چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ،،،،عدالت میں پاکستان پاور ریسورس اور کامونکی پاور کمپنیوں نے ایڈوانس رقم وصول کرنےکی تردید کی. پاکستان پاور ریسورس کمپنی کے وکیل پرویز حسن نےموقف اختیارکیا کہ پیراں غائب میں پلانٹ لگانےکےلیے 14 ملین ڈالر کامعاہدہ ضرور ہواتھا لیکن ایڈوانس وصول نہیں کیاتھااور نیب نے بھی اس منصوبے میں کلین چٹ دے دی ہے. نیب نے پاورکمپنیوں سے دباؤ کے ذریعے پیسے واپس لیے ہیں. جب کہ وزارت پانی وبجلی کے وکیل خواجہ طارق رحیم نےدلائل میں موقف اختیار کیا کہ 28فروری 2012 کی نیب رپورٹ میں پیراں غائب منصوبے میں 31 لاکھ روپے کانقصان ہوا. اس موقع پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین نیب نےکمپنیوں سے پیسے واپس لےلیےہیں اب جو بدعنوانی اورکرپشن ہوئی اس پر کارروائی اور عمل درآمد ہونا باقی ہے. چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رینٹل پاور عمل درآمد کیس میں فوجداری پہلو پر عمل درآمد لازمی ہے،نظر ثانی میں صرف دیوانی پہلو کو سنا جائے گا. کامونکی پاورکمپنی کےوکیل عبدالحفیظ پیرزادہ نےکہا کہ منصوبہ پاکستان اورلیبیا کی حکومت کامشترکہ منصوبہ تھا لیکن حکومت کی جانب سے ادائیگی نہ ہونے کےباعث بجلی پیدا نہیں کی جاسکی اور پلانٹ بھی بند کردیاگیا. دوسری جانب وزیراعظم راجہ پرویزاشرف نے کیس میں نظرثانی کی درخواست واپس لےلی ہے.