کراچی+ لاہور (نوائے وقت نیوز+ نیوز رپورٹر) شہر قائد میں فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں پولیس افسر سمیت مزید 7 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ منگھو پیر میں رینجرز کی گاڑی پر بم حملے میں 5 افراد زخمی ہو گئے تفصیلات کے مطابق ملیر میں واقع ولایت شاہ مزار کے قریب ملیر ندی سے 3 افراد کی تشدزدہ نعشیں برآمد ہوئیں۔ پولیس کے مطابق تینوں افراد کو اغوا کے بعد شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بعدازاں گولیاں مار کر قتل کرکے نعشیں ملیر ندی میں پھینک دی گئیں۔ پولیس نے نعشوں ہسپتال منتقل کر دیا۔ مقتولین کی شناخت نہیں ہو سکی۔ ادھرکورنگی نمبر1 چکراگوٹھ کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ڈیوٹی پر جانے والے اے ایس آئی کامران علی رضوی کوقتل کردیا ہے۔ فائرنگ سے ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔ مقتول اے ایس آئی ہیڈکوارٹر ساﺅتھ میں تعینات تھا۔ واٹر پمپ چورنگی کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ اورنگی ٹا¶ن ایم پی آر کالونی میں سکیورٹی گارڈ نور خان کو قتل کر دیا گیا۔ نارتھ کراچی انڈا موڑکے قریب ہوٹل پر موٹر سائیکل سواروں کی فائرنگ سے 25 سالہ فاروق اور 35 سالہ کاشف شدید زخمی ہو گئے۔ ادھر منگھو پیر کے علاقے میانوالی کالونی میں رینجرز کی گاڑی پر بم حملے میں 2 اہلکاروں سمیت 5 افراد شدید زخمی ہو گئے۔ دوسری جانب رینجرز نے کورنگی میں چھاپہ مار کر دو مطلوب ملزمان فہیم عرف ڈپٹی اور یاسر کو حراست میں لے لیا۔ ملزموں کا تعلق سیاسی جماعت سے ہے۔ دوسری جانب سے گارڈن ہیڈ کوارٹر میں پولیس دربار سے خطاب میں ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات نے کہا کہ حکومت نے سو بلٹ پروف موبائل کی منظوری دی ہے، 20 موبائلیں آئندہ ہفتے جبکہ آئندہ ماہ تک 15 ہزار بلٹ پروف جیکٹس پولیس کی مل جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر کیخلاف آپریشن جاری رہیگا اور کوئی دبا¶ برداشت نہیں کیا جائیگا۔ شاہد حیات نے کہا کہ کراچی میں کالعدم تنظیموں کا نیٹ ورک موجود ہے یہ تنظیمیں پولیس کو بھی نشانہ بنا رہی ہیں بگڑے حالات نہ سنبھالے تو ہمارے لئے امید نہیں بچے گی۔ مجرموں کو سزا کا خوف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کہیں نہیں جا رہا بیرون ملک چھٹی پر جانے کی باتیں افواہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیاری میں آپریشن کرنا تھوڑا سا مشکل ہے پولیس کے داخل ہوتے ہی مجرم فرار ہو جاتے ہیں۔ لیاری میں چوکیاں بنا کر وہاں 600 اہلکار تعینات کرونگا۔ دریں اثناءوزیراعلی سندھ قائم علی شاہ کی زیر صدارت گزشتہ روز امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا جس میں آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرز اور ایڈیشنل آئی جی کراچی، ڈی آئی جیز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبہ میں مزید 200 انویسٹی گیشن افسر اور 200 لیگل پراسیکیوٹر مقرر کئے جائیں گے۔ اجلاس میں کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کو مزید تیز کرنے، سندھ پولیس کو 300 بلٹ پروف موبائل گاڑیاں فراہم کرنے، سندھ پولیس میں سپیشل فائٹر گروپ قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعلی قائم علی شاہ نے سنٹرل اور لانڈھی جیل میں جیمرز لگانے کا کام ایک ہفتے میں مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی۔ 51 خطرناک قیدیوں کو فوری دوسرے صوبوں میں منتقل کرنے اور جرائم میں ملوث سرکاری ملازمین کی لسٹ فوری تیار کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ نے سیل فون کمپنیوں کو بائیو میٹرک تصدیق کے بعد سم جاری کرنے کی ہدایت کی۔ 5 خطرناک ملزموں کے سر کی قیمت مقرر کرنے کی بھی منظوری دے دی گئی۔ جن کالعدم تنظیموں کے رہنما¶ں کے سروں پر انعام مقرر کئے گئے ان میں نعیم بخاری کے سر پر 50 لاکھ، عطاءالرحمان 50 لاکھ، رضوان عرف آصف چھوٹو 23 لاکھ، سجاد لنگڑا اور افضل بلوچ کے سر کی قیمت 15 لاکھ روپے مقرر کر کے سمری وزارت داخلہ کو بھجوا دی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ پولیس میں سپیشل فائٹر گروپ قائم کیا جائے گا جبکہ ریٹائر فوجیوں کو سندھ پولیس میں بھرتی کیا جائے گا۔ ادھر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کسی صورت میں روکا نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد کالعدم تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے نام سے لوگوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا رینجرز، سندھ پولیس اور حکومت میں کوئی اختلاف نہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی ہدایت پر صوبائی مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق ایس ایس پی چودھری اسلم شہید کی کراچی میں واقع رہائش گاہ پر گئے اور ان کی بیوہ نورین اور بچوں سے اظہار تعزیت کیا۔ اس موقع پر ایس پی عرفان بہادر بھی ان کے ہمراہ تھے۔ خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ چودھری اسلم شہید کی پیشہ وارانہ خدمات کو عرصہ دراز تک یاد رکھا جائے گا اور ان کی دلیرانہ اور پیشہ وارانہ زندگی پولیس کے افسروں اور جوانوں کے لئے روشن مثال ہے۔ انہوں نے چودھری اسلم کیلئے دعائے مغفرت کی۔