حکومت نے معاہدے پر عملدرآمد نہ کیا تو ایک اور لانگ مارچ ہو سکتا ہے: طاہر القادری

لاہور (خصوصی نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ حکومت کی معاہدے پر عملدرآمد کےلئے نےت ٹھےک نظر آرہی ہے اگر اےسا نہ ہوا تو اےک اور لانگ مارچ ہو سکتا ہے‘ تخت رائےونڈ والے اپنی ڈوبتی سیاسی کشتی کو بچانے کیلئے ہاتھ پاﺅں مار رہا ہے‘ جمہوریت‘ آئین اور قانون کی حکمرانی چاہتا ہوں غیر جمہوری قوتوں کا حمایتی نہیں‘ شریف برادران مےرے خلاف سازشےں بند کر دےں ورنہ میں قوم کو سب کچھ بتا دوں گا‘ کسی بھی جماعت کے ساتھ سیاسی اور انتخابی اتحاد کا فیصلہ نہیں کیا‘ انتخابات میں حصہ نہیں لوں گا پارٹی لینا چاہتی ہے یا نہیں اس کا فیصلہ وقت آنے پر کیا جائیگا‘ پارلیمنٹ پر قبضہ کر لیتا تو ملک میں جمہوریت رہتی اور نہ انتخابات ہوتے معاہدے پر ہر صورت عملدرآمد کرائیں گے۔ ہمارے لانگ مارچ کی وجہ سے آئندہ اسمبلیوں میں ٹیکس چور اور قومی لٹیرے داخل نہیں ہو سکیں گے‘ پاکستان کیلئے تن من دھن سمیت سب کچھ قربان کرنے کیلئے تیار ہوں‘ ہمیشہ حق سچ اور انصاف کی بات کی ہے۔ نجی ٹی وی کو اپنے ایک انٹرویو کے دوران طاہر القادری نے کہا کہ عقل کے اندھے ہمارے لانگ مارچ کو ناکام کہتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم نے حکومت سے جو کچھ چار دنوں میں منوایا ہے پاکستان کی کوئی سیاسی جماعت پانچ سالوں میں بھی نہیں منوا سکی۔ مجھے ملک میں جمہوریت ڈی ریل ہوتی نظر نہیں آرہی لیکن شکست خوردہ (ن) لیگ انتخابات سے راہ فرار اور جموریت کا خاتمہ چاہتی ہے۔ مجھے اللہ تعالیٰ اور پاکستان کی عوام کے سوا کسی ملکی اور غیر ملکی کی سپورٹ حاصل نہیں میرا مشن صرف اور صرف پاکستان میں انتخابی اصلاحات، آئین قانون کی حکمرانی اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کروانا ہے۔ میں نے ڈنڈے اور طاقت کے زور پر سیاست کی ہے اور نہ ہی مجھے اس کی ضرورت ہے پاکستان کے عوام میرے ساتھ ہیں۔ جمہوریت کا بوریا بستر گول نہیں کرنا چاہتا تھا۔ معاہدہ تو وقت کی حکومت سے ہی کرنا پڑتا ہے۔ پارلیمنٹ کے دروازے پر کھڑے ہو کر اسے بچایا۔ پاکستان میں کوئی ذی شعور نہیں چاہتا کہ آمریت آ جائے۔ اگر حکومت مذاکرات کے لئے نہ آتی تو میرے پاس آپشنز تھے۔ میں کسی کی بھی بی ٹیم نہیں بنا۔ ہماری اے ٹیم ہے، میری دشمنی کسی سیاسی پارٹی سے نہیں ہے۔ ڈیڈ لائن سے پہلے حکومت کسی ٹیم سے مذاکرات پر تیار نہیں تھی۔ جب آپ جنگ لڑتے ہیں تو آپ کا نقطہ نظر بہت مضبوط ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو مطالبات لے کر لانگ مارچ میں گیا تھا ان کو 100فیصد منوا کر آیا ہوں۔ علاوہ ازیں ایک مشاورتی اجلاس کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ وقت آنے پر عام انتخابات میں پاکستان عوامی تحریک کے پلیٹ فارم سے شریک ہونگے، ہم ہر اس جماعت اور افراد سے اتحاد کریں گے جو ملک میں آئین کی بالادستی چاہتی ہے۔ تحریک انصاف اور ہمارا ایجنڈا ایک ہے، عمران خان بھی ملک میں مک مکا کی سیاست کرنے والوں کے خلاف نبرآزما ہیں، ہمارا مارچ، دھرنا اور باقی جدوجہد بھی ملک میں سٹیٹس کو کے خلاف ہے۔ بتایا گیا ہے کہ رہنماﺅں کی طرف سے یہ تجاویز بھی دی گئی ہیںکہ انتخابی نظام میں اصلاحات کے بعد ہمیں انتخابی عمل میں شریک ہونا چاہئے اس حوالے سے عوامی تحریک کو فعال بنانے کے حوالے سے بھی غور و خوض کیا جارہا ہے انتخابی نظام میںاصلاحات ہونے کی صورت میں عوامی تحریک کو فعال کرنے باقاعدہ اعلان بھی کر دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کے تحریک منہاج القرآن کی مذاکراتی ٹیم سے کئے گئے رابطہ کے نتیجہ میں آج ان کی لاہور میں ملاقات ہو گی۔ ذرائع کے مطابق وزیر قانون نے گزشتہ روز باضابطہ طورپر خالد رانجھا اور ہمایوں احسان سے رابطہ کیا جس کے دوران دونوں طرف سے (آج) ملاقات پر اتفاق کیا گیا۔ آن لائن کے مطابق تحریک منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے عبوری حکومت کے قیام کیلئے حکومتی اتحادی جماعتوں کو دو دھڑوں میں تقسیم کردیا ہے، ایک دھڑا پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی جبکہ دوسرا دھڑا (ق) لیگ اور ایم کیو ایم پر مشتمل ہے، باخبر ذرائع کے مطابق حکمران اتحاد میں شامل (ق) لیگ اور ایم کیو ایم ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ مل کر متفقہ ٹیکنو کریٹ نگران وزیراعظم منتخب کروانے کیلئے بھرپور کوشش کریں گی جبکہ لانگ مارچ اعلامیہ میں شامل الیکشن کمیشن دوبارہ تشکیل دینے کے مطالبے پر عملدرآمد کیلئے بھی حکومت پر دباﺅ ڈالا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...