اسلام آباد (این این آئی) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ طالبان کو آئینی دائرے میں لانے کے لئے بامعنی مذاکرات کے سوا دوسرے راستے امن کے حصول کو دہائیوں پیچھے دھکیل دیں گے، وقت آ گیا ہے کہ ان حالات کا سدباب کیا جائے جس نے طالبان کو جنم دیا۔ ایک بیان میں فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئین کی بات کر نے والے یہ بات بھول گئے ہیں کہ جتنے طالبان آئین کی خلاف ورزی کر تے ہیں اتنے ہی ان میں آمر بھی شامل ہیں جن کو آج بھی وی آئی پی پروٹوکول دیا جا رہا ہے۔ ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے والے طالبان ہی نہیں بلکہ اور لوگ بھی ہیں جن کو سیاسی پشت پناہی حاصل ہے اور وہ عسکریت پسند بھی ہیں، گڈ اور بیڈ طالبان کی اصطلاح ہم نے ایجاد نہیں کی۔ اگرچہ ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ پرتشدد کارروائیوں کے ذریعے شریعت کا حصول ناقابل قبول ہے لیکن دوسری جانب بیوروکریسی آج بھی آئین میں مانی گئی شریعت کو نافذ کرنے میں رکاوٹ اور وہ اسلامی نظریہ کونسل کی سفارشات کی روشنی میں قانون سازی کے لئے تیار نہیں ہے۔ معافی کی بات تو چھوڑیئے امریکہ کے ایک فون پر ملک کو دہشت گردی کی جنگ میں جھونکنے کی غلطی تسلیم کر نے کے لئے بھی ہم تیار نہیں۔ حکومت کو مذاکرات کے حوالے سے ناکامی کا تاثرکا نہیں دینا چاہئے اور اپوزیشن کو بھی سیاسی پوائنٹ سکورنگ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
فضل الرحمن