”علماءحق کی تعلیمات سے روگردانی کرکے معاشرہ شورش زدہ ہوا“ حمید نظامی ہال میں سیمینار

Jan 21, 2011

سفیر یاؤ جنگ
لاہور (شعیب الدین سے) ملک میں آج جس مشکل وقت کا سامنا ہے، شدت پسندی نے جنم لیا ہے اور تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ بعض دینی حلقوں کی طرف سے شدت پسندی کا مظاہرہ ہورہا ہے جس کی اصلاح کی ضرورت ہے۔ ہمیں دیکھنا ہے کہ مشائخ عظام اور علماءحق نے سوسائٹی کی بھلائی اور اصلاح معاشرہ کیلئے کیا رویے اختیار کئے کیونکہ انکی تعلیمات سے محروم ہونے پر معاشرہ شورش زدہ ہوا ہے۔ مشائخ عظام، علمائے حق اور خصوصاً پیر سید مہر علی شاہؒ کی تعلیمات پر عمل کرکے ہمیں اپنے متشددانہ رویوں کی اصلاح کرنی ہے اور دنیا میں اپنا تعارف ایک معزز قوم کی حیثیت سے کروانا ہے۔ ان خیالات کا اظہار حمید نظامی ہال میں ”پیر سید مہر علی شاہ گیلانیؒ کی دینی و ملی خدمات“ کے موضوع پر ہونیوالے سیمینار سے خطاب کرنیوالے مقررین نے کیا۔ سیمینار سے پیر سید غلام معین الحق گیلانی، پروفیسر جی اے حق محمد اور علامہ نزاکت حسین گولڑوی نے خطاب کیا۔ تقریب کی صدارت ایڈیٹر انچیف نوائے وقت گروپ مجید نظامی نے کی جبکہ نظامت کے فرائض خواجہ فرخ سعید نے انجام دئیے۔ تقریب کے اختتام پر پیر سید غلام معین الدین گیلانی نے اسلام اور پاکستان کے استحکام و ترقی کیلئے دعا کروائی۔ پیر سید غلام معین الدین گیلانی نے کہا کہ ہر دور میں علمائے حق، اولیاءاور صوفیاءنے خدمت دین کو اپنا شعار بنایا ہے۔ پیر سید مہر علی شاہؒ نے انگریز کے دور حکمرانی میں قرآن و سنت کی تعلیمات کے فروغ اور مخالف قوتوں سے دین حق کا دفاع کرنے میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے اس دور میں اسلام کا پرچم بلند کیا جب اغیار تو مخالف تھے ہی، اپنوں کی صفوں میں بھی افتراق اور انتشار کی قوتیں اپنی پوری طاقت کے ساتھ سرگرم تھیں۔ پروفیسر جی اے حق محمد نے کہا کہ آج دنیا میں شدت پسندی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ بعض دینی حلقوں کی طرف سے بھی شدت پسندی کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے جس کی اصلاح کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بنانے میں پیر مہر علی شاہؒ نے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک خلافت اور تحریک ہجرت میں تشدد کا عنصر تھا۔ چنانچہ پیر سید مہر علی شاہؒ نے اسکی مخالفت کی تھی۔ علامہ نزاکت حسین گولڑوی نے کہا کہ ہندو کی قیادت مسترد کرکے برصغیر میں دو قومی نظریہ کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ انگریز نے پیر سید مہر علی شاہؒ کو وسیع جاگیر کی پیشکش کی۔ انہوں نے اسے مسترد کرکے اپنے کردار سے یہ ثابت کردیا کہ ہندو اور انگریز کبھی مسلمانوں کا دوست نہیں ہوسکتا۔
مزیدخبریں