اے ابر کرم آج اتنا برس۔برکھا رُت سے موسم سہانا ہوگیا،، گہرے بادلوں نے صبح سویرے ہی ڈیرے ڈال لیے تھے ،تاہم بادل گرجے بارش ہوئیاور ٹھنڈی ہواؤں سے موسم بھی خوشگوار ہوگیااور لوگوں کے چہرے بھی ان نئے رنگوں سے کھکھلا اٹھے ہیںبارش کے برستے ہی سردی اپنے جوبن پر پہنچ گئی اور شہری پکوانوں سے لطف اندوز ہونے کیلئےتلی ہوئی مچھلی ، چپلی کباب سموسوں اور پکوڑوں اور چائے کے مزے لیتے نظر آئےادھر موسم خوشگوار ہو تے ہی دلوں کے موسم بھی مہک اٹھے ہیں مٹی کی سوندھی خوشبو کے ساتھ یادیں بھی امڈ آئی ہیں اور ہر طرف یادیں مہکنے لگی ہیساون آئے ساون جائےرم جھم نے ہر سو ہریالی بکھیر دی، وہیں اپنے ماں باپ سے دور سسرال میں لڑکیاں اپنے آنگن کی بارش کو یاد کرکے گیت بھی گاتی ہیںٹالی دے تھلے بھہ کیبارش کی بوندیں کچھ دلوں کو مسکرانے اور کچھ دلوں کو غمگین کرنے پر مجبور کردیتی ہیں،اور کبھی بچپن کے کھیل کود کی ایسی حوبصورت یادیں یاد دلاتی ہے جنہیں انسان کبھی فراموش نہیں کر سکت
بارش کی چند بودیں میرے دل کو بھگوئے جائیں