حاصل ہے۔ اس پر جسٹس شیخ حاکم علی نے کہا کہ آپ شکیل بیگ کے وکیل ہیں مگر عدالت میں جو دستاویزات آپ نے جمع کرائی ہیں ان میں نواز شریف کے وہ کاغذات نامزدگی موجود نہیں جن میں شکیل بیگ تائید کنندہ ہو۔ اے کے ڈوگر اور اکرم شیخ نے کہا کہ ہم دستاویز جمع کرا دیتے ہیں تو عدالت نے کہا کہ وہ دفتر میں طریقہ کار کے مطابق جمع کرائیں۔ اے کے ڈوگر نے جسٹس شیخ حاکم علی سے کہا کہ کل کی جھڑپ کا اتنا تو اثر ہوا ہے کہ آپ کا دماغ تیز چلنے لگا ہے۔ جسٹس موسیٰ لغاری نے کہاکہ اسے جھڑپ نہیں کہا جا سکتا۔ اے کے ڈوگر نے سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کرنے کی استدعا کی مگر عدالت نے سماعت آج تک ملتوی کر دی۔ ریڈیو نیوز کے مطابق سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احمد رضا قصوری نے کہا کہ ابھی یہ ثابت نہیں ہو سکا کہ موجودہ ججز میاں شہباز شریف کے خلاف ہیں اے کے ڈوگر چاہتے ہیں کہ عدلیہ میں دو دھڑے بن جائیں۔ مخالف وکیل عدالت کے بارے میں استعمال کی جانیوالی زبان پر غور کریں جبکہ اے کے ڈوگر نے کہا کہ ماضی میں سینئر جج کے سامنے بات کر کے لطف آتا تھا اور سینئر جج جلد بات سمجھ جاتے تھے۔