اسلام آباد (محمد فہیم انور/کلچرل رپورٹر) پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئرپرسن اور کشمیری حریت لیڈر یاسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک نے ملک بھر میں سکولوں خصوصاً آرمی پبلک سکول پشاور کے دوبارہ کھلنے کو ایک ایسے نئے دور کا آغاز قرار دیا ہے جو خوف، ڈر اور دہشت سے پاک ہو گا، پوری قوم متحد ہو چکی ہے اور آنے والے دنوں میں پاکستانی قوم کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی اسی شد و مد سے آواز اٹھائے گی۔ اسلام آباد میں"نوائے وقت "کوخصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا اور قائداعظم کے افکار کے مطابق ہی آگے بڑھے گا کسی گروہ یا طبقے کو اجازت نہیں دی جا سکتی کہ وہ اپنی سوچ سب پر مسلط کرے۔ ہمارا ادارہ پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن امن اور ثقافت کے ساتھ ساتھ خواتین، بچوں اور انسانی حقوق کے لئے کام کرتا ہے خصوصاً ایسے علاقوں میں جہاں شورش یا لڑائی ہو رہی ہو جس کی اس وقت سب سے بڑی مثالیں مقبوضہ کشمیر اور فلسطین ہیں۔ ہم نے دنیا کے ہر فورم پر ان کے لئے آواز اٹھائی۔ ہماری کوشش ہے کہ کشمیری ثقافت کو ہر جگہ متعارف اور اجاگر کروایا جائے۔ مشعال ملک نے کہا کہ میرا سُسرال سری نگر میں ہے لیکن بھارتی سرکار وہاں جانے کی اجازت نہیں دیتی۔ بنیادی انسانی حقوق کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا درد میں بھی برداشت کر رہی ہوں اور میری ڈھائی سالہ بیٹی رضیہ سلطانہ بھی، پچھلے دنوں انسانی حقوق کا عالمی دن بھی منایا گیا اور حق خود ارادیت کا بھی، ان مواقع پر وہی کچھ ہوا جو ماضی میں ہوتا آیا ہے، یعنی ان ایّام کو صرف منایا گیا، لیکن ان کی وجوہات جاننے اور حل ڈھونڈنے کے لئے اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق جنوری 1989ء سے لے کر 31 دسمبر 2014ء تک 94,119 افراد کو قتل جبکہ 7,024 کو دوران حراست اذیتیں دے کر جان سے مارا گیا، 127,129 عام شہریوں کو بغیر کسی وجہ سے کے جیلوں میں ڈالا گیا۔ 22,786 خواتین بیوہ اور 107,491 بچے یتیم ہوئے، جبکہ 10,129 کشمیری خواتین کو بھارتی فوجیوں نے ریپ کا نشانہ بنایا۔ ہم اپیل کرتے ہیں کہ عالمی برادری ان مظالم کا نوٹس لے۔