اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) منصوبہ بندی اور ترقیاتی امور کے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہم نے اقتصادی راہداری کے منصوبے پر تمام صوبوں کو ہر مرحلے پر اعتماد میں لیا ہے۔ اسکے باوجود اگر کوئی سیاسی مقاصد کے تحت اس منصوبے پر اعتراضات اٹھا رہا ہے تو الگ بات ہے۔ سینئر اخبار نویسوں کے ایک گروپ کو بریفنگ میں احسن اقبال نے کہا کہ 35 ارب ڈالر کے توانائی منصوبوں میں ترجیح کوئلہ سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں کو دی جا رہی ہے۔ 35ارب ڈالر کی رقم کے بارے میں غلط تصورات قائم کئے گئے ہیں۔11ارب ڈالر سے زیادہ سندھ 7.1 ارب ڈالر بلوچستان کے منصوبوں کو ملیں گے جبکہ پنجاب کو توانائی کیلئے صرف 6.9ارب ڈالر ملیں گے۔ دیامر بھاشا ڈیم جس پر 12 ارب ڈالر لاگت آئیگی۔ وہ خیبر پی کے میں ہے اور داسوڈیم پر بھی کام شروع ہے، وہ بھی خیبر پی کے میں ہے۔ زیادہ تر رقم سندھ بلوچستان اور خیبر پی کے میں بنائے جانے والے منصوبوں پر صرف ہو رہی ہے۔ واحد 11 ارب ڈالر کی باقی رقم بچتی ہے وہ شاہراہوں اور کوریڈور کی تعمیر پر صرف ہو گی۔ جہاں تک لاہور کراچی موٹروے پر اعتراضات کا تعلق ہے اس موٹر وے کی منظوری 1991ء میں دی گئی تھی۔اس پر اعتراض کیا جارہا ہے کہ یہ چھ رویہ سڑک ہے جبکہ گوادر سے ہونے والی سڑک کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ راہداری منصوبے کو اسلئے گیم چینجر کہا جارہا ہے کہ اس سے جنوبی ایشیا میں مختلف ممالک آپس میں مربوط ہوں گے اب تو بھارت نے بھی اس منصوبے کی افادیت کے پیش نظر اس کی اہمیت تسلیم کرلی ہے۔اس سوال پر کہ خیبر پی کے کی حکومت کو اس منصوبے پر زیادہ اعتراضات ہیں جس پر احسن اقبال نے کہا کہ خیبر پی کے کی حکومت ڈیڑھ سال تک تو اس منصوبے کو ’’پانی کا بلبلہ‘‘ کہہ کر پکارتی تھی اور اس کی مخالفت کرتی رہی ہے اس کو تو اب احساس ہوا ہے کہ اس نے اپنا وقت ضائع کیا ہے۔ ہم خیبر پی کے کی حکومت کو راہداری منصوبے کے ہر مرحلے پر دعوت دیتے رہے ہیں لیکن انہوں نے ہمیشہ اس کا مذاق اڑایا۔