لاہور (نیوز رپورٹر) کھاد بنانے والی ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ملی بھگت اور متعلقہ اداروں کی خاموشی کے باعث ڈی اے پی بوری کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ جس کے باعث پیداوار اہداف کے مقابلے میں کم ہوگئی ۔زرعی ماہر ڈاکٹر عامر سلمان نے نوائے وقت کو بتایا کہ کھاد تیار کرنے والی کثیرالملکی کمپنیاں ہر بار پچاس کلو وزنی ڈی اے پی بوری کی قیمت میں کئی سو روپے کا اضافہ کر دیتی ہیں۔ مہنگے داموں ڈی اے پی کی دستیاب اور پانی کی شدید قلت کے باعث کسان شدید مشکلات کا شکار ہے جس سے مستقبل قریب میں اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بڑھیں گی بلکہ کھانے کے تیل کے نرخوں میں بھی اضافہ ہو جائے گااور فی ایکڑ پیداوار دس سے پندرہ فیصد تک کمی آئے گی۔ واضح رہے کہ ملک میں پچیس لاکھ ایکڑ پر گنا ، پندرہ لاکھ ایکڑ پر مکئی اور دس سے پندرہ لاکھ کے درمیان سورج مکھی کی فصل کاشت کی جاتی ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وہ کاشتکار کو اصل قیمت پر ڈی اے پی کے تھیلے کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے ۔
”ڈی اے پی مہنگی ہونے سے پیداواری ہدف حاصل نہیں ہوگا“
Jan 21, 2013