ائرپورٹ لاﺅنج میں پولیس وردیاں پہنے افراد کی فائرنگ‘ ٹیپو ٹرکاں والا شدید زخمی‘ مسلح حامیوں کا ائرپورٹ پر گشت‘ میو ہسپتال پر قبضہ

لاہور (نمائندہ خصوصی) علامہ اقبال ائرپورٹ کے پارکنگ لاٹ میں انتہائی سخت سکیورٹی ہونے کے باوجود پولیس کی وردیاں پہنے 3افراد نے اندھادھند فائرنگ کرکے عارف امیر عرف ٹیپو ٹرکاں والا اور ایک راہ گیر عبدالجبار کو شدید زخمی کر دیا‘ ائرپورٹ سکیورٹی فورس نے 2 ملزم حراست میں لےکر پولیس کے حوالے کر دئیے‘ ٹیپو کے زخمی ہونے کی اطلاع پر اس کے درجنوں مسلح حامی ائرپورٹ پہنچ گئے اور وہاں گشت کرتے رہے جس سے ریڈ زون میں سکیورٹی انتظامات کا بھانڈا پھوٹ گیا‘ ٹیپو کے سینکڑوں رشتے دار اور مسلح ساتھی بعدازاں میوہسپتال پہنچ گئے اور ہسپتال پر قبضہ کر لیا۔ پولیس کی موجودگی کے باوجود ہسپتال کے سکیورٹی اہلکاروں کو بھگا کر سکیورٹی کا نظام اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ مسلح افراد ایمرجنسی گیٹ پر تلاشی لےکر لوگوں کو اندر جانے دیتے رہے جس سے خوف و ہراس پھیل گیا۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق ٹیپو پر ائرپورٹ لاﺅنج میں فائرنگ کی گئی۔ معلوم ہوا ہے کہ گذشتہ روز عارف امیر عرف ٹیپو ٹرکاں والا دبئی سے لاہور ائرپورٹ پہنچا جیسے ہی ٹیپو لاﺅنج سے نکل کر پارکنگ کی جانب گیا تو اس دوران وہاں گھات لگائے پولیس وردیوں میں ملبوس ملزموں نے اس پر اندھادھند فائرنگ کر دی جس کی زد میں آکر ٹیپو اور گوجرانوالہ کا رہائشی عبدالجبار جو اپنے عزیزوں کو شارجہ جانے کےلئے ائرپورٹ چھوڑنے آیا تھا شدید زخمی ہو گئے‘ ملزموں کی شدید فائرنگ سے ائرپورٹ پر بھگدڑ مچ گئی وہاں موجود افراد نے بھاگ کر اپنی جانیں بچائیں اس دوران ائرپورٹ سکیورٹی فورسز نے دو ملزموں کو حراست میں لے لیا جنہیں پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ ایک ملزم خرم اعجاز جو سمن آباد کا رہائشی ہے نے پولیس کو بتایا کہ ٹیپو نے 2001ء میں اسکے بھائی ہاشم کو قتل کروایا تھا جس کا اس کو رنج تھا۔ پولیس نے دونوں کو طبی امداد کےلئے ہسپتال پہنچا دیا جہاں ٹیپو کی حالت نازک ہے۔ اسے تین گولیاں لگیں۔ ٹیپو ٹرکاں والا پر 26مئی 2003ء کو ایوان عدل کے باہر مبین بٹ اور خالد چٹا وغیرہ نے حملہ کیا تھا جس میں ٹیپو زخمی اور پانچ افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ 4اکتوبر 1993ء کو ٹیپو کے والد امیر الدین عرف بلا ٹرکاں والا کو بھی قتل کر دیا گیا تھا۔ ٹیپو کی بعض افراد سے دشمنی چل رہی تھی۔ ذرائع کے مطابق ائرپورٹ سے حراست میں لئے جانے والے دوسرے شخص کا نام شکیل بٹ معلوم ہوا ہے جوکہ سی آئی پولیس میں کانسٹیبل ہے جوکہ پولیس کی وردی پہن کر ٹیپو بٹ کو ائرپورٹ سے لینے گیا تھا جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش میں یہ ثابت ہو جائے گا کہ ملزم اتنی سکیورٹی کے باوجود اسلحہ ائرپورٹ کے اندر کیسے لےکر گئے۔ ائرپورٹ پر ٹیپو ٹرکاں والا کے شدید زخمی ہونے کے بعد اسے میوہسپتال لایا گیا جہاں اس کا آپریشن کیا گیا اس دوران میوہسپتال کے باہر اور اندر درجنوں مسلح افراد گھومتے رہے۔ پولیس کا دور دور تک پتہ نہیں تھا۔ ایس ایس پی آپریشنز نے کہا ہے کہ ائرپورٹ پر فائرنگ کرنے والے شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ اسلحہ کی نمائش کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو گی۔ پولیس جب ہسپتال پہنچی تو کوئی مسلح شخص موجود نہیں تھا۔ مسلح افراد پہلے ہی جا چکے تھے۔ ہسپتال اور ائرپورٹ پر اسلحہ لانے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...