لندن میں مُقیم نمائندہ خصُوصی، خالد ۔ ایچ ۔ لودھی کی تحقیقاتی رپورٹ ،19جنوری کے ”نوائے وقت“ میں شائع ہوئی ، جِس میں کہا گیا ہے کہ۔” انتہائی معتبر مغربی سفارتی ذرائع کے مطابق، علّامہ طاہر اُلقادری ،اپنے کینیڈا کے قیام کے دوران ،مسلسل امریکی رابطوں میں رہے اور امریکی تھِنک ٹینک سے، اُن کی کئی ملاقاتیں ہوئیں۔ امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی بھی، علّامہ القادری کی سرگرمیوں میں ملوّث رہے، جِن کی وجہ سے، اُن کا صدر زرداری سے مسلسل رابطہ رہا۔ اس طرح صدر زرداری کو علّامہ القادری کی شکل میں ایک مضبوط اتحادی مِل گیا ہے“۔خالد ۔ ایچ ۔لودھی کی رپورٹ کے مطابق، علّامہ القادری کی پاکستان آمد، شریف برادران کے خلاف، صدر زرداری کا خُفیہ ایجنڈا ہے، کیونکہ مسلم لیگ ن کی مقبولیت کا گراف برقرار ہے اور آئندہ عام انتخابات میں پیپلز پارٹی کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا“۔ 7جنوری کو۔”نوائے وقت“ ۔ہی میں موقرءامریکی اخبار۔ ”واشنگٹن ٹائمز“۔ ۔ کے حوالے سے ، اِسی طرح کی ، رپورٹ شائع ہوئی تھی، جِس میں کہا گیا تھا کہ۔” اگر پاکستان میں عام انتخابات مقررہ وقت پر ہوئے تو مسلم لیگ ن، قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل کر لے گی، کیونکہ پیپلز پارٹی اپنے پانچ سالہ دورِ حکومت میں، عوام کے دِل جیتنے میں ناکام رہی ہے“۔دراصل، امریکہ بہادر نے، ایٹمی دھماکہ کرنے پر، ابھی تک ،میاں نواز شریف کو معاف نہیں کِیا۔ وہ جنابِ زرداری کی۔” کارکردگی“۔ سے بہت خوش ہے۔ صدر زرداری نے ہر وہ کام کیا جو، امریکہ چاہتا تھا۔ پاک افواج کے خلاف ۔ ”میمو کیس“۔ بھی اِسی سِلسلے کی ایک کڑی تھا۔ میمو کے ذریعے ۔”انقلاب“۔ نہیں لایا جاسکا،چنانچہ جناب حسین حقانی کی۔” قُربانی “۔کوجائز قراردے دیا گیا۔ اب حسین حقانی اگر امریکہ میں علّامہ القادری کی معاونت نہ کریں تو کیا کریں؟ حضرت عیسیٰ ؑ نے کہا تھا کہ۔ کوئی بھی غلام، دو آقاﺅں کو خوش نہیں رکھ سکتا“۔ لیکن جنابِ حسین حقانی اور علّامہ طاہر القادری ، میں کئی آقاﺅں کو خوش رکھنے کی صلاحیت موجود ہے۔حسین حقانی ،کو امریکی شہریت مِلی یا نہیں؟ ۔پتہ نہیں! البتہ اُن کی بیگم باقاعدہ امریکی شہری ہیں۔ علّامہ القادری کینیڈین شہری ہیں، انہوں نے کینیڈا کی ملکہءالزبتھ دوم اور کینیڈا کے آئین سے وفاداری کا حلف اٹھایا ہے۔ اُس کے ساتھ ہی وہ بار بار حلف اٹھا اٹھا کر اعلان کرتے رہے کہ۔ ”مَیں اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول کے سِوا کسی کا بھی وفادار نہیں ہوں“۔لانگ مارچ سے ،خطاب کرتے ہوئے علّامہ القادری نے بار بار قسمیں کھائیں اور یہ بھی کہا کہ۔ ”اگر میرا کوئی ذاتی مفاد ہو تو، اللہ تعالیٰ مجھے اپنے رسول صلی اللہ و علیہ وسلم کی شفاعت سے محروم کر دے“۔”میثاقِ جمہوریت دو نمبر“ ۔ پر علّامہ القادری نے نہ صرف تحریکِ منہاج اُلقرآن بلکہ۔ ”پاکستان عوامی تحریک“۔ کے سربراہ کی حیثیت سے دستخط کئے۔یہ ،عوامی تحریک، یکا یک کیسے زندہ ہو گئی؟علّامہ اقبال ؒ نے القادری صاحب کی عوامی تحریک کے بارے میں تو نہیں کہا تھا کہ۔”عروقِ مُردہءخاکی میں خونِ زندگی دوڑا“عوامی تحریک، چھ سال سے ، طویل بے ہوشی یا سکتہ (Coma) میں تھی۔ بابا غلام عباس چیمہ آف داتا دربار لاہور سے،مَیں نے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ۔ ”جِس لاش کو امانت کے طور پر دفن کیا جائے وہ گلتی سڑتی نہیں“۔ میں نے عرض کیا۔ لاش تو لاش ہی ہوتی ہے۔خواہ فرعونِ مِصر کی Mummy (حنوط کی گئی لاش ) ہی کیوں نہ ہو؟۔ حضرت موسیٰ ؑ کے دور کے فرعون کی ممّی، اُس کے دریائے نِیل میں ڈوب مرنے کے، دو ہزار ایک سو ساٹھ سال بعد ،1881ءمیں، مِصر کے ایک غار سے بر آمد ہوگئی تو ،علاّمہ القادری کی ،عوامی تحریک، 6 سال بعد بر آمد کیوں نہیں ہو سکتی؟۔ شاید علّامہ صاحب ،الیکشن کمشن آف پاکستان کو اِسی لئے تحلیل کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے کہ الیکشن کمیشن کے ریکارڈ میں تو، عوامی تحریک، زندہ ہی نہیں ۔”سِلسلہءقادریہ“۔ کے بانی حضرت غوثِ اعظم، شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ اپنی تصنِیف۔ ”غنیتہ اُلطَّالبین“ ۔ میں لکھتے ہیں۔ سرکارِ دو عالم نے فرمایا کہ۔ ”مجھے اپنی اُمت پر، سب سے زیادہ خطرہ، اُس منافق کا ہے جو، محض زبان کا عالم ہے“ ۔ علّامہ القادری، خطابت کے گاما پہلوان ہیںاور انہوں نے، زورِ خطابت سے ہی ، اپنے عقیدت مندوں، سے موٹر سائیکلیں، کاریں، مکان اور عورتوں سے زیور ہتھیائے ہیں۔ میاں نواز شریف کہتے ہیں کہ۔ ”پاکستان میں، باہر سے آکر مداری سرکس لگاتے ہیں“۔ میاں صاحب! مداری تو دیسی ہی ہے، لیکن سرکس میں کرتب د کھانے کے لئے، کینیڈا کا تربیت یافتہ۔یعنی خُراسانی دو لتّے۔ قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف، چودھری نثار علی خان نے وفاقی حکومت کے ساتھ القادری صاحب کے ۔ ”مُک مُکا“۔ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ۔ ”علّامہ القادری، حکومتی اتحاد میں شامل ہو گئے ہیں“۔ گویا کئی دِن سے علّامہ القادری ( عبدالشکور قادری ) وفاقی حکومت سے ۔ ”شکورا کشتی“۔ ہی لڑتے رہے۔ امریکہ کی طرف سے علّامہ القادری کو ۔ ”دیدہ ور“۔ بنا کر بھجوانے کا پروگرام اِس لئے ناکام ہو گیا کہ القادری صاحب میں رعونت اور تکبّر بہت ہے۔ اُن کا یہ کہنا کہ۔ ”عوام میرا حُکم ماننے کو تیار تھے۔ اگر میں دھرنے کے آخری روز، اُن کا پارلیمنٹ پر قبضہ کرا دیتا تو جمہوریت کا بستر گول ہو جاتا“۔امریکہ کے تھِنک ٹینک نے، علّامہ القادری کو اِس لئے بم پروف ٹینکر میں، بستر بچھانے کی سہولت فراہم نہیں کی تھی کہ وہ پاکستان آکر جمہوریت کا بستر ہی گول کر دیں۔ پھر جنابِ زرداری کی۔ ”شہادتوں اور قُربانیوں سے بھر پور“۔ جمہوری حکومت کا کیا بنتا؟۔امریکی تھِنک ٹینک کی ہدایات کے مطابق، حضرت القادری کا اصل ٹارگٹ شریف برادران اور اُن کا ۔ ”تختِ لہور“۔ ہے۔ جِس پر صدر زرداری اپنی تمام تر اکتسابی صلاحیتوں کے با وجود، قبضہ نہیں کر سکے۔ سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا ، میں بلا واسطہ یا بالواسطہ، صدر زرداری کی پانچ سال تک حکمرانی رہی،لیکن عوام کو تباہی و بربادی کے سِوا کچھ نہیں مِل سکا۔سب سے بڑا صوبہ ،پنجاب ، جنابِ زرداری کی دستِ بُرو سے محفوظ رہا۔ عالمی بنک سمیت کئی بین الاقوامی اداروں نے، خادمِ اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی اعلیٰ کارکردگی اور اُن کے دور میں مکمل ہونے والے، ترقیاتی منصوبوں کی مسلسل تعریف کی ہے۔ میاں نواز شریف نے جلا وطن رہ کر بہت کچھ سیکھا ہے۔ انہوں نے سندھ ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں، اپنے دوستوں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔ 16جنوری کو رائے ونڈ میں، میاں صاحب کی میزبانی اور صدارت میں حزبِ اختلاف کی 10جماعتوں کا اجتماع، چاروں صوبوں کا نمائندہ اجتماع تھا، جِس میں میاں نواز شریف متحدہ حِزب ِاختلاف کے قائد کی حیثیت سے اُبھرے ہیں ۔ علّامہ القادری نے پنجاب میں ڈیرہ جما لیا ہے۔ انہوں نے وفاق کے جن لوگوں کو۔ ”یزیدیو!“۔ کہہ کر پکارا تھا، اب اُن کے لئے کام کریں گے۔ یعنی خالد ۔ ایچ۔ لودھی کی تحقیقی رپورٹ کے مطابق۔ شریف برادران کے خلاف ،صدر زرداری کے ایجنڈے کی تکمیل کے لئے اور اُن کی صفائی میں خدا اور رسول کی قسمیں کھانے کے لئے ۔